پاکستان مسلم لیگ ن نے وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کرنے والے ارکان کے خلاف کارروائی پر غور شروع کردیا

قیادت کو لیگی ارکان کے خلاف کارروائی کی سفارش کردی گئی ہے، ہمارے 6 لیگی ارکان وزیراعلیٰ پنجاب سے ملے ہیں: ترجمان مسلم لیگ (ن) پنجاب عظمی بخاری

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ جمعہ 3 جولائی 2020 19:21

پاکستان مسلم لیگ ن نے وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کرنے والے ارکان کے ..
لاہور(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-03جولائی2020ء) پاکستان مسلم لیگ ن نے وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کرنے والے ارکان کے خلاف کارروائی پر غور شروع کردیا، ترجمان مسلم لیگ (ن) پنجاب عظمی بخاری نے بتایا ہے کہ قیادت کو لیگی ارکان کے خلاف کارروائی کی سفارش کردی گئی ہے، ہمارے 6 لیگی ارکان وزیراعلیٰ پنجاب سے ملے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ایک رکن پیپلزپارٹی کا وزیراعلیٰ سے ملا ہے، یہ اجازت کے بغیر وزیراعلیٰ سے ملے ہیں تاہم اس حوالے سے قیادت کو آگاہ کردیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے 7 ارکان اسمبلی کے گروپ نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے ملاقات کی جن میں میاں جلیل احمد شرقپوری، چوہدری اشرف علی انصاری، نشاط احمد خان ڈاہا ،محمد غیاث الدین اور اظہر عباس شامل ہیں۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ن لیگ کے 6 اور پیپلز پارٹی کے ایک ارکان کی ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں مسلم لیگ ن کے جلیل شرقپوری، اشرف علی، غیاث الدین، اظہر عباس، فیصل خان نیازی اور نشاط ڈاہا شامل تھے۔

ملاقات کا مقصد اتحادیوں سے بگڑتے تعلقات اور پنجاب اسمبلی میں عددی برتری رکھنا ہے، اس کے لئے حکومت نے اب اپوزیشن کی طرف نظریں جما لی ہیں۔ اس حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور اراکین اپوزیشن کے مابین تعلقات بہتر ہونے کی اطلاعات ہیں۔ تا ہم خیال رہے کہ مذکورہ اپوزیشن ارکان پہلے بھی 2 بار وزیراعلی سردارعثمان بزدار سے ملاقات کرچکے ہیں، ان اراکین پنجاب اسمبلی کو ان کی پارٹی قیادت کی جانب سے شوکاز نوٹسز بھی جاری کئے جاچکے۔

شوکاز نوٹسز کے جواب میں ارکان نے آئندہ اجازت کے بغیر ملاقات نہ کرنے کا یقین بھی دلایا تھا لیکن اب انہوں نے ایک مرتبہ پھر اپنی سیاسی جماعتوں سے الگ ہو کر وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کر لی ہے جس نے کئی نئے سوالا کو جنم دے دیا ہے۔