مشکوک لائنس والے 262پائلٹ کو شو کاز نوٹس جاری ، بورڈ کے سامنے جواب دینے کا موقع دیا جائے،شاہد خاقان عباسی

سی اے اے کا لائنس جعلی نہیں ہوتا ،جس آدمی نے بھی تحریری امتحان میں چیٹنگ کی ہے اس کا لائسنس کینسل ہو نا چاہیے انصاف کا تقاضا تھا پہلے کارروائی کرتے پھر ہٹاتے ،سول ایویشن کی کارکردگی کو مشکوک نظرسے دیکھا جا رہا ہے 'حکومت فوری طور پر سی اے اے کے رول کے تحت کارروائی کرے، سفارش پر بھرتی ہونے والے اورسفارش کر نے والے دونوں کے خلاف کارروائی ہو نی چاہیے،پریس کانفرنس

ہفتہ 4 جولائی 2020 20:13

مشکوک لائنس والے 262پائلٹ کو شو کاز نوٹس جاری ، بورڈ کے سامنے جواب دینے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 جولائی2020ء) سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مطالبہ کیا ہے کہ مشکوک لائنس والے 262پائلٹ کو شو کاز نوٹس جاری کیا جائے ، اور بورڈ کے سامنے جواب دینے کا موقع دیں ،سی اے اے کا لائنس جعلی نہیں ہوتا ،جس آدمی نے بھی تحریری امتحان میں چیٹنگ کی ہے اس کا لائسنس کینسل ہو نا چاہیے ،انصاف کا تقاضا تھا پہلے کارروائی کرتے پھر ہٹاتے ،سول ایویشن کی کارکردگی کو مشکوک نظر سے دیکھا جا رہا ہے،حکومت فوری طور پر سی اے اے کے رول کے تحت کارروائی کرے، سفارش پر بھرتی ہونے والے اورسفارش کر نے والے دونوں کے خلاف کارروائی ہو نی چاہیے۔

ہفتہ کو پریس کانفرنس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ پائلٹ کے 860میں سے 262کے لائنس مشکوک ہیں سی اے اے امتحان کے بعد لائسنس جاری کرتا ہے اور سی اے اے کا لائسنس جعلی نہیں ہوتا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ ابھی تک سی سی اے کا بیان سامنے نہیں ایا۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ انصاف کے تقاضے کہتے ہیں اگر الزام لگانا ہے تو ملزم کو بتائیں کہ الزام کیا ہے ،ہم نے سزا دے دی لسٹیں چھپ گئیںپچاس سے زائد پائلٹ رابطے میں ہیں اور کہتے ہیں ہمارا کیا بنے گا ،پاکستان کی ساکھ خطرے میں ہیں کپتان بننے سے پہلے امتحان ضروری ہوتا ہے ،ان دوسوباسٹھ کو نوٹس جاری کرنا چاہیے ،ان پائلٹس کو موقع دیں وہ بورڈ کے سامنے جواب دیں۔

انہوںنے کہاکہ جس آدمی نے تحریری امتحان میں چیٹنگ کی ہے اس کے کا لائسنس کینسل ہونا چاہیے۔سابق وزیر اعظم نے کہاکہ جن پائلٹس کی لسٹ دی گئی ہے، ان میں چند شہید ہو گئے ، کچھ ریٹائرڈ ہو گئے ،کچھ کا ڈیٹا کلیئر نہیں اور کچھ کورٹ گئے ہوئے ہیں،اگر کسی پائلٹس نے کسی امتحان میں نقل کی ہے انکو فارغ کرنا چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ یہ اختیار سول ایوی ایشن کے پاس ہے،انصاف کا تقاضا تھا پہلے کارروائی کرتے پھر ہٹاتے لیکن حکومت نے کارروائی سے پہلے پائلٹس کو ہٹایا اور دنیا میں بدنامی ہوئی۔

انہوںنے کہاکہ حکومت فوری طور پر سی اے اے کے رول کے تحت کارروائی کرے۔ انہوںنے کہاکہ سفارش والے اور جس نے سفارش کی ان کے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ سول ایویشن کی کارکردگی کو مشکوک نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان کے ایوی ایشن سیکٹر میں صرف پائلٹس نہیں بلکہ ہزاروں انجینئرز اور دوسرے لوگ اس انڈسٹری سے وابستہ ہیں۔