۹ پاک سر زمین پارٹی واحد سیاسی جماعت ہے جو کراچی کے تمام مسائل کے قابل عمل حل پیش کر رہی ہے،سید مصطفی کمال

اتوار 5 جولائی 2020 19:56

D"کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 جولائی2020ء) چئیر مین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاک سر زمین پارٹی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جو کراچی کے تمام مسائل کے قابل عمل حل پیش کر رہی ہے۔ کرونا سے کے الیکٹرک، فراہمی آب سے فراہمی وسائل اور روزگار سے کاروبار تک کے تمام مسائل کے قابل عمل حل ہمارے علاؤہ کسی کے پاس نہیں ہے۔

کراچی پاکستان کا دل ہے، اس دل پر بڑے دعوں کیساتھ جتنے بھی تجربات کیے گئے ہیں وہ سارے تجربات ناکام ہوگئے ہیں جسکی وجہ سے پاکستان کے دل کی حالت انتہائی تشویشناک ہوچکی ہے، تجربات کرنے والے لوگ اللہ سے معافی مانگیںں، اب اسکے علاوہ کوئی چارہ نہیں کہ اس دل کا بائی پاس آپریشن کیا جائے تاکہ پاکستان کو بچایا جاسکے۔ موجودہ صورتحال کا پاکستان نہیں چل سکتا ہے۔

(جاری ہے)

پوری قوم گٹر ملا پانی پی رہی ہے، سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں، کچرا اٹھ نہیں رہا، بجلی ہے نہیں، روزگار ختم ہوگئے، اسپتال میں دوا نہیں،ِ سرکاری اسکولوں تعلیم نہیں، ہر جانب تباہی و بربادی ہے۔ پاکستان کو تجربات کی نظر کرنے والوں سے کہتا ہوں کہ خدارا قابل اور صاحب کردار لوگوں کو حکومت کرنے دیں تاکہ ملک کو بچایا جاسکے اور پاکستان ترقی کرسکے، پاک سر زمین پارٹی تمام قومیتوں، مذاہب اور مسالک کو ایک ساتھ لیکر چلنے کی سیاست کررہی ہے۔

ہم کردار والے وہ محنتی اور قابل لوگ ہیں جنہوں نے کراچی جیسے شہر کو دنیا کے بارہ تیزی سے ترقی کرتے ہوئے شہروں کی فہرست میں شامل کر دیا تھا۔ جب ہم پاکستان کے دل کراچی کو بہترین انداز میں چلا سکتے ہیں پورا پاکستان چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ان خیالات اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کارکنوں اور ہمدردوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکمرانوں کا المیہ یہ ہے کہ انہیں ہم نے ہر معاملے پر جتنے مشورے دیے وہ انہوں نے سنے ہی نہیں جسکے نتیجے میں آج تک شدید نقصان اٹھایا جارہا ہے۔ کے الیکٹرک کے معملات پر تبصرہ کرتے ہوئے مصطفٰی کمال نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ یہ ہے کہ کے الیکٹرک کو بیچنا ہے اور بیچنے کے لیے خریداروں کو زیادہ منافع دکھانا تھا اس لیے جون کے مہینے کا فرنس آئل نہیں خریدا گیا۔

کراچی میں کے الیکٹرک کی اجاراداری ختم کرنے کا واحد حل یہ ہے سیلولر کمپنیوں کی طرز پر مختلف کمپنیز کو بجلی کی ترسیل کے لائسنس جاری کیا جائے، جب تک مارکیٹ میں مقابلے کا ماحول نہیں بنے گا، ایک کمپنی کی اجارہ داری میں صارفین کو نقصان ہوتا رہیگا۔ مصطفیٰ کمال نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا ہے وہ کے الیکڑک اور حکومت کے لوگوں کو بلائیں اور اس مسائلے کو حل کریں، حیسکو نے اندورں سندھ میں عوام کا برا حال کر رکھا ہے، عوام ہمیں ووٹ دیکر حکمران بنائیں ہم انکے مسائل حل کردیں گے، پی ایس پی کا نظریہ ہے کہ پاکستان کی عوام پی ایس پی کو ووٹ دے تو پی ایس پی عوام کو حکمران بنا دے گی، ہم حکمرانی وزیراعظم، وزیراعلی ہاؤس سے نکال کر پاکستان کی ہر یوسی کے ہر دروازے پر حکمرانی لے جائیں گے، تمام اختیارات کو گلیوں میں لے جائیں گے، جب تک اختیارات اور وسائل گلیوں تک نہیں پہنچیں گے تب تک پاکستان کی ترقی تو دور کی بات ہے، انکی زندگی اجیرن رہے گی۔

