ایف پی سی سی آئی کا پاکستان میں ہا رٹی کلچر سیکٹر کے ممکنا ت اور رکاوٹو ں پر سیمینار کا انعقاد

جمعہ 3 جولائی 2020 18:32

ایف پی سی سی آئی کا پاکستان میں ہا رٹی کلچر سیکٹر کے ممکنا ت اور رکاوٹو ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جولائی2020ء) پاکستان میں 11 agro-climate زونز ہیں جہا ں مختلف اقسا م کی سبز یا ں ، پھل اور پھو ل کا شت کیے جا سکتے ہیں جس سے غیر ملکی زر مبا دلہ کما یا ہے ان خیالا ت کا اظہار فیڈرشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈانڈسٹر ی کے نائب صدر شیخ سلطان رحمان نے پاکستان میں ہارٹی کلچر سیکٹر اور ممکنات رکاوٹو ں پر منعقد ہ انٹر ایکٹو سیمینار میں کہا جس کا انعقاد بذ ریعہ ویڈ یو لنک کرا چی ، لا ہو ر اور اسلام آباد میں ہوا ۔

سیمینار میں ایف پی سی سی آئی کے نا ئب صدر ڈاکٹر محمد ارشد ، ایگز یکٹو کمیٹی و جنرل با ڈی ممبران لیا قت علی شیخ ، قیصر ہ شیخ ویمن انٹر پر نیو ر ، سعادت اعجا ز قر یشی سابق چیئر مین پاکستان ہا رٹی کلچر ڈویلپمنٹ اور ایکسپورٹ بو رڈ ، سرفراز اقبال پاکستان ہا رٹی کلچر ڈویلپمنٹ اور ایکسپورٹ بو رڈ کے نما ئندے ، فہیم صدیقی چیئر مین ہا رٹی کلچر سوسا ئٹی آف پاکستان ، ڈاکٹر حفیظ الر حمن ، ڈائر یکٹر پاکستان ایگر ی کلچر ریسر چ کو نسل ، محمد امین ایگر ی کلچر یو نیو رسٹی فیصل آباد ، ڈاکٹر اشفاق احمد حا فظ چیئر مین PMASایگر ی کلچر یو نیورسٹی اور آل پاکستان فروٹ اور ویجٹیبل ایکسپورٹر ز ، امپورٹر زاور اور مر چنٹ ایسو سی ایشنز کے نما ئندو ں نے شر کت کی ۔

(جاری ہے)

اپنے اسقتبا لیہ میں ایف پی سی سی آئی کے نا ئب صدر شیخ سلطا ن رحمان نے ہارٹی کلچر (با غبا نی ) کے شعبے میں value addition پر زور دیا جس میں برآمدات کر نے کے کا فی امکا نات مو جو د ہیں ۔ انہو ں نے کہاکہ citrus، آم ، آلو ، آڑو اور چیر یز پاکستان کی وہ اشیا ء ہیں جس کو بین الا قوامی ما رکیٹ میں بہتrecognizeکیا جا تا ہے ۔ بد قسمتی سے اس سیکٹر پر ما ضی میں کو ئی تو جہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے پھل اور سبز یو ں کی پیدا وار میں کمی ہو نا شروع ہو گئی ہے ۔

انہو ں نے کہاکہ پاکستان ابھی تک کا شتکا ری کے پرانے اور روایتی طر یقے استعمال کر تا ہے جس کی وجہ پاکستان کی فی ایکٹر پیداوار دوسرے ممالک کے مقا بلے میں کم ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ پاکستان میں صلا حیت مو جود ہے کہ وہ اپنی ہا رٹی کلچر کی برآمدات کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ ڈویلپمنٹ consumptionکو بھی بڑھا ئے اور اس کے لیے پاکستان کو ریسر چ اور ٹیکنا لو جی میں سر مایہ کاری کر نی ہو گی ۔

انہو ں نے مز ید ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے اعداد وشما ر کا حوالہ دیتے ہو ئے کہاکہ پاکستان میں سبز یو ں اور پھلو ں کا فی کس استعمال امریکہ اور یو رپ کے مقا بلے میں بہت کم ہے جس کی وجہ سے ہما ری انسا نی سر ما یہ اور لیبر کی پیداوار ی صلا حیتیں متا ثر ہو رہی ہیں ۔ سلطا ن رحمان نے مزید کہاکہ post harvest نقصانات اور کولڈ اسٹوریج اور گو دامو ں کی سہو لیات کے فقدان کو بھی اجا گر کیا ۔

سابق چیئر مین ہارٹی کلچر ڈویلپمنٹ اور ایکسپورٹ بو رڈ سعادت اعجا ز قر یشی نے کہاکہ حکومت نے اس وقت زراعت سے متعلق مختلف ڈیپا رٹمنٹ قا ء م کر رکھے ہیں لیکن ان کے در میان کو ئی ہم آئنگی نہیں جیسا کہ زراعت کی پیداوار صو بائی حکومت کے ذمے ہے جبکہ بر آمدات کا شعبہ وفاقی حکومت کے ما تحت کا م کر رہا ہے ۔ انہو ں نے مزید کہاکہ پاکستان یو رپ اور مشرق وسطیٰ کی منڈ یاں کھو رہا ہے کیو نکہ ہما رے آپ اور کینو میں Fruit flies گئی ہیں ۔

