سیکورٹی کی بہتر صورتِ حال غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے اطمینان کا باعث: اوآئی سی سی آئی سروے رپورٹ

پیر 6 جولائی 2020 23:21

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جولائی2020ء) معاشی لحاظ سے ملک کی سب سے بڑی اورپاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نمائندہ چیمبر اوآئی سی سی آئی نے جولائی 2019سے جون2020تک ملک کی سیکیورٹی کی صورتِ حال اپنے سیکیورٹی سروی2020کے نتائج اعلان کردیا ہے جس میں سیکیورٹی کے مجموعی ماحول پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے فیڈ بیک بھی شامل ہیں۔

سروے میں مجموعی طور پر، غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ملک کے تیزی سے بہتر ہوئے سیکیورٹی ماحول پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور ملک کے بڑے کاروباری مراکزکراچی اور لاہوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی ہو بھی سراہا ہے جس سے دونوں شہروں کی سیکیورٹی پروفائل میں اضافہ ہوا ہے اورسیکیورٹی کے لحظ سے دونوں شہر خطے کے دیگر شہروں کے برابر آکھڑے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

سروے کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے اوآئی سی سی آئی کے صدر ہارون رشید نے کہا کہ 29جون کو پاکستان اسٹاک ایکس چینج پر ہونے والے کوحملے کو جس بہادری اور پیشہ ورانہ انداز سے ناکام بنایاگیا اور نہایت کم وقت میں قانون کی بالا دستی کو قائم کیا گیا وہ قابلِ تحسین ہے۔اوآئی سی سی آئی ممبران کو کسی بھی خطرے سے نمٹنے کی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں پر بھر پوراعتماد ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کار اس قسم کے انفرادی واقعات سے گھبرانے والے نہیں اور آپریٹنگ ماحول کے بارے میں اپنی مثبت رائے پر قائم ہیں۔سروے کے رائے دہندگان میں سی ای اوز اور ممبراداروں کی سینئر مینجمنٹ شامل تھے جس میں اوآئی سی سی آئی کے ستر فیصد ممبران نے حصہ لیاجن کا تعلق35ممالک سے ہے اور پاکستانی معیشت کے 14کلیدی شعبوں میں کام کرتے ہیں۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اوآئی سی سی آئی کے دو تہائی سے زائد ممبران کے ہیڈ آفس کراچی میں ہیں جن کے آپریشنز پورے پاکستان میں پھیلے ہوئے ہیں۔اوآئی سی سی آئی کے سیکیورٹی 2020سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کار پچھلے بارہ مہینوں میں سیکیورٹی کی مجموعی صورتِ حال سے متاثر ہیں اور ان کے مطابق خصوصاجولائی 2019سے کراچی، لاہور اور دوسرے کاروباری مراکز میں بھی سیکیورٹی کی صورتِ حال میں قابلِ ذکر بہتری آئی ہے۔

سیکیورٹی کی مجموعی صورتِ حال کا جائزہ لیتے ہوئے جواب دہندگان میں سے 60فیصد نے اپنے صارفین کے ساتھ ساتھ اپنے متعلقہ سپلائرز اور ملازمین کیلئے حفاظتی ماحول میں بہتری کا عندیہ دیا ہے۔اوآئی سی سی آئی کے نائب صدر عرفان صدیقی نے کہا کہ سیکیورٹی ماحول میں بہتری پچھلے سال کے مقابلے میں بہت بہتر ہے اور اوآئی سی سی آئی کے ممبروں میں سال 2015کے بعد سے سالانہ سیکیورٹی سروے میں بتدریج بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات انتہائی حوصلہ افزا ہے کہ پچھلے بارہ مہینوں کے دوران ساری رکاوٹوں کے باوجود، دسمبر2019میں آزادی مارچ،2019کی تیسری سہ ماہی میں بھارت کے ساتھ بارڈر پر کشیدگی اور Covid-19کی وجہ سے مارچ2020کے بعد سے سفری پابندیوں کے باوجود اوآئی سی سی آئی کے ممبران کے کاروبارکیلئے پاکستان آنے والے غیر ملکی شہریوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔

سروے میں 40فیصد سے زائد جواب دہندگان نے پچھلے سال کے مقابلے میں زیادہ زائرین کے آنے کی اطلاع دی،26فیصد نے 50فیصد سے زائد زائرین کے ملک میں آنے کی اطلاع دی۔ملک آنے والے کاروباری افراد میں برطانیہ، چین، امریکہ اور متحدہ عرب امارت سمیت دیگر یورپی اور ایشیائی ممالک کے باشندے شامل تھے۔سیکیورٹی ماحو ل میں مستقل بہتری کی وجہ سے اوآئی سی سی آئی کے ممبران نے بتایا کہ ان کے پاکستان بزنس آپریشنز کی90فیصد سے زائد بورڈ اور انتظامی میٹنگز، جن میں ہیڈ کوارٹرز اور ریجنل مینجمنٹ شامل تھی، ملک کے اندر ہی منعقد کی گئیں۔

جواب دہندگان نے سنگین جرائم کے حوالے سے لاہور اور کراچی میں پچھلے سال کے مقابلے میں کمی کا اشارہ دیا۔ تاہم جواب دہندگان نے اسٹریٹ کرائمز کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش اظہار کیا۔مجموعی طور پر کراچی میں 37اور لاہور میں 27فیصد افراد نے اسٹریٹ کرائمزمیں بڑھتے ہوئے جرائم پر تشویش کا اظہار کیا۔سروے کے مطابق اسلام آباد میں اہم کاروباری مراکز میں اسٹریٹ کرائمز میں سب سے کم اضافہ دیکھنے میں آیا۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے سے بھی اہم باتیں سامنے آئیں اور بڑے پیمانے پر غیر ملکی سرمایہ کار قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کارکردگی سے مطمئن نظر آئے۔90فیصد سے زائد نے کراچی اور لاہور پولیس، سندھ رینجرز، پنجاب پولیس اور سی پی ایل سی کے ساتھ بات چیت پر اطمینان کا اظہار کیاجبکہ 84فیصد نے سندھ پولیس پر اطمینان کا اظہار کیا۔سیکیورٹی سروے نہایت جامع ہے اور سیکیورٹی سے وابستہ کاروبار ی اداروں کے مختلف پہلوں اور ان کے آپریشن پر اس کے اثرات پر پاکستان میں سرگرم غیر ملکی سرمایہ کاروں کے بارے میں تفصیلی رائے فراہم کرتا ہے جس کا باقائدہ مطالبہ سفارت کاروں اور سیکیورٹی سے وابستہ پیشہ ورا فراد کی جانب سے کیا جاتا ہے۔