پ*تحریک انصاف کے رہنمائوں کی حاجی منور علی عباسی کے انتقال پر تعزیت

= آج ہم دیکھنے آئے ہیں بلاول زرداری اتنے فارغ کیسے ہوگئے لاہور جاکر پریس کانفرنس اور تقاریر کر رہے ہیں، سندھ حکومت میری زبان بند کرانا چاہتی ہے،حلیم عادل شیخ

اتوار 5 جولائی 2020 20:45

۷کراچی /لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 جولائی2020ء) پی ٹی آئی مرکزی رہنما و پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ لاڑکانہ پہنچے پی ٹی آئی رہنما سیف اللہ ابڑو، سمیر میر شیخ، علی میرجت،امین اللہ موسی خیل، میر برکت ٹالپر، آغامولا بخش و دیگر رہنما بھی شریک۔ پی ٹی آئی مرکزی رہنما و پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ کی رکن سندھ اسمبلی معظم علی عباسی سے ان کے والد حاجی منور علی عباسی کے انتقال پر ان کے گھر اظہار تعزیت کی۔

انصاف ہائوس میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے کہا آج ہم دیکھنے آئے ہیں بلاول زرداری اتنے فارغ کیسے ہوگئے لاہور جاکر پریس کانفرنس اور تقاریر کر رہے ہیں مجھے لگا کہ سندھ میں سب کچھ ٹھیک ہوچکا ہے لاڑکانہ بلاول کا گھر ہے۔

(جاری ہے)

میں پوری سندھ میں گھومتا رہتا ہوں اور سندھ حکومت میری زبان بند کرانا چاہتی ہے بلاول نے مناظرے کی بات کی تھی۔

دو روز قبل کنڈیارو میں دو بچے ڈوب گئے تھے موٹرسائیکلوں پر لاشیں اٹھائی گئیں۔اربوں روپے ایمبولنس پر لگائے گئے کہاں گئے۔دو سگے بھائی پانی میں ڈوب گئے ایریگیشن حکام نے 900 روپے لیکر پانی بند کیا۔۔بلاول کا مناظرہ دکھنے آئے لاش اٹھانے کے لئے ایمبولنس نہیں ملی۔کرونا لگ گیا ایریگیشن محکمہ میں ٹھیکے ہوتے رہے من پسند لوگوں کو ٹھیکے دیتے رہے۔

خیرپور ایک سابقہ وزیر اعلیٰ کا ضلع ہے آج سے چند روز پہلے لکڑی کی پل سے گزرتا ہوا مر جاتا ہے اربوں روپے ایریگیشن کا بجیٹ ہے ابھی تک لکڑی کے پل بنے ہیں سندھ میں گدھے گاڑی کی ایمبولنس چلائی جاتی ہے 12 سالوں میں بلاول کی سندھ میں ظلم کیا گیا 2 کروڑ کی دوائیاں بلاول کے ضلع لاڑکانہ میں چوری ہوتی ہیں پوری سندھ میں اسی طرح دوائیاں چوری ہوتی ہیں پکڑے جانے پر چھ ڈی ایچ اوز تبدیل کر دیئے گئے کرونا کے لئے دوائیاں آتی ہیں لیکن بیچ کر قبرستان پہنچائی جاتی ہیں اب لگتا ہے مردوں کا علاج کیا جارہا تھا۔

رتو دیرو میں پ پ جھنڈے کی ٹنکیاں بنائی گئی ہیں نہ پانی آتا ہے اس میں نہ جاتا کیوں کہ ٹونٹیاں تک نہیں لگائی گئیں ہیں۔ 80 فیصد لاڑکانہ کی عوام زہریلا پانی پیتی ہے جو عوام کو پانی نہ دے سکے وہ کیا مناظرہ کریں گے۔ اس لاڑکانہ میں ہمارے کپتانے دو ارب بیس کڑو روپے دیئے سندھ حکومت نے کیس کو کیا دیا کچھ پتا نہیں ہے ساٹھ ارب روپے سندھ کی عوام میں وفاق نے تقسیم کئے عمران خان نے لاڑکانہ کی عوام کو امداد تھی سب سے پہلے آپکا فرض تھا ساری زندگی اس عوام کے نام پر حکمرانی کی بلاول صاحب عمران خان کو چھوڑیں ہم اور ہمارے ساتھی آپ کے ساتھ مناظرے کو تیار ہیں زرداری نے چار صوبوں کی پارٹی کو چار ضلعے کی پارٹی بنا دی کراچی کے تین بڑے اسپتال وفاق کے پاس تھے 18وین ترمیم آنے کے بعد صوبوں کے حوالے کر دیئے ھائی کورٹ سپریم کورٹ نے کہا وفاق یہ اسپتال واپس لے بلاول کا مشیر وہی ہے جس کو معظم عباسی نے لاڑکانہ سے فارغ کیا آپ لوگ کہتے ہیں وفاق نے سندھ پر حملہ کر دیا یہ سارے اسپتال عوام کی ہیں سارے پئسے غریب عوام کے ہیں پ پ پاکستان کی معشیت کو کمزور کرنے کے لئے سندھ میں لاک ڈائون لگایا جب ٹیکس کلیکشن کم ہوئی تو انہوں نے کہا وفاق نے ڈاکا ڈالا ٹیکس کلیکشن کم ہونے پر تمام صوبوں کو کم رقم ملی کرونا سے پہلے 38 فیصد سندھ کو حصہ زیادہ مل چکا تھا۔

اب نئی دھمکی دی گئی ہے کہ ہم وفاق کے لئے ٹیکس کلیکشن نہیں کریں گے آئین کے آرٹیکل 77، 141،142،144 میں ہے کہ ٹیکس جمع کرنا وفاق کا کام ہے اگر صوبوں کو اعتراض ہے تو وہ قومی اسمبلی میں اکثریت دکھا کر تبدیل کروا سکتے ہیں آئین کے خلاف ورزی کی جاتی تو اس پر آرٹیکل 6 لگتا ہے۔یہ وقت یکجتی کا ہے ایسی باتوں کا نہیں ہے۔ پی پی ایچ آئی میں اربوں کی کرپشن کی گئی سندھ حکومت اپنی تعلقہ اسپتال نہیں چلا سکتی بڑے اسپتال کیسے چلائی گئی مرف، انڈس، سمیت 111 ہیلتھ فیسیلیٹییز آئی ایچ ایس کے حوالے کی ہوئی ہیں سندھ میں وفاق نے لاکھوں کٹس، ماسک، سمیت دیگر سامان دیا ہے وفاق نے سندھ کو وینٹیلیٹر دیئے ہیں لیکن یہاں چلانے والے آپریٹر ہیں موجود نہیں ہیں احساس ایمرجنسی پروگرام 12سو ارب کا پیکیج پوری پاکستان کو دیا گیا بلاول پہلے سندھ کی عوام کے مالکی کریں جس کے ووٹوں پر ساری زندگی جیتتے رہے لیکن عوام کو سہولیات تک میسر نہیں۔

18 ترمیم اچھی ترمیم ہے لیکن اس ترمیم کے ذریعے کرپشن کی گئی اربوں کے سندھ میں پروجیکٹ بنا کر چھوڑ دیئے گئے جو شروع ہونے سے پہلے بند ہوگئے بڑے بڑے اسپتالیں، اسکول، کالیج شہیدوں کے نام پر بنا دیئے گئے لیکن ابھی تک شروع نہیں ہوئے سندھ حکومت کے تمام ادارے تباہ ہوچکے ہیں کرپشن کی وجہ سے سندھ کی عوام کو بنیادی سہولیات تک میسر نہیں ہیں۔