بے روزگاری کی روک تھام کیلئے فوری طور پر ری فنانس سکیم کا اجراء کیا ہے ، رضا باقر

کرونا بحران کی وجہ سے معیشت کو درپیش خطرات کو دور کرنے کیلئے بینکوںاور برآمد کنندگان میں قریبی روابط ضروری ہیں اور اس سلسلہ میں زوم کے ذریعے مسائل سننے اور اُن کے فوری حل کیلئے کوششیں جاری رہیں گی، گورنر سٹیٹ بینک

جمعہ 3 جولائی 2020 20:10

بے روزگاری کی روک تھام کیلئے فوری طور پر ری فنانس سکیم کا اجراء کیا ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 جولائی2020ء) اگورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان رضا باقر نے کہا ہے کہ کرونا بحران کی وجہ سے معیشت کو درپیش خطرات کو دور کرنے کیلئے بینکوںاور برآمد کنندگان میں قریبی روابط ضروری ہیں اور اس سلسلہ میں زوم کے ذریعے مسائل سننے اور اُن کے فوری حل کیلئے کوششیں جاری رہیں گی اسٹیٹ بینک نے لاک ڈائون کے دوران بے روزگاری کی روک تھام کیلئے فوری طور پر ری فنانس سکیم کا اجراء کیا جبکہ پالیسی ریٹ کو بھی بتدریج کم کر کے 7فیصد کر دیا گیا ہے ۔

ان خیالات کا انہوں نے زوم کانفرنس کے ذریعے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر رانا محمد سکندر اعظم خاں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات سے معیشت کو دوبارہ بحالی کی راہ ہموار ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ ان اقدامات کے بارے میں بزنس کمیونٹی کے خدشات دور کرنے کیلئے ان سکیموں میں اُن کی مرضی کے مطابق ترامیم متعارف کرائی گئی ہیں جبکہ کمرشل بینکوں کی کارکردگی بڑھانے کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

انہوں نے یقین دلایا کہ برآمدات کی رقوم کی واپسی کے ساتھ ہی ڈی ٹی ایل ٹی کے واجبات متعلقہ برآمد کنندگان کے اکائونٹ میںڈال دیئے جائیں گے اور کوششیں کی جائے گی کہ یہ سارا عمل ایک ہفتے میں مکمل ہوجائے۔ انہوں نے فیصل آباد کے تاجروں اور صنعتکاروں کے دیگر مسائل کے حل کا بھی یقین دلایا۔ اس سے قبل فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر رانا محمد سکندر اعظم خاں نے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کی مدت میں مزید تین ماہ کا اضافہ کرنے اور مارک اپ کو بتدریج سات فیصد پر روکنے کیلئے گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر کا شکریہ ادا کیا انہوں نے مزید کہا کہ اب جبکہ کرونا لاک ڈائون کے بعد کاروبار بتدریج کھل رہے ہیں بینکوں کے اوقات کار کو بھی صبح 9سے شام پانچ بجے تک کھولا جائے۔

اس موقع پر سینئر نائب صدر ثاقب مجید، نائب صدر بلال وحید شیخ، ایگزیکٹو ممبر رانا اکرام اللہ، حبیب الرحمن گل، انجینئر بابرشہزاد اور خادم حسین مان بھی موجود تھے۔