ورلڈ کپ 2011 پر میچ فکسنگ الزامات پر سنگاکار سے 10گھنٹے تک تفتیش

کرکٹ کے احترام اور کھیل کے لیے میری ذمے داری کی وجہ سے میں بیان دینے آیا تھا، سنگا کارا تفتیش کے اختتام کے بعد سابق وزیر کھیل مہندا نندا التھ گماگے کی الزامات کے حوالے سے حقیقت سامنے آ جائے گی،میڈیا سے گفتگو

جمعہ 3 جولائی 2020 11:39

ورلڈ کپ 2011 پر میچ فکسنگ الزامات پر سنگاکار سے 10گھنٹے تک تفتیش
کولمبو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جولائی2020ء) ورلڈ کپ 2011 پر لگے میچ فکسنگ کے الزامات کی تحقیقات کے سلسلے میں سابق سری لنکن کپتان کمار سنگاکارا سے 10گھنٹے تک تفتیش کی۔2011 کے فائنل میں سری لنکا کی قیادت کرنے والے 42سالہ سنگاکارا سے پولیس کے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کو تفتیش کے لیے طلب کیا گیا جہاں ممبئی کے وانکھیڈے اسٹیڈیم میں بھارت کو سری لنکا کو بھارت کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق 10گھنٹے کی تفتیش کے بعد سنگاکار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں کرکٹ کے احترام اور کھیل کے لیے میری ذمے داری کی وجہ سے میں یہاں بیان دینے آیا تھا، مجھے امید ہے کہ اس تفتیش کے اختتام کے بعد سابق وزیر کھیل مہندا نندا التھ گماگے کی الزامات کے حوالے سے حقیقت سامنے آ جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس بارے میں تفصیل نہیں بتائی کہ ان سے کیا سوالات کیے گئے البتہ انہوں نے بتایا کہ ایک اور سابق کپتان اور فائنل میچ میں سنچری بنانے والے مہیلا جے وردنے کو جمعہ کو تفتیش کے لیے طلب کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ان الزامات کے سلسلے میں اوپننگ بلے باز اپل تھارنگا پہلے کھلاڑی تھے جنہیں تفتیش کے لیے طلب کیا گیا تھا اور ان سے بدھ کو دو گھنٹے سے زائد دیر تک تفتیش کی گئی تھی اور اس سے ایک دن قبل فائنل کے حوالے سے چیف سلیکٹر اروندا ڈی سلوا سے 6گھنٹے سے زائد دیر تک تفتیش کی گئی تھی۔واضح رہے کہ 2011 میں سری لنکا کے وزیر کھیل کے منصب پر فائز رہنے والے مہندا نندا التھ گماگے نے گزشتہ ماہ بیان میں ورلڈ کپ فائنل 2011 کے پر میچ فکسنگ کے الزامات عائد کیے تھے۔

سنگاکارا اس وقت لندن میں میریلیبون کرکٹ کلب کے موجودہ صدر ہیں لیکن جمعرات کو اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے سامنے پیشی سے قبل سنگاکارا نے کہا تھا کہ سابق وزیر کھیل کو ان الزامات کے سلسلے میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) سے رابطہ کرنا چاہیے۔التھ گماگے نے گزشتہ ماہ مقامی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں محسوس کرتا ہوں کہ میں اس بارے میں بات کر سکتا ہوں، میں الزامات کو کھلاڑیوں سے منسلک نہیں کرتا لیکن کچھ حلقے اس میں ملوث تھے۔

سری لنکا نے ورلڈ کپ فائنل میں پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے جے وردنے کی سنچری کی بدولت 6 وکٹوں کے نقصان پر 274رنز بنائے تھے اور بھارتی ٹیم اس وقت مشکلات سے دوچار تھی جب عظیم بلے باز سچن ٹنڈولکر صرف 18رنز بنا کر پویلین لوٹ چکے تھے تاہم سری لنکا کی خراب باؤلنگ اور فیلڈنگ کی بدولت بھارت نے میچ کا نقشہ بدل دیا اور بھارت نے میچ میں فتح حاصل کر کے دوسری مرتبہ عالمی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔

اس شکست کے بعد سنگاکارا اور جے وردنے اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے تھے اس میچ کا ٹاس بھی متنازع تھا کیونکہ وہ دو مرتبہ ہوا تھا، میچ ریفری جیف کرو نے مبینہ طور پر سنگاکارا کی جانب سے ہیڈز کی آواز نہیں سنی تھی اور مہندرا سنگھ دھونی سے دوبار سکہ اچھالنے کا کہا تھا۔سنگاکارا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا جسے مقامی میڈیا میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کیونکہ اس وقت سری لنکن ٹیم بہتر انداز میں ہدف کا تعاقب کرتی ہے۔

سری لنکن کرکٹ پر گزشتہ ایک دہائی کے دوران کرپشن اور میچ فکسنگ کے مختلف اسکینڈل سامنے آ چکے ہیں اور اس میں 2018 میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ سے قبل سامنے آنے والے میچ فکسنگ کے الزامات ہیں۔یاد رہے کہ سری لنکا نے گزشتہ سال نومبر میں میچ فکسنگ کو جرم قرار دیا تھا اور اس جرم میں ملوث شخص پر سری لنکن 10کروڑ جرمانہ اور 10سال قیدی سزا دی جا سکتی ہے۔