ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی دوسری جے آئی ٹی کیخلاف درخواست پر سماعت 9 ستمبر تک ملتوی کر دی

جمعہ 3 جولائی 2020 21:46

ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی دوسری جے آئی ٹی کیخلاف درخواست پر سماعت ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 جولائی2020ء) لاہور ہائیکورٹ کے لارجر بنچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی دوسری جے آئی ٹی کیخلاف درخواست پر سماعت درخواست گزاروں کے وکیل کی عدم پیشی کے باعث 9 ستمبر تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے قرار دیا کہ اس کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی، عدالت نے کہا کہ پنجاب حکومت کے افسروں نے عدالتی حکم پر عملدرآمد نہیں کیا، پنجاب حکومت کے افسروں کو رپورٹس اور بیان حلفی پیش کرنے کیلئے حتمی مہلت دیتے ہیں،اگر عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو ان افسروں کیخلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں لارجر بنچ نے رضوان قادر سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ بنچ میں جسٹس محمد امیر بھٹی، جسٹس ملک شہزاد احمد خان، جسٹس عالیہ نیلم ، جسٹس اسجد جاوید گھرال، جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس فاروق حیدر شامل ہیں۔

(جاری ہے)

عدالتی سماعت کے موقع پر پراسکیوٹر جنرل پنجاب عارف کمال نون،قائم مقام ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل جبکہ وفاقی حکومت کی طرف سے ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ پیش ہوئے۔

عدالتی حکم پر چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک، ایڈیشنل سیکرٹری ہوم مبشر زیدی بھی عدالت پیش ہوئے۔درخواست گزاروں کی طرف سے اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ، برہان معظم ملک ایڈووکیٹ اور سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کی طرف سے بیرسٹر سید علی ظفر اور اظہر صدیق ایڈووکیٹ بھی عدالت پیش ہوئے۔درخواست گزاروں کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ درخواست گزاروں کی طرف سے گزشتہ ایک سال کے دوران ایک بار بھی ملتوی کرنے کی استدعا نہیں کی گئی، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزاروں کے وکیل زاہد بخاری سخت بیمار ہیں اور ہسپتال داخل ہیں، استدعا ہے کہ سماعت ملتوی کی جائے۔

جس پر فاضل بینچ نے کہا کہ تو پھر آپ طے کر لیں کب اس کیس کی سماعت کرنی ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ پھر اس کیس کو گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد رکھ لیں اور 4 سماعتوں میں کیس کا فیصلہ کر دیں،پراسکیوٹرجنرل پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ چیف سیکرٹری پنجاب اور ایڈیشنل سیکرٹری ہوم نے جے آئی ٹی رپورٹ عدالت میں پیش کر دی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے دونوں افسروں کا بیان حلفی مانگا تھا، کیا اس وقت کی حکومت کے کس آدمی نے ایڈووکیٹ جنرل کو دوسری جے آئی ٹی بنانے کی ہدایت دی تھی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ لاء افسروں کو ٹیلی فون پر ہدایات دیتے رہیں اور بعد میں انکار کر دیں، ہم کسی کو ادھر ادھر نہیں ہونے دیں گے، بیان حلفی اسی وجہ سے مانگا ہے کہ اگر غلط بیانی کی گئی تو کارروائی کریں گے۔

عدالت کے روبرو درخواست گزاروں کے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے 3 جنوری کو نئی جے آئی ٹی بنائی گئی ہے، ضابطہ فوجداری اور انسداد دہشتگردی قوانین کے تحت ایک وقوعہ کی تحقیقات کیلئے دوسری جے آئی ٹی نہیں بنائی جا سکتی،سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ٹرائل تکمیل کے قریب پہنچ چکا ہے، سانحہ ماڈل ٹائون کے 135 گواہوں میں سے 86 گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں، درخواستگزاروں کے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ایک جوڈیشل کمیشن اور ایک جے آئی ٹی پہلے ہی تحقیقات کر چکے ہیں،فوجداری قوانین کے تحت فرد جرم عائد ہونے کے بعد نئی تفتیش نہیں ہو سکتی، نئی جے آئی ٹی کی تحقیقات سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ٹرائل تاخیر کا شکار ہو جائیگا، درخواستگزاروں کے وکلاء نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں نئی جے آئی ٹی بنانے کا حکم نہیں دیا، لہٰذا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن غیرقانونی قرار دیا جائے، سانحہ ماڈل ٹائون کی جے آئی ٹی کو فوری طور پر کام کرنے سے روکا جائے، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ عدالت پنجاب حکومت کی جانب سے بنائی گئی نئی جے آئی ٹی کو کام سے روک چکی ہے۔