حکمران ملکی سلامتی کیلئے خطرہ بن جائیں تو ان سے نجات ضروری ہوجاتی ہے،سرورموسیٰ

صوبائی حکومت اپنے کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد نہیں کراسکی توعوام کے مستقبل کو کیسے تبدیل کریگی،نائب امیر جمعیت علماء اسلام بلوچستان

جمعہ 3 جولائی 2020 23:54

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 جولائی2020ء) جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے نائب امیر مولوی محمد سرور موسیٰ خیل نے کہا ہے کہ جب حکمران ملک کی سلامتی اور عوام کے مفاد کیلئے خطرہ بن جائے توعوامی قیادت کا فرض ہے کہ وہ ان حکمرانوں سے نجات دلائیں موجودہ صوبائی حکومت لوگوں کو ملازمت کے حصول کیلئے پیسے دینا پڑتا ہے نا اہل صوبائی حکومت اپنے کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد نہیں کراسکی توعوام کے مستقبل کو کیسے تبدیل کریگی ان خیالات کااظہارانہوں نے اپنے ایک انٹر ویو میں کیا انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں ہر حکومت کو پانچ سال آئینی مدت پوراکرنے کا حق حاصل ہے لیکن یہاں یہ چیز آئین میں بھی واضح ہے کہ اگر کوئی حکومت ملک اور عوام کے مفاد میں فیصلے نہ کررہے ہوں یا وہ قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہو اور ان کی پالیسیاں عوام دشمن ہوں تو پھر اس قیادت کو جو خود کو عوام کی ترجمان سمجھتی ہے اس کا فرض بنتا ہے کہ وہ اس عوام دشمن اور ظالم حکمرانوں سے عوام کو نجات دلائیں اور پھر ایسی صورتحال میں عوامی قیادت کی خاموشی جرم تصور کی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ ان حکمرانوں کولانے کیلئے لوگوں کو ڈرا دھمکا کر اس پارٹی میں شامل کرایا گیااور ایک ماحول بنا یا گیا کہ جس میں عوام کی ترجمان نمائندہ قیادت کو پارلیمنٹ سے باہر رکھا گیا آج پارلیمنٹ میں ایسی کوئی لیڈر شپ نہیں ہے جو اس ملک اور عوام کی فیصلے کرسکیں وہ ایسے لوگ ہیں جو استبل کے گھوڑے ہیں ایوب خان کے دورمیں جنرل ایوب کے ساتھ پھر ضیاء کے ساتھ اور جب نواز شریف آیا تو نوازشریف کے ساتھ کھڑے تھے اور پھر پیپلز پارٹی کے صف میں بھی یہی لوگ تھے مشرف کے ساتھ بھی یہی لوگ تھے اور ااج عمران خان کی قیادت میں بھی یہی لوگ صفوں میں کھڑے ہیں یہ موسمی پرندے ہیں ان میں فیصلوں کی کوئی ہمت یا حکمت نہیں ہے بلکہ اپنے مفادکو دیکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا دھرنا جنرل پرویز مشرف کو باہر پہنچانے کی سازش تھی اور بطو ر مہرے استعمال ہوئے ہیں ہمارے دھرنے کے حقائق 2018کے الیکشن سے عوام کے سامنے ہیں الیکشن کے تین دن بعد ہم نے اے پی سی بلائی تھی جس میں ہم نے واضح کیا تھا کہ ایسی حکومت کی موجودگی میں اسمبلی میں جانا عوام کے مفاد میں نہیں اور نہ ہی حکومت عوام کے مفاد میں ہوگا انہوں نے کہا کہ موسیٰ خیل میں ایم پی اے کے نام پر ہر پروجیکٹ میں 10فیصد حصہ لیا جاتا ہے بد قسمتی سے کرپشن کا بازار گرم ہے اگر 50لاکھ کا منصوبہ ہو توزمین پر 10لاکھ کاکام ہوتا ہے سی ایم آئی ٹی کی رپورٹ کے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے پنڈی کے لوگوں کو کوئٹہ میں بھرتی کیا ہے اس پر کیا کارروائی ہوئی ہے وزیراعلیٰ نے اسمبلی میں واضح اعلان کیا تھا کہ سی ایم آئی ٹی کی رپورٹ پر کارروائی ہوگی مگر آج بھی صورتحال جوں کا توں ہے موسیٰ خیل کے لوگوں نے ایفی ڈیویڈ دیا ہے حالانکہ ایفی ڈیویڈکا قانون میں بہت اہمیت ہے بھرتی کیلئے لوگوں سے پیسے لئے جاتے ہیں