صنعتکاروں ،برآمد کنندگان نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کو مسترد کر دیا

ندرونی اور بیرونی مسائل کی وجہ سے ملکی برآمدات پہلے ہی کمی کا شکار ہیں اور رواں سال بیس ارب ڈالر سے بھی کم رہنے کا امکان ہے ، رفیق سلیمان

ہفتہ 4 جولائی 2020 22:01

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جولائی2020ء) صنعتکاروں ،برآمد کنندگان نے وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کے نرخوں میں اضافے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔برآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت پہلے ہی زوال پزیر ہے اور ان حالات میں ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لئے ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جس سے منفی گروتھ مثبت ہو سکے۔

رائس ایکسپورٹرز ایسوس ایشن آ ف پاکستان کے سابق چیئرمین رفیق سلیمان نے بجلی کے نرخوں میں یکدم اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے تمام صنعتوں خصوصاً برآمدی سیکٹر کی پیداواری لاگت میں زبردست اضافہ ہو جائے گا۔ صنعتوں کے اخراجات میں بجلی کا شئیر بہت زیادہ ہے اور اس صورتحال میں جب کہ کرونا کی وجہ سے صنعتی شعبہ سست روی کا شکار ہے اس اضافے سے صنعتی ترقی کا پہیہ مزید تک جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ رائس ایکسپورٹ کو صنعت کا درجہ دیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو بیرونی ادائیگیوں کے لئے زرمبادلہ کی اشد ضرورت ہے مگر اس وقت ایسے اقدامات کئے جا رہے ہیں جس سے برآمدات سے حاصل ہونے والے زرمبادلہ میں کمی کا امکان ہے ۔رفیق سلیمان نے کہاکہ اندرونی اور بیرونی مسائل کی وجہ سے ملکی برآمدات پہلے ہی کمی کا شکار ہیں اور رواں سال بیس ارب ڈالر سے بھی کم رہنے کا امکان ہے ۔

اس صورتحال میں ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جس سے برآمدات میں اضافے کیا جا سکے مگر حکومت ایسے اقدامات کر رہی ہے جس سے برآمدات مزید متاثر ہونے کا امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر چاول کے حوالے سے بات کی جائے تو چاول کی ملوں میں بجلی کے اخراجات میں اچھا خاصا اضافہ ہو جائے گا۔چاول اس وقت وہ کموڈٹی ہے جس نے تمام تر مشکلات کے باوجود دو ارب ڈالر کی برآمدات کا ہدف حاصل کر لیاہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت بین القوامی منڈی میں پاکستان چاول کو بھارتی چاول سے سخت مسابقت کا سامنا ہے۔اچھے بیج ، سستی بجلی اور اچھی مارکیٹنگ کے باعث بھارتی چاول اور پاکستانی چاول کی قیمت میں تقریبا تیس سے پچاس ڈالر کو فرق ہے۔ اس کے باوجود پاکستانی برآمدکنندگان نے دو ارب ڈالر برآمدات کا ہدف حاصل کر لیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ ایکسچینج ریٹ میں بہتری سے برآمدات کو سپورٹ ملی تھی مگر اس طرح کے اقدامات سے برآمدکنندگان شدید مشکلات کا شکار ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ برآمدکنندگان اور صنعتکار ایک طویل عرصے سے حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ برآمدی صنعتوں کے لئے تمام یوٹیلٹی ٹیرف بشمول بجلی پانی اور گیس کو پانچ سال کے لئے منجمد کر دیا جائے تاکہ برآمدکنندگان غیر ملکی خریداروں سے یوٹیلٹی ٹیرف میں تبدیلی کے خطرے کے بغیر معاہدے کر سکیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی کے نرخوں کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے اور حالیہ اضافے کو فی الفور واپس لیا جائے تاکہ ملک میں صنعتوں کا پہیہ چلتا رہے ۔