برآمدات میں6.83فیصد کمی تشویشناک ،تجارتی خسارہ بڑھے گا ،اعظم چوہدری

ّنئی تجارتی پالیسی میں تاخیر صنعتی شعبہ کی ترقی میں رکاوٹ،برآمدات کا ہدف پورا نہیں ہوگا

پیر 6 جولائی 2020 21:27

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 جولائی2020ء) چیئرمین ٹائون شپ انڈسٹریز ایسوسی ایشن لاہورا عظم چوہدری نے مالی سال2019-20میں پاکستان کی برآمدات میں 6.83فیصد کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے برآمدات میں کمی سے تجارتی خسارہ بڑھنے کا اندیشہ ہے انہوںنے کہا کہ برآمدات کی بحالی اور توسیع کے سلسلہ فوری اقدامات کی ضرورت ہے اس ضمن میں پاکستانی مصنوعات کے لیے بیرون ملک نئی منڈیوں کی تلاش اور بیرون ملک سفارتخانوں میں تعینات ٹریڈ آفیسر کو فعال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بیرون ملک پاکستانی مصنوعا ت کی کھپت اور برآمدات میں اضافہ کیلئے اپنا اہم کردار ادا کریں ۔

ممتاز صنعتکار و سینئر وائس چیئرمین محمد وسیم چاولہ نے کہا کہ نئی تجارتی پالیسی میں تاخیر صنعتی شعبہ کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے حکومت تمام اسٹیک ہولڈر کی سفارشات کو شامل کرتے ہوئے فی الفور نئی تجارتی پالیسی کا اعلان کرے تاکہ ملکی برآمدات اور حکومت زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ سے ملکی معیشت مستحکم ہوسکے۔

(جاری ہے)

، ان خیالات کا اظہار انہوںنے وائس چیئرمین انجینئر خرم کے ساتھ ٹائون شپ انڈسٹریز کے صنعتکاروں کے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اعظم چوہدری سابق دور حکومت کی تجارتی پالیسی بری طرح ناکام ہوئی اور ملک بدترین تجارتی خسارہ کا شکار ہوا اور سابق دور میں غیرملکی قرضوں کا بوجھ 50فیصد تک بڑھ گیا جس سے معیشت بری طرح متاثر ہوئی۔2012-13میں تجارتی خسارہ15ارب ڈالر تھا جو 2018میں بڑھ کر27ارب ڈالر ہوگیا۔2013میں ملکی برآمدات25ارب ڈالر ز تھیں جبکہ 2018میں ملکی برآمدات کم ہوکر20ارب ڈالر رہ گئیں۔انہوں نے کہا کہ46ارب ڈالر برآمدات کے ہدف کے لیے صنعتی شعبہ کی پیداواری لاگت میں کمی لائے جائے،تاکہ اشیاء سستی ہو اور برآمدات میں اضافہ ہوسکے۔