نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے پلیٹ فارم سی" قومی کاوشیں" کورونا وائرس کی عالمی وبا کو شکست دینے کے لئے پرعزم

پہلے 100دنوں میں پاک فوج اور وفاقی وزارتوں نے باہمی تعاون کی نئی روایت قائم کر دی، وفاق اور وفاقی اکائیوں، پاک فوج ، متعلقہ وزارتوں اور اداروں کے مابین بے مثال تعاون اور ورکنگ ریلیشن کی بدولت کورونا وائرس کو شکست دینے کے لئے اتفاق رائے سے قومی کاوشیں کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہیں ، وفاقی وزرا اسد عمر اور فخر امام کا ادارے کو خراج تحسین

جمعہ 3 جولائی 2020 12:38

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے پلیٹ فارم سی" قومی کاوشیں" کورونا وائرس ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 جولائی2020ء) وفاق اور وفاقی اکائیوں، پاک فوج ، متعلقہ وزارتوں اور اداروں کے مابین بے مثال تعاون اور ورکنگ ریلیشن کی بدولت کورونا وائرس کو شکست دینے کے لئے اتفاق رائے قومی کاوشیں کامیابی سے آگے بڑھ رہیں ہیں ، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی ) کے پلیٹ فارم سے پہلے 100دنوں میںکورونا وائرس کے خلاف جنگ، پاکستانی قوم پرعزم، وفاقی و صوبائی ہم آہنگی، سول و فوجی اشتراک ، عوامی اعتماد کا مظہرثابت ہوا ، 27 مارچ کو ادارے کے قیام سے ابتک محض 100 دن میں ایک ہزار سات سو سے زائدگھنٹے فیصلہ سازی میں ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوئے ، 65 ممالک میں محصور ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں کو پی آئی اے اور غیر ملکی 478 پروازوں سے وطن واپس لایا گیا، ٹیسٹنگ صلاحیت 472 سے بڑھ کر یومیہ 50 ہزارسے زائد ، لیبارٹریز کی تعداد 2 سے 132 ہوگئی، اسلام آباد میں 35 دنوں میں آئسولیشن ہسپتال، انفیکشس ٹریٹمنٹ سینٹرکا قیام عمل میں لایا گیا ، اس وقت ملک میںکورونا مریضوں کے لئے 1562 وینٹیلیٹرز موجود ، 1895 مزیدوینٹیلیٹربھی جلد فراہم کئے جا رہے ہیں، ریمپ اپ پلان کے تحت اسلام آباد کے ہسپتالوں کو 41 وینٹیلیٹر فراہم کر دیئے گئے ہیں، چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان تک طبی وسائل کی فراہمی یقینی بنائی گئی، وزیراعظم، آرمی چیف سمیت سروسز چیفس، غیر ملکی سفراء،دفاعی اتاشیوں،ملکی و غیر میڈیا، چینی فوجی اور سول وفود نے کمانڈ سینٹر کا دورہ کرکے کارکردگی کو سراہا، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر، یکجا، متحداور پرعزم پاکستان کا حقیقی عکس ثابت ہوا۔

(جاری ہے)

100روز مکمل ہونے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی) کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق پاکستانی قوم نے ہمیشہ چیلنجز اور خاص طور پر قدرتی آفات کے خلاف جس یکجہتی عزم اور ہمت کا مظاہرہ کیا ہے کرونا اس کی تازہ ترین مثال ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب دنیا اس قدرتی وبا کے سامنے مشکلات سے دوچار تھی پاکستان بالخصوص اس کی عوام اور دیگر ادارے اس وبا کے خلاف اللہ کی مدد سے ایک اتحاد کی شکل میں سامنے آئے۔

خیبر سے بولان تک،جامشورو سے چولستان تک، مظفر آباد سے گلگت بلتستان تک ہر پاکستانی اس جذبے اور ہمت کا ایک استعارہ ہے جسے ہم پاکستان کہتے ہیں۔ 26 فروری کو پاکستان میں پہلے کیس کی تشخیص سے لے کر آج اتنے دنوں تک حکومتِ پاکستان نے نہ صرف عوام کی فلاح و بہبود کے لئے اہم اقدامات اٹھائے بلکہ ہر شعبہ میں صلاحیت کو بڑھایا گیا۔ دنیا کے برعکس پاکستان پر اللہ رب العزت کا خاص کرم ہے۔

