کرونا وائرس کے باعث انسانی سمگلر اور ایف آئی اے کے اہلکار ایک ہی پیج پر آگئے

وسطی پنجاب کے شہروں میں سادہ لوح لوگوں کو یورپ، کینیڈا اور امریکہ کے خواب دکھا کر پھر لوٹنا شروع کر دیا، زیادہ تر انسانی سمگلر مختلف مقدمات میں اشتہاری ہیں

پیر 6 جولائی 2020 22:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 جولائی2020ء) کرونا وائرس کے باعث انسانی سمگلر اور ایف آئی اے کے اہلکار ایک ہی پیج پر آگئے ہیں۔ وسطی پنجاب کے شہروں میں سمندر پار سے کرونا کے باعث واپس آنے والے انسانی سمگلروں نے سادہ لوح لوگوں کو یورپ، کینیڈا اور امریکہ کے خواب دکھا کر پھر لوٹنا شروع کر دیا۔ زیادہ تر انسانی سمگلر مختلف مقدمات میں اشتہاری ہیں۔

تفصیلات کے مطابق وسطی پنجاب کے شہر گوجرانوالہ، سیالکوٹ، منڈی بہائوالدین، حافظ آباد، شیخوپورہ اور لاہور میں اس وقت انسانی سمگلروں کی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ یہ تمام انسانی سمگلر ایف آئی اے کو پہلے ہی مطلوب ہیں لیکن ایف آئی اے کے متعلقہ اہلکاروں کی ملی بھگت سے یہ انسانی سمگلر ان شہروں میں نہ صرف یورپ، امریکہ جانے والے نئے گاہک تیار کر رہے ہیں بلکہ اپنے اپنے سب ایجنٹوں کو بھی تربیت دینے میں مصروف ہیں۔

(جاری ہے)

گوجرانوالہ ڈویژن کے ایجنٹوں نے بسوں میں لوگوں کو کوئٹہ پہنچانا شروع کردیا۔ گزشتہ ہفتے میانوالی پولیس نے ایک مسافر بس روک کر تلاشی لی جس میں سوار تمام ایجنٹوں کا تعلق گجرات اور منڈی بہائو الدین سے نکلا۔ پولیس نے پکڑ کر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔ جب FIA سے بات کی جاتی ہے کہ سالوں سے اشتہاری انسانی سمگلروں کو پکڑیں تو کہتے ہیں کہ ہمیں اجازت نہیں، کیا ان کو اس وقت پکڑا جائے گا جب یہ بیرون ملک جا چکے ہونگے جبکہ پنجاب پولیس، انٹی کرپشن، سائبر کرائم کے تمام ادارے ایس او پی کے تحت کام کر رہے ہیں۔ لگتا ہے ایف آئی اے انسانی سمگلروں کو تحفظ دے کر بیرون ملک فرار کروانے میں شامل ہے۔