پی ٹی آئی وزیر کا وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے ن لیگ سے رابطہ

اگر عدم اعتماد کی تحریک چلائی گئی تو پی ٹی آئی کے کئی ارکان قومی اسمبلی میں اس کی حمایت کریں گے۔ نواز شریف کو پیغام پہنچا دیا گیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 6 جولائی 2020 11:41

پی ٹی آئی وزیر کا وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے ن لیگ سے رابطہ
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔06 جولائی 2020ء) پی ٹی آئی وزیر نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے ن لیگ سے رابطہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق جنگ اخبار کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معلوم ہوا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے ایک وفاقی وزیر نے مبینہ طور پر ن لیگ کی قیادت کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانے کی پیشکش کی ہے۔

وفاقی وزیر نے حال ہی میں ن لیگ کے سینئر رہنما کی فیملی کے ایک رکن سے اس معاملے پر بات کی کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک چلائی گئی تو پی ٹی آئی کی کئی ارکان قومی اسمبلی میں اس کی حمایت کریں گے۔پی ٹی آئی کے اتحادی جماعتوں کے ساتھ تعلقات پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں۔یہ پیغام نواز شریف، شہباز شریف اور خواجہ آصف کو پہنچا دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر کو تاحال اس کا جواب نہیں دیا گیا۔

جب کہ ن لیگ کی جانب سے انتظار کرو اور دیکھو کی پالیسی اپنائی جا رہی ہے۔وفاقی وزیر نے اس خبر کی تردید کی ہے کہ انہوں نے شریف فیملی کو کوئی ایسا پیغام پہنچایا ہے۔تاہم بتایا گیا ہے کہ مذکورہ وزیر نے ن لیگ کی سینئر قیادت کے خاندان کے فرد سے رابطے کے لیے اپنے ذاتی موبائل فون استعمال کیا۔ان کی ن لیگ کے مذکورہ شخص کے ساتھ پرانی وابستگی ہے اور بظاہر اسی تعلق کی وجہ سے انہیں ن لیگ تک یہ پیغام پہنچانے کی ترغیب ملی۔

وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے وفاقی وزیر کا پس منظر میں نون لیگ والوں کے ساتھ رابطہ حکمران جماعت پی ٹی آئی کے لیے پریشانی کا باعث بن رہا ہے۔خیال رہے کہ کچھ عرصہ سے مائنس ون کی خبریں گردش کر رہی ہیں،اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وفاقی وزراء کا اپنی حکومت کے رہنے پر بھی اعتماد نہیں رہا۔ عددی اکثریت بدلتے دیر نہیں لگتی۔

ہمارے 119ووٹ گنے گئے۔ سیشن کے آغاز پر ہمارے ارکان 131 تھے۔ بجٹ منظوری کے وقت ہمارے کچھ ارکان موجود نہیں تھے۔ز اسمبلی کے باہر اپوزیشن کے احتجاج میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف کی قیادت عمران خان کو ہٹا دیتی ہے اور کسی اور کو وزیراعظم بنا دیا جائے تو ہم بات کر سکتے ہیں۔ بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی اور وزیراعظم بن جائے تو بات ہو سکتی ہے، عمران خان سے بات نہیں ہو سکتی کیونکہ اس کی ساکھ کمزور ہے اور وہ جھوٹ بولتا ہے