ہر چیلنج میں فاتح بن کر ابھرنے والی پاکستانی قوم کورونا وائرس کے خلاف بھی ثابت قدم،متحداور پرعزم ہے۔ملکی یکجہتی کامظہرنیشنل کمانڈاینڈ آپریشن سینٹرنے کورونا وائرس کی وبا کی خلاف قومی کاوشوں کو تقویت دینے،شعبہ صحت کی بہتری، عوام تک اطلاعات کی بروقت فراہمی میں کلیدی کردار ادا کیا۔کمانڈسینٹر درست اور فوری فیصلوں کیلئے یومیہ ایجنڈا تیاری اورسفارشات قومی تعاون کمیٹی کو ارسال کرتا ہے۔

۔نیشنل رورل سپورٹ پروگرام کے ساتھ 66 اضلاع میں کمیونٹی موبلائزیشن پر متحرک طریقے سے کام کر رہے ہیں۔ملک بھر میں انتظامیہ کی معاونت کا بیڑہ اٴْٹھایا۔اس سلسلے میں پاک فوج نے بھی بھرپور مدد کیلئے تمام وسائل، بیشتراثاثے، سپاہ، ہسپتال، لیبارٹریز وقف کردیے۔حکومت نے لاک ڈاون کے دوران محنت کشوں سمیت 1 کروڑ 23 لاکھ سے زائد لوگوں کو بھوک اور تنگدستی سے تحفظ کیلئے 26 مارچ کو احساس ہنگامی کیش پروگرام شروع کیاجس کے تحت اب تک 148 ارب روپے سے زائد کی رقم تقسیم کی گئی ہے۔

بجلی کے بلوں پر 1200ارب روپے ریلیف دیا گیا۔ 65 ممالک میں محصور ایک لاکھ سے زیادہ پاکستانیوں کو پی آئی اے اور غیر ملکی 478 پروازوں سے وطن واپس لایا گیا۔قومی سطح پرکمانڈ سینٹر نے کورونا وائرس کی وبا کے خلاف موثر طریقہ کار وضع کیا۔یومیہ اعداد و شمارتیار، تجزیہ، بحرانی کیفیت میں صلاحیتوں میں اضافہ کیا۔ ٹیسٹنگ صلاحیت 472 سے بڑھ کر یومیہ پچاس ہزارسے زیادہ ، لیبارٹریز کی تعداد 2 سے 132 ہوگئی۔

اسلام آباد میں 35 دنوں میں آئسولیشن ہسپتال، انفیکشس ٹریٹمنٹ سینٹرمکمل ہوا۔ جو 250 بستروں پر مشتمل ہے اور جولائی کے وسط تک کام شروع کر دے گا۔ ریمپ اپ پلان کے ذریعے ملک بھر کے مختلف ہسپتالوں کی استطاعت بڑھانے کے لئے آکسیجن والے بستر اور وینٹیلیٹرز کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ جولائی کے آخر تک مزید 2364 آکسیجن والے بستر شامل کیے جائیں گے جن میں آزاد کشمیرکے ہسپتالوں کو 60 بستر، بلوچستان 200 بستر، خیبر پختونخوا 390 بستر، پنجاب 620 بستر، سندھ 445 بستر، گلگت بلتستان 40 اور اسلام آباد کے ہسپتالوں کو 609 بستر دئیے جائیں گے۔

ریمپ اپ پلان کے حوالے سے اسلام آباد کے مختلف ہسپتالوں کو189 آکسیجن والے بستر کی فراہمی کر دی گئی ہے۔ اس وقت ملک میں کوڈ کے لئے 1562 وینٹیلیٹرز موجود ہیں جبکہ 1895 مزیدوینٹیلیٹرز بھی جلد فراہم کئے جا رہے ہیں۔ ریمپ اپ پلان کے تحت اسلام آباد کے ہسپتالوں کو 41 وینٹیلیٹرز فراہم کر دیئے گئے ہیں۔ چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان تک طبی وسائل کی فراہمی یقینی بنائی گئی۔

نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کی کاوشوں سے ٹی ٹی کیو سٹریٹجی متعارف کروائی گئی تاکہ کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاو اور ہاٹ سپاٹس کی نشاندہی کر کے سمارٹ لاک ڈاون کو ممکن بنایا جا سکے۔ٹی ٹی کیو سٹریٹیجی کی بدولت ملک بھر کے 30 شہروں میں 130 ہاٹ سپاٹ میں صوبائی حکومتیں کام کررہی ہیں 4271 ٹریسنگ کنٹیکٹ ٹیمیں ملک کے مختلف علاقوں میں کام کر رہی ہیں جن میں ڈاکٹرز، نرسنگ سٹاف، تحصیل اور کونسل کے ہیلتھ ورکرز اور پولیو ورکرز شامل ہیں۔

ملک بھر میں اب تک 5,50,500 افراد کوٹریک کیا گیا اور صوبائی حکومتوں کے مطابق ان میں سے تقریبا 75 سی80 فیصد لوگوں کو ٹیسٹ کا گیا۔ این سی او سی کی سفارشات کے بعد 12جون کو ملک بھر کے 20 شہروں میں سمارٹ لاک ڈاون لاگو کیاگیا۔ این سی او سی نے جن112 علاقوں کو ہاٹ سپاٹ قرار دیا ہے ان علاقوں میںانفرادی متاثرہ افراد کی تعداد 46,226 ہے۔صوبوں کے ان شہروں میں لاک ڈاون لاگو کرنے سے وبا کے پھیلاو میں واضح کمی آئی ہے۔

این سی او سی نے 30 مئی سے ملک بھر میں فیس ماسک کو لازمی قرار دیا۔ اور اس ایس او پی پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کر دی۔ عوام کو بذریعہ میڈیا اس ایس او پی کے بارے میں آگاہ کیا گیا اور فیس ماسک کو پہننا لازمی قرار دیا گیا۔ ملک بھر میں 12جون کو سمارٹ لاک ڈائون کے نفاذ کے بعد یہ ضروری تھا کہ ایس او پیز کے ذریعے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ روزمرہ ضروریات کے لئے مخصوص دکانیں، کاروبار اور ٹریفک کی ضرورت کی بنیاد پر روانی ہو۔

ملک بھر کے تمام اضلاع اوراس سلسلے میں این سی او سی کی جانب سے ایس او پیز کے نفاذ کے بعد ملک بھر میں ایس او پیز کی 2,56,710 خلاف ورزیاں، 44,063 مارکیٹیں , دکانوں اور 589 فیکٹریوں کو سیل کیا گیا جبکہ 27,547گاڑیوں کو بند کیا گیا۔ایس او پیز کی خلاف ورزی پر 5,86,23,044 روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے وباسے مقابلہ کرتے ڈاکٹرز، نرسز، پیرامیڈکس کیلئے انفرادی حفاظتی سامان کے استعمال پر رہنما اصول وضع، تربیتی دستاویزی فلم تیار کی۔

طبی سامان اور آلات خصوصا وینٹی لیٹرزکی مقامی سطح پر تیاری کیلئے 48 تجاویز پر13ڈیزائن شارٹ لسٹ جبکہ 4کے ٹرائلز شروع کیے۔ مصنوعی ذہانت سے سینے کے ایکسرے، نسٹ یونیورسٹی میں ٹسٹنگ کٹس، ڈیفنس سائنس و ٹیکنالوجی آرگنائزیشن، سٹریٹیجک پلان ڈویژن کے تحت انفرادی حفاظتی سامان کی تیار ی کا آغاز ہوا۔وی کیئر سلوگن کے تحت ڈاکٹرز، نرسز، پیرامیڈکس کو یہ احساس دلایا گیا کہ فرنٹ لائن سولجر کے طور پر ان کی حفاظت کے لئے انہیں ہر ممکن سہولیات مہیا کی جائیں گی۔

آگاہی مہم کے لئے پی پی ایزگائیڈ لائینزکو مختلف ہسپتالوں اور پبلک مقامات میں چسپاں کیا گیا۔ دو ہزار فرنٹ لائن ہیلتھ وکرز کوٹریننگ دی گئی تاکہ وہ اپنا کردار بخوبی ادا کر سکیں۔ عوام کو آگاہی دی گئی کہ وہ ہیلتھ کئیر ایس او پیزپر عمل کریں اور اپنی اور ہیلتھ ورکرز کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنز سینٹر نے بحرانی کیفیت میں یکسواطلاعاتی نظام کی بنیاد رکھی۔

