کل جماعتی حریت کانفرنس کی طرف سے برہان وانی کے یوم شہادت پر ہڑتال کی اپیل

امریکی قانون ساز کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کانگرس میں اٹھانے کا وعدہ

پیر 6 جولائی 2020 18:21

سرینگر۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 جولائی2020ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے معروف نوجوان کشمیری رہنما برہان مظفر وانی کو ان کے چوتھے یوم شہادت کے موقع پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے بدھ کو مکمل ہڑتال کی کال دی ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے آج سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ہڑتال کا مقصد عالمی برداری خاص طورپر اقوام متحدہ کویہ پیغام دینا ہے کہ کہ جموںوکشمیر کے عوام اپنے مادر وطن پر بھارت کے جبری تسلط کو مکمل طورپر مسترد کرتے ہیں۔

ترجمان نے واضح کیاکہ آٹھ جولائی کو کشمیریوںکو اس عزم کی تجدید کے ساتھ یوم استقلال کے طورپر منایا جائے گا کہ وہ ہر قیمت پر اپنے حق خودارادیت کے حصول کیلئے جدوجہد آزادی جاری رکھیں گے۔

(جاری ہے)

بھارتی فوجیوںنے 8 جولائی 2016 کو ضلع اسلام آباد کے علاقے کوکرناگ میں برہان وانی کو انکے دو ساتھیوں سمیت ماورائے عدالت قتل کردیاتھا۔ نوجوانوں کی ایک تنظیم وارثین ِ شہدا نے پوسٹروں کے ذریعے بدھ کے روز برہان وانی کے آبائی قصبے ترال کی طرف مارچ کی اپیل کی ہے۔

حریت رہنمائوں شبیر احمد ڈار ، محمد اقبال میر اور اعجاز رحمانی نے اپنے الگ الگ بیانات میں برہان وانی اور جولائی 2016 کے دیگر شہدائ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کشمیریوںکے ہیرو ہیں جنہوں نے کشمیری عوام کے سیاسی حقوق کے حصول کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔بھارت کی طرف سے نئی میڈیا پالیسی کے نام پر کشمیری صحافی برادری پر عائد سخت پابندیوں کے خلاف درجنوں صحافیوں نے سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’میڈیا پر قدغن ختم کرواورمیڈیا پالیسی 2020 مردہ باد‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔ انہوںنے نام نہاد میڈیا پالیسی کی فوری منسوخی کا مطالبہ بھی کیا۔ادھر امریکی خاتون رکن کانگریسYvette Clarke نے نیویارک کے علاقے Brooklynمیں پاکستانی امریکن ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ ایک تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے بھارتی فوجی محاصرے کے شکار کشمیری عوام کی حالت زار کو امریکی کانگرس میں اٹھانے کا وعدہ کیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ انہیں کشمیرمیں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر تشویش ہے اور انہوںنے کشمیریوںپر ڈھائے جانیوالے بھارتی مظالم بند کرانے کا مطالبہ کیا۔ بھارت میں مودی کی زیرقیادت فسطائی حکومت نے سکھوں کے خلاف تازہ ترین اقدام کرتے ہوئے سکھ برادری کے ارکان اور تنظیموں سے تعلق رکھنے والی 40 ویب سائٹس پر پابندی عائد کردی ہے۔ سکھ بھارت میں مسلمانوں کے بعد دوسری بڑی اقلیت ہیں۔

اس سے قبل بھارت نے خالصتانی تنظیم کے ساتھ روابط رکھنے کے الزام میں سکھ برادری کے 9ارکان کو کو دہشت گرد قرار دیدیا تھا۔سکھ رہنمائوںکاکہنا ہے کہ مودی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر یہ اقدامات کر رہی ہے کیونکہ سکھوںنے آزاد خالصتان کے سلسلے میں اپنے ریفرنڈم 2020کیلئے حمایت حاصل کرنے کی غرض سے دنیا بھر میں مہم کا آغاز کردیا ہے۔