نواز شریف کو سزا سنانے والے جج ارشد ملک کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم علی خان کی سربراہی میں انتظامی کمیٹی نے فیصلہ سنا دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 3 جولائی 2020 13:58

نواز شریف کو سزا سنانے والے جج ارشد ملک کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔3 جولائی 2020ء) سابق وزیراعظم نواز شریف کو سزا سنانے والے جج ارشد ملک کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا ہے۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم علی خان کی سربراہی میں انتظامی کمیٹی نے فیصلہ سنا دیا ہے۔جس کے بعد نواز شریف کو سزا سنانے والے جج ارشد ملک کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا ہے۔جب ارشد ملک سے متعلق سکینڈل سامنے آیا تھا تو مریم نواز کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کی گئی تھی جس میں ارشد ملک کی کی ویڈیوز پیش کی گئی۔

اس کے بعد معاملے کی انکوائری شروع کی گئی۔اور ارشد ملک کو معطل کیا گیا تھا۔آج انتظامی کمیٹی کی جانب سے بڑا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو برطرف کردیا گیا ہے۔خیال رہے کہ 22 اگست 2019ء کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو مس کنڈکٹ کا مرتکب قراردے دیا تھا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے لاہور ہائیکورٹ سے سفارش کی تھی کہ جج ارشد ملک کے خلاف لاہورہائیکورٹ تادیبی کارروائی کرے،جج ارشد ملک نے اپنے بیان حلفی اور پریس ریلیز میں اعتراف جرم کیا ہے۔

(جاری ہے)

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی ہدایت پرجج ارشد ملک سے متعلق قائمقام رجسٹراراسلام آباد ہائیکورٹ نے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج ارشد ملک کی خدمات واپس لاہور ہائیکورٹ کو سونپتے ہوئے سفارش کی کہ جج ارشد ملک نے 7 جولائی کو پریس ریلیز جاری کی تھی۔ جج ارشد ملک نے 11 جولائی کو بیان حلفی بھی جمع کرایا۔

جج ارشد ملک نے اپنے بیان حلفی اور پریس ریلیز میں اعتراف جرم کیا۔ پریس ریلیز اوربیان حلفی میں ارشد ملک کے انکشافات مس کنڈکٹ کا اعتراف ہیں۔ جج ارشد ملک بادی النظر میں مس کنڈ کٹ کے مرتکب ہوئے۔ن لیگ نے کہا تھا کہ جج کو ہٹانے کے بعد نواز شریف کے خلاف فیصلہ کی قانونی حیثیت بھی ختم ہو گئی.ان کا کہنا تھا کہ ثابت ہو گیا مریم نواز جو حقائق سامنے لائیں وہ درست ہیں۔ تصدیق ہو گئی کے جج ارشد ملک کی ویڈیو اصلی ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا اب نواز شریف کے خلاف فیصلے کو بھی کالعدم قرار دے دیا جائے اور انہیں فوری رہا کیا جائے۔