سعودیہ میں مقیم پاکستانی خروجِ نہائی(فائنل ایگزٹ) کس طرح منسوخ کروا سکتے ہیں؟

سعودی محکمہ پاسپورٹ کے مطابق خرج نہائی منسوخ کروانے کے لیے اقامے کا موثر ہونا ضروری ہے،ابشر یا مقیم کے ذریعے فائنل ایگزٹ منسوخ کروایا جا سکتا ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 3 جولائی 2020 14:46

سعودیہ میں مقیم پاکستانی خروجِ نہائی(فائنل ایگزٹ) کس طرح منسوخ کروا ..
جدہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 3 جولائی 2020ء) کورونا کی وبا کے دوران ہزاروں پاکستانی سعودی عرب کے مختلف صوبوں، کمشنریوں اور تحصیلوں میں پھنسے ہوئے ہیں جنہوں نے خروج نہائی (فائنل ایگزٹ) لگوا لیا تھا تاہم بین الاقوامی پروازوں پر پابندی سمیت مختلف اسباب کے پیش نظر وہ سفر نہیں کر سکے۔اُردو نیوز کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ پاکستانی تارکین کسی مجبوری کے باعث اپنا فائنل ایگزٹ منسوخ کروا سکتے ہیں۔

سعودی محکمہ پاسپورٹ نے کہا ہے کہ خروج نہائی (فائنل ایگزٹ) کی منسوخی کے لیے اقامے کا موٴثر ہونا ضروری ہے۔ اگر خروج نہائی لینے کے 60 روز کے اندر سفر نہ کیا گیا تو ایک ہزار ریال جرمانہ ہوگا-محکمہ پاسپورٹ کے مطابق فائنل ایگزٹ لگنے کے 60 روز کے اندر سفر کرنا ضروری ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

اگر کسی شخص نے فائنل ایگزٹ لگوا کر ساٹھ روز کے اندر سفر نہ کیا تو اس پر جرمانہ عائد ہوگا-بیان میں محکمہ پاسپورٹ نے مزید کہا کہ اگر کوئی شخص فائنل ایگزٹ لگوانے کے بعد اسے منسوخ کروانا چا ہے تو ایسا ممکن ہے تاہم یہ اسی وقت ممکن ہوسکے گا جب فائنل ایگزٹ منسوخ کرانے کا امیدوار موٴثر اقامہ ہولڈر ہو۔

اس کے بغیر فائنل ایگزٹ کی منسوخی کی کارروائی نہیں ہوسکے گی۔ تارکین ویزے کے موٴثر ہونے کا پتہ آن لائن لگا سکتے ہیں، ابشر یا مقیم کے ذریعے فائنل ایگزٹ منسوخ کرائے جا سکتے ہیں۔دوسری جانب سعودی عرب میں تعینات پاکستانی قونصل جنرل خالد مجید نے خبردار کیا ہے کہ جس شخص کو ہروب کے باعث واپس پاکستان بھیجا جائے گا، وہ کم از اگلے تین سال تک سعودی عرب واپس نہیں آ سکتا۔

قونصل جنرل نے کہا کہ’اگر کسی کا ہروب لگا ہوا ہے اور وہ شخص کفیل سے رجوع کرے تو کفیل بیس دن کے اندر بغیر کسی جرمانے کے اس کا ہروب ہٹا سکتا ہے۔سعودی قوانین کے بموجب اگر بیس دن سے زیادہ ہو جائے تو لیبر کورٹ ہروب ہٹانے کا مجاز ہے۔ اگر لیبر کورٹ کے سامنے ثابت ہو جائے کہ ہروب غلط لگا ہے تو ہروب ہٹا دیا جاتا ہے۔ اگر کفیل ہروب نہ ہٹائے اور لیبر کورٹ میں بھی ہروب درست ثابت ہو تو ایسے شخص کو ترحیل کے ذریعے اپنے وطن واپس بھیج دیا جاتا ہے‘۔

قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ ’ اگرکوئی ہروب شدہ فرد شدید بیمار ہے تو ہسپتال کے تصدیق شدہ کاغذات، کفیل کی طرف سے این او سی اور قونصلیٹ یا ایمبیسی کی جانب سے گزارشی خط کے توسط سے شمیسی کے ذریعے وطن واپس جا سکتا ہے‘۔دریں اثنا ریاض میں پاکستانی سفارتخانے کے آفیشل فیس بک پیج پر کی گئی پوسٹ کے مطابق ’ہروب والے سفارت خانے سے ورقعہ خطاب، اپنا کارآمد پاسپورٹ اور پاکستان واپسی کا ٹکٹ لے کر ترحیل سے خروج لگوا سکتے ہیں۔