ہم بلوچستان و خبیر پختواہ کے قبائل، پنجاب کے گاؤں، سندھ کے گوٹھ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت پاکستان کے تمام شہروں کی ایک ایک گلی میں حکمرانی لانا چاہتے ہیں تاکہ سب کی محرمیاں ختم کی جاسکیں، اٹھارویں ترمیم سے صوبوں کو خود مختاری نہیں ملی بلکہ وزیر اعلی کو خود مختاری ملی ہے، پی ایس پی چاہتی ہے کہ جس طرز پر صوبوں کو نیشنل فنانس کمیشن کا ایوارڈ دیا جاتا ہے عین اسی طرز پر صوبے ڈسٹرکٹ کے لیے پروونشل فنانس کمیشن کے ایوارڈ کا اجرائ لازم قرار دیں، اسکے علاوہ جس طرز پر صوبوں کو صوبائی خودمختاری حاصل ہے عین اسی طرز پر ڈسٹرکٹ اور شہری سطح پر خودمختاری دی جائے۔

جب تک اختیارات اور وسائل نچلی ترین سطح پر منتقل نہیں ہونگے تب تک اٹھارویں ترمیم کے ثمرات عام پاکستانی تک نہیں پہنچ سکتے۔ نچلی سطح پر اٹھارویں ترمیم کے ثمرات نا پہنچنے کے باعث آج عام پاکستانی کو اٹھارویں ترمیم سے کوئی سروکار نہیں، انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس نے پاکستان میں تباہی مچائی ہوئی ہے، لوگ گھروں میں اپنا علاج کرانے پر مجبور ہیں، اسمارٹ لاک ڈوان صرف نام کا لاک ڈوان ہے، نا ٹیسٹنگ صحیح طور پر ہورہی ہے اور نا احتیاط و علاج۔

ہمارے اندازے کے مطابق صرف 15 فیصد بیمار افراد کی ٹیسٹنگ ہوسکی ہے، جبکہ اکثریت گھروں میں بغیر ٹیسٹنگ کے ہی موجود ہیں۔ ہم نے وبا کے آثار نظر آتے ہی حکومت کو کرونا سے نمٹنے کا طریقہ کار بتایا لیکن حکومت نے سنی ان سنی کردی، نتیجہ یہ ہے کہ آج کرونا وائرس ہر طرف پھیل چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تین مارچ 2016 کو پاکستان آگئے، ہم نے اللہ کے حکم کو یعنی نیکی کا حکم دو اور برائی سے روکو کو اپنی روش بنایا، کارکنان کو نیکی کا حکم دیا اور برائی سے روکا۔

ہم پاکستان کے آئین و قانون کو ماننے والے ہیں ہم کسی سے لڑنا نہیں چاہتے ہیں کیونکہ ہم محب وطن لوگ ہیں۔ اسوقت ہمارے پاس طاقت نہیں تھی کہ ہم زورِ بازو سے کسی کو برائی سے روک سکیں۔ دنیا میں تب تک کوئی تبدیلی نہیں آتی جب اس کے لئے قربانی نہ دے دی جائے، اللہ آزمائے بغیر اپنی مدد نہیں بھیجتا ہے، امتحان سے گزرے بغیر کبھی کامیابی نہیں ملتی ہے۔