اس کے علاوہ ہما رے یہا ں treatment پلا نٹ بھی نہیں ہے ۔ پاکستان اس وقت اپنی کل پیداوار کا 5سی7فیصد بر آمدکر تا ہے کیو نکہ ہما ری فی کس پیداوار دو سرے ممالک کے مقا بلے میں بہت کم ہے ۔ انہو ںنے مزیدکہاکہ پاکستان میں فروت کی برآمدی قیمتیںبہت زیا دہ ہیں جو کہ بین الا قوامی ما رکیٹ کا مقا بلہ نہیں کر سکتی اسی لیے پھلو ں کی برآمد کے لیے حکومت کو freightسبسڈی دینی چا یئے ۔

سعادت اعجاز قر یشی نے مزید حکومتی اقدامات جیساکہ پھلو ں کی درآمد پر کسٹم ڈیو ٹی کے بڑھانے کو سراہا اور کہاکہ اس سے نہ صرف درآمدات کو کم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ ڈومسٹیک پر وڈکشن کو بھی ملے گی ۔ انہو ں نے مزید فارمو ں کو بہتربنا نے اور ان کی انتظامیہ پیشہ ور افراد کے سپر دکر نے زور دیا ۔ سرفراز اقبال پاکستان ہا رٹی کلچر ڈویلپمنٹ اور ایکسپورٹ بو رڈ کے نما ئندے نے پھلو ں کی پیداوار اور بر آمد ات کی ہر stageپر اسپیشل ٹر یٹمنٹ کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ پاکستان میں پھلو ں کی پیداوار consistencنہیں ہے ۔

انہو ں نے مزید hybridبیج کے استعمال اور پھلو ں اور سبزیو ں کی نئی varietiesدریا فت کر نے پر زور دیا ۔انہو ں نے مزید کہاکہ پاکستان کے پاس سبز یو ں کی بر آمدات کی صلا حیت مو جو دہے اور پاکستان چین آزاد تجا رتی معا ہد ے میں بھی سبز یو ںکی بر آمدات کا scopeہے جسے بر وئے کار لا نے کی ضرورت ہے ۔ انہو ں نے مزید کسانو ں کو incentivesدینے پر زور دیا تاکہ ان کی حالت بہتر ہو اور پھلوں اور سبز یو ں کی پیداوار بہتر کر سکیں ۔

ڈاکٹر اشفا ق احمد چیئر مین با غبا نی PMASایر ڈ ایگر ی کلچر یو نیو رسٹی نے پاکستان کے مختلف علاقو ں جیسا کہ پوٹھوہار، خیبر پختونخواہ سے متعلق آگا ہ کیا جہاں زیتو ں ، انگور اور دوسرے پھلو ں کی پیداوار بڑھانے کے مواقع مو جو دہیں اس کے علاوہ انہو ں نے عوامل سے آگا ہ کیا جوکہ بر آمدات کی راہ میں رکا وٹیں ہیں جیساکہ SPSپر عمل درآمد، ویلیو ایڈ یشن کی کمی lack of adoption of good agriculture practices ، کمزورسپلا ئی چین، زائد پیداواری لا گت اور انٹر نیشنل ما رکیٹ کے مطابق کو الٹی کا نہ ہو نا ہے اس کے علاوہ post-harvest نقصانات اور quality assuranceاہم ہیں ۔

ڈاکٹر حفیظ الر حمن ڈائر یکٹر نیشنل کو رڈنیشن PARCنے خیبر پختونخواہ میں پھلو ں کی پیداوار کے مواقعوں سے متعلق آگا ہ کیا جہا ں off-season میں بھی پھلو ں کی کا شت ہو سکتی ہے انہو ں نے بھی post-harvest نقصانا ت کی کمی اور نئی منڈ یو ں کی تلا ش جد ید ٹیکنا لو جی کے استعمال اور سپلا ئی consistencyپر زور دیا ۔ فہیم صدیقی چیئر مین ہا رٹی کلچر سو سا ئٹی آف پاکستان نے floricultureکے فرو غ پر زور دیا کیونکہ پاکستان ملین ڈالر پھلو ں کی درآمدات پر خرچ کر تا ۔

محمد امین ایگر ی کلچر یو نیو رسٹی فیصل آباد نے value addition، اچھی پیکنگ بر انڈ نگ پر زور دیا جس سے ہم بین الاقوامی ما رکیٹ میں پاکستان کا شیئر بڑھاسکتے ہیں انہو ں نے حکومت سے مزید کہاکہ وہ پھلو ں کی برآمدکی uniformقیمت Set کرے ۔ اس کے علاوہ حکومت پر زور دیا کہ وہ کھجو روں کی بر آمد کے لیے بھی strategyتر تیب دے جس سے ہم سعودی عر ب اور دوسرے ممالک کو بر آمد کر سکیں ۔

اپنے اختتامی کلمات میں ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر شیخ سلطا ن رحمان نے اجنا س ، پھلو ں اور سبز یو ں کو بو سید ہ ہو نے سے بچا نے کے لیے طو یل مد تی مستحکم پالیسیا ں بنا نے ، گودام اور کولڈ استو ریج قا ئم کر نے ، پیداوارکو بڑھانے کے لیے جد ید آبپا شی ٹیکنالو نی کے استعمال پر بھی زور دیا اور تمام شر کاء کا شکر یہ ادا کیا۔