حب کی صنعتوں کے گیس پریشر میں کمی،پیداواری سرگرمیاں بری طرح متاثر

ای ایف پی نے وفاقی حکومت سے ازخود نوٹس لینے، مکمل پریشر کے ساتھ گیس فراہمی کا مطالبہ کردیا حب انڈسٹریل ٹریڈنگ اسٹیٹ میں کم گیس پریشر صنعتوں کے لیے ناقابل برداشت ہے، اسماعیل ستار

پیر 6 جولائی 2020 23:21

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جولائی2020ء) ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی) اور لسبیلہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر اسماعیل ستار نے حب انڈسٹریل اینڈ ٹریڈنگ اسٹیٹ کی صنعتوں کوفراہم کی جانے والی گیس کے پریشر میں کی اور مسلسل اتار چڑھاؤ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صنعتی پیداواری سرگرمیوں میں رکاوٹ کا باعث اور ناقابل برداشت قرار دیا ہے اور وفاقی حکومت سے اس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی ( ایس ایس جی سی ) کو حب انڈسٹریل اینڈ ٹریڈنگ اسٹیٹ کی صنعتوں کو بلاتعطل اور مکمل پریشر کے ساتھ گیس کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی جائے تاکہ عالمی مارکیٹ میں پاکستانی برآمدکنندگان مسابقت کے قابل ہوں سکیں بصورت دیگر ملکی برآمدات پر اس کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ای ایف پی کے صدر نے ایک بیان میں کہاکہ کرونا وبا کی وجہ سے پہلے ہی ملک معاشی بحرانوں سے دوچار ہے جبکہ مینوفیکچررز بھی شدید مالی بدحالی کا شکار ہیں لہٰذا ان مشکل حالات میں صنعتوں کے گیس پریشر میںکمی ظلم وزیادتی سے کم نہیں۔ ایس ایس جی سی کو گیس کی فراہمی میں تعطل اور پریشر میں کمی کی صورت میں حب میں واقع صنعتوں کو مطلع نہ کرنے پر جوابدہ ہونا چاہیے کیونکہ کرونا سے پیدا ہونی والی سنگین صورتحال میں صنعتوں نے بمشکل پیداواری سرگرمیاں بحال کی ہیں اور صنعتکار برادری پوری کوشش کررہی ہے کہ کرونا سے متاثر ہونے کے باوجود عالمی مارکیٹوں سے برآمدی آرڈرز حاصل کیے جاسکیں ور ان آرڈرز کی بروقت تکمیل ممکن بنائی جاسکے۔

انہوں نے کہاکہ یہ خدشہ ظاہر کیا جارہاہے کہ آئندہ مالی سال میں جی ڈی پی میں 100 ارب ڈالر سے زائد کی کمی ہوسکتی ہے لہٰذا اس صورتحال کو مدنظر رکھ کر برآمد کنندگان کو گیس سپلائی کرنے والی کمپنیوں کے خلاف حکومت کی طرف سے تحفظ کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان برآمدات کی مسابقت میں کسی کمی کا متحمل نہیں ہوسکتا مگر غیر اعلانیہ کم گیس پریشر یا قلت کی وجہ سے برآمدات پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں باالخصوص حب انڈسٹریل اینڈ ٹریڈنگ اسٹیٹ میں واقع صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوسکتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حب انڈسٹریل اینڈ ٹریڈنگ اسٹیٹ میں کئی اہم پیداواری صنعتیں واقع ہیں جن میں ٹیکسٹائل، فوڈز، نمک، ماربل، کیمیکلز، پیکیجنگ، لائٹ انجینئرنگ اور دواسازی کمپنیاں قابل ذکر ہیں جو زرمبادلہ لانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔صدر ای ایف پی نے وفاقی حکومت سے سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی ) کی جانب حب کی صنعتوں کے گیس پریشر میں کمی کا ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ حکومت انتہائی قیمتی مصنوعات کو برباد ہونے سے بچانے میں اپنا کردار ادا کرے کیونکہ پیداواری سرگرمیاں متاثر ہونے سے برآمدی آرڈرز کی بروقت تکمیل خطرے میں پڑ جائے گی جو موجودہ حالات میں ملکی معیشت کو مزید بحرانوں سے دوچار کرسکتی ہے۔