ملکی آبادی کا موثر جائزہ لیا۔ بذریعہ انسانی و ڈیجیٹل ذرائع۔ درست، بروقت اور5 مقامی زبانوں میں آسان اور موثر اطلاعات کی عوام، قومی تعاون کمیٹی اور متعلقہ اداروں کو فراہمی یقینی بنائی۔ بہترین عالمی تجربات کی روشنی میں پہلے مواصلاتی حکمت عملی اورپھر رمضان حکمت عملی تشکیل دی۔ عیدالاضحی کی آمد کے موقع پر این سی او سی، ایس او پیز وضع کر رہا ہے جو اس وبا میں عوام کے تحفظ کی ضامن ہو اور عوام اس مذہبی فریضہ کو احسن طریقے سے ادا کر سکیں۔

اس کے علاوہ این سی او سی کی جانب سے عوام کو کورونا وائرس کی وبا سے خبردار رکھنے اور اس سے محفوظ رہنے کے لئے ٹی وی، ریڈیو، موبائیل میسیجز اور رنگ ٹونز، اخبارات اور سوشل میڈیا کے ذریعے مطلع کیا جا رہا ہے۔ موبائل کمیونیکیشن کے ذریعے پی ٹی اے نے اب تک صارفین کو 2215ملین میسیجز ، 132 ملین رنگ بیک ٹونز، 239ملین ایجوکیشنل میسیجزاور 164 ملین پرائم منسٹر کووڈ ریلیف فنڈ میسیجز بھیجے۔

الیکٹرانک میڈیا میں عوامی آگاہی اور انفارمیشن پر 3,76,595 منٹ ائیر ٹائم اور 7,02,362منٹ سپاٹ جس میں دو سو کے قریب پروموز، ٹیسٹیمونیلز، نیوز کوریج اور پریس بریفنگ شامل ہیں۔ ریڈیو پر 13مختلف زبانوں میں اسی حوالے سے پبلک سروس میسیجز اور دیگر معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔ ان میں اردواور دیگر علاقائی زبانیں شامل ہیں۔ پرنٹ میڈیا میں کارپوریٹ اشتہارات، میڈیا ہاؤسز کے اپنے لگائے ہوئے اشتہارات، کالمز اور ایڈیٹورئیلز کے ذریعے تمام معلومات دی جا رہی ہیں۔

سوشل میڈیا کے ذریعے سوشل میڈیا ٹرینڈز، ڈیش بورڈ، واٹس ایپ کے ذریعے عوام تک تمام معلومات پہنچائی جا رہی ہیں۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر۔ وفاقی و صوبائی حکومتوں، معالجین،حکام، میڈیا اور سماجی گروپس کیلئے کلیدی ذریعہ ثابت ہوا۔ وزیراعظم، آرمی چیف سمیت سروسز چیفس، غیر ملکی سفرا، دفاعی اتاشیوں، ملکی و غیر میڈیا، چینی فوجی اور سول وفود نے کمانڈ سینٹر کا دورہ کرکے کارکردگی کو سراہا۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر۔ یکجا، متحداور پرعزم پاکستان کا حقیقی عکس ثابت ہوا۔واضح ہو گیا کہ بحران خواہ کیسا ہو قومی اتحاد سے ہر چیلنج کا مقابلہ ممکن ہے۔ دریں اثنا وفاقی وزیر منصوبہ بندی ،ترقی ،اصلاحات و خصوصی اقدامات اسد عمر نے این سی او سی کے قیام کے 100دنوں کے حوالے سے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے کچھ مہینوں کے دوران پاکستان نے ایک مرتبہ پھر یہ ظاہر کیا ہے کہ جب ہم اکٹھے ہوجاتے ہیں تو ہم کسی بھی چیلنج سے نکل سکتے ہیں، پاکستان زندہ باد۔

وفاقی وزیر غذائی تحفظ و تحقیق فخر امام نے کہا کہ انسداد کورونا سرگرمیوں کی نگرانی اور حکمت عملی کو جانچنے کے لئے این سی او سی بہترین طریقہ کار ثابت ہوا ، قوم کا مورال بلند کرنے کے لئے این سی او سی کے کے پلیٹ فارم سے وفاق اور صوبائی حکومتوں کے مربوط کوششیں رنگ لائی ہیں ۔