ماڈل حسنین لہری نے خطرناک پرواز کا تجربہ شیئر کردیا

اتوار 5 جولائی 2020 21:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جولائی2020ء) پاکستان فیشن انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے ماڈل حسنین لہری نے حال ہی میں اپنی ایک خطرناک پرواز کا تجربہ سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔حسنین لہری کی جانب سے خطرناک تجربے کا تذکرہ اس وقت کیا گیا جب حال ہی میں پاکستان کی سرکاری ائیرلائن پی آئی اے پی کے 8303 پرواز ہولناک حادثے کا شکار ہوئی جس کے بعد مشتبہ لائسنس یافتہ پائلٹس کی نشاندہی کر کے انہیں گراؤنڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

حسنین لہری نے اپنے ٹوئٹر اور انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک طویل پوسٹ شیئر کی جس میں انہوں نے ایک نجی فضائی کمپنی کی پرواز کے خطرناک تجربے کے حوالے سے بتایا۔ماڈل حسنین لہری نے اپنی پوسٹ میں پرواز کی تمام تر تفصیلات بتاتے ہوئے لکھا کہ میں یہ ایک معروف شخصیت ہونے کی حیثیت سے نہیں پوچھ رہا بلکہ میں ایک عام مسافر، بیٹے، بھائی، پاکستانی اور ایک انسان ہونے کی حیثیت سے پوچھ رہا ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میرا یہ سوال کیپٹن، لاہور ائیرپورٹ کے ائیر کنٹرول روم، نجی پرواز اور حکومت پاکستان سے ہے، میں نے حال ہی میں اپنی قریبی دوست سمیت 97 معصوم جانوں کو پی کے 8303 کے حادثے میں ضائع ہوتے دیکھا ہے، مجھے معلوم ہے کہ کسی کو کھو دینا کتنا تکلیف دہ ہوتا ہے کیونکہ میں نے گزشتہ سال اپنے چھوٹے بھائی کو کھویا تھا۔حسنین لہری نے لکھا کہ میں کبھی نہیں چاہوں گا کہ یہی تکلیف میری یا کسی اور کی فیملی کو کسی بھی شخص کے غیر ذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے بھگتنی پڑے۔

ماڈل نے اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ میں نے حال ہی میں پرواز کے دوران موت کو قریب سے دیکھا، میری پرواز لاہور ائیرپورٹ پر لینڈ کرنے ہی والی تھی تاہم لینڈنگ سے 15 منٹ قبل کیپٹن نے جہاز کی رفتار تیز کی اور اسے دوبارہ ائیرپورٹ سے دور لے گئے۔انہوں نے بتایا کہ ہم تقریباً 15 سے 20 منٹ لاہور میں زمین سے اوپر یعنی ہوا میں ہی رہے اور یہ وقت میری زندگی کا سب سے مشکل وقت تھا۔

حسنین کے مطابق اس وقت کسی کریو نے ہمیں اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا اور مسافروں نے محسوس کیا کہ کچھ ٹھیک نہیں ہے اور صرف ایسا لگ رہا تھا کہ ہماری موت کچھ میٹر کے فاصلے پر ہے۔انہوں نے بتایا کہ کیپٹن کی طویل خاموشی کے بعد بالآخر انہوں نے اعلان کیا کہ راستے میں پرندوں کی وجہ سے انہوں نے جہاز لینڈ نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔حسنین نے لکھا کہ مجھے جواب چاہیے کہ اگر پاکستانی ائیرلائنز اس طرز کی ہیں تو یہ موت کا جال ہیں اور صاف ظاہر ہورہا ہے کہ انہیں دوسروں کی جانوں کی بالکل پرواہ نہیں۔اس پوسٹ کے بعد نجی فضائی کمپنی نے حسنین سے معذرت کی ہے اور کہا ہے کہ اس حوالے سے انکوائری کی جائے گی۔