اسلام آباد ہائی کورٹ نے مندر کی تعمیر کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا

پیر 6 جولائی 2020 13:01

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مندر کی تعمیر کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جولائی2020ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے مندر کی تعمیر کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا ۔ پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔ درون سماعت عدالت نے سی ڈی اے سے استفار کیاکہ پلاٹ کس جگہ واقع ہے اور کس مقصد کے لیے استعمال ہو گا ۔

ڈائریکٹر اربن پلاننگ سی ڈی اے نے کہاکہ ایچ نائن ٹو میں 2016 میں پلاٹ دینے کے حوالے سے کارروائی شروع ہوئی۔ سی ڈی اے نے کہاکہ مندر،کمیونٹی سنٹر یا شمشاد گاٹ کے لیے یہ جگہ ہندو کمیونٹی کو الاٹ ہوئی۔ جسٹس عامر فاروق نے سی ڈی اے سے استفسار کیاکہ مندر کا نقشہ آیا ہے منظوری کے لیے یا نہیں ۔ سی ڈی اے نے کہاکہ ابھی معلوم نہیں لیکن منظوری کے لئے آیا نہیں ہے۔

(جاری ہے)

سی ڈی اے نے کہاکہ وزارت مذہبی امور، اسپیشل برانچ اور اسلام آباد انتظامیہ کی تجاویز کے بعد پلاٹ الاٹ کیا، اسی پلاٹ کے ساتھ عیسائی،بھائی،قادیانی اور بدھ مت کمیونٹی کے لیے قبرستان کی جگہ الاٹ ہو چکی۔سی ڈی اے نے کہاکہ 3.89 کنال جگہ 2017 میں الاٹ کرکے 2018 میں جگہ ہندو پنچایت کے حوالے کی۔سی ڈی اے حکام نے بیان دیا کہ مندر کا بلڈنگ پلان نہ ہونے کی وجہ سے کام رکوا دیا ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود نے بتایاکہ حکومت نے ابھی تک مندر کی تعمیر کے لیے کوئی فنڈنگ نہیں کی، درخواست گزار میں دس کروڑ روپے کا کہہ رہے ہیں لیکن حکومت نے ابھی کوئی فنڈنگ نہیں کی،حکومت نے مندر کے لیے فنڈنگ کے معاملے پر اسلامی نظریاتی سے سفارشات مانگی ہیں۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ دنیا میں اچھا پیغام نہیں جا رہا، آئین بھی غیر مسلموں کو اس کی اجازت دیتا ہے۔

ڈائریکٹر اربن پلاننگ سی ڈی اے نے کہاکہ اسلام آباد ہندو پنچایت کے نام یہ پلاٹ الاٹ ہوا ہے،دیگر کمیونٹیز کو 90 کی دہائی کے شروع میں قبرستان بنانے کے لیے پلاٹ الاٹ ہوئے، شروع میں آرچرڈ سکیم بنائی گئی مسلم قبرستان کے بعد دیگر کمیونٹیز کے لیے جگہ دی گئی۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اسلامی نظریاتی کونسل کو معاملہ حکومت نے بھیجوا دیا ہے۔وکیل درخواست گزار نے کہاکہ مندر کی منظوری اور فنڈنگ دو الگ الگ مسئلے ہیں، حکومت نہ فنڈنگ دے سکتی ہے نہ مندر بنانے کی منظوری دے سکتی ہے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