پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی میں مزید بہتری کیلئے پولیس اسٹیشن ریکارڈ مینجمنٹ میں موجود کیسز کی پراگریس رپورٹ چیک کرنے کیلئے سسٹم میں نیا فیچر شامل کیا جائے، آئی جی پنجاب

پیر 6 جولائی 2020 22:00

پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی میں مزید بہتری کیلئے پولیس اسٹیشن ریکارڈ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 جولائی2020ء) انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب شعیب دستگیر نے کہاہے کہ پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی میں مزید بہتری کیلئے پولیس اسٹیشن ریکارڈ مینجمنٹ میں موجود کیسز کی پراگریس رپورٹ چیک کرنے کیلئے سسٹم میں نیا فیچر شامل کیا جائے تاکہ کوئی بھی سپروائزری افسر مقدمہ کے اندراج، چالان جمع کروانے کی تاریخ، ملزمان کی گرفتاری، ضمانت پر رہا ہونے والوں کی تفصیل، مفرور ان کی تعداد اور عدالتی فیصلہ کی تفصیل سمیت کوئی بھی معلومات حاصل کرنا چاہے تو اپ گریٹڈ سسٹم کے ذریعے صرف ایک کلک پر حاصل کرسکے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ بین الصوبائی اور بین الاضلاعی چیک پوسٹوں پر گاڑیوں کی نمبر پلیٹوں کی سکریننگ کرنے والے کیمروں کی تنصیب بارے ایم ڈی سیف سٹی سے تفصیلی مشاورت کی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ داخلی خارجی راستوں پر جدید کیمروں کے ساتھ چوری شدہ گاڑیوں کا تفصیلی ریکارڈ بھی انٹی گریٹڈ سسٹم میں موجود ہو تاکہ جونہی کیمرہ نمبر ریڈ کرے ایسی گاڑی کا ریڈ الرٹ جاری ہو جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزیدکہاکہ منشیات کے مقدمات میں مال مقدمہ بروقت جمع نہ کروانے والے پر سسٹم الرٹ جاری کرے تاکہ سپر وائزری افسران غیر معمولی تاخیر پر ذمہ داران سے باز پرس کر سکیں۔ انہوں نے مزیدکہا کہ انویسٹی گیشن کی موجودہ ایپ میں قتل، ڈکیتی اور اغوائ برائے تاوان سمیت دیگر سنگین مقدمات میں سزاؤں کی شرح کی نشاندہی کرنے والے فیچر کا اضافہ کیا جائے جبکہ ایم ایل سی (MLC)کروانے یا ڈی این ای(DNA) سیمپل بھجوانے میں تاخیر کا سبب بھی کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم میں ظاہرہونا چاہئے۔

انہوں نے مزیدکہا کہ پیشہ ور گواہوں کے سدباب کیلئے تین سے زائد کیسز میں ایک ہی گواہ کی نشاندہی کرنے والا فیچر بھی سسٹم میں شامل کیا جائے تاکہ جو افراد بار با ر کیسز میں بطور گواہ پیش ہوتے ہیں ان سے بھی باز پرس کی جاسکے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم اور اینٹی وہیکل لفٹنگ سکواڈ میں اگرکوئی نیا فیچر شامل کرواناچاہیں تو وہ اپنی تجاویز ڈی آئی جی آئی ٹی کو بھجوائیں۔

انہوں نے مزیدکہاکہ کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم میں ملزمان کی شناخت پریڈ ہونے یا نہ ہونے کے اندراج کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ ضمنیات کے ساتھ انویسٹی گیشن افسرکا نام بھی ریکارڈ میں ظاہر ہونا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج سنٹرل پولیس آفس میں آئی ٹی پراجیکٹس سے متعلقہ اجلاس کی صدارت کے دوران افسران کو ہدایات دیتے ہوئے کیا۔

اجلاس کے دوران ڈی آئی جی آئی ٹی وقاص نذیر نے آئی جی پنجاب کو پولیس کے زیر استعمال آئی ٹی پراجیکٹس اور انکی کارکردگی بارے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پنجاب پولیس سمارٹ اینڈ کمیونٹی پولیسنگ کے اصولوں کے مطابق کرائم کنٹرول اور پبلک سروس ڈلیوری کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو موثر انداز میں استعمال کر رہی ہے جس کی بدولت جرائم پیشہ عناصر کی بیخ کنی کے عمل میں نہ صرف تیزی آئی ہے بلکہ پولیس اور عوام کے درمیان باہمی تعاون کی فضا بھی بہتر ہورہی ہے۔

آئی جی پنجاب نے افسران کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ سنگین جرائم کی بیخ کنی اور تفتیش کے عمل میں جدید ٹیکنالوجی سے بطور خاص استفادہ کیا جائے تاکہ کم سے کم وقت میں ملزمان کو پابند سلاسل کرکے انہیں سزائیں دلوانے کا عمل تیز سے تیز تر ہو جبکہ جدید پولیسنگ کی طرز پرعوام کی سہولت اور مسائل کے حل کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شروع کردہ پراجیکٹس میں مزید بہتری کیلئے انکی اپ گریڈیشن کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن فیاض احمد دیو، ڈی آئی جی آئی ٹی وقاص نذیر، ڈی آئی جی لیگل جواد ڈوگر اور اے آئی جی مانیٹرنگ اینڈ اینالیسس عثمان باجوہ سمیت دیگر افسران بھی موجود تھے۔