عالمی ہارٹیکلچر میں پاکستان کی تجارت کا حصہ 0.5 فیصد ہونا باعث تشویش ہے،سفارتی رابطوں میں استحکام اور نئی منڈیوں تک رسائی کے ذریعے ہارٹیکلچر کی برآمدات میں اضافہ کے وسیع امکانات موجود ہیں،وحید احمد

منگل 7 جولائی 2020 10:15

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 جولائی2020ء) آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیل ایکسپورٹرز، امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن (پی ایف وی ای) سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے کہا ہے کہ پھلوں اور سبزیوں کی عالمی تجارت کا سالانہ حجم 200 ارب ڈالر ہے، مجموعی عالمی ہارٹیکلچر کی تجارت میں پاکستان کا حصہ 0.5 فیصد ہے جو باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہاکہ سفارتی رابطوں میں استحکام اور نئی منڈیوں تک رسائی کے ذریعے ہارٹیکلچر کی برآمدات کے اضافہ سے قیمتی زرمبادلہ کے حصول کے وسیع امکانات موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کے 40 ممالک کو آم برآمد کرتا ہے جبکہ آم کی پیداوار کے حوالہ پاکستان دنیاکا چھٹا بڑا اور برآمدات کے حوالہ سے پانچواں ملک ہے تاہم آم کی بین الاقوامی تجارت میں اس کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مارکیٹنگ کی جدید سہولیات سے استفادہ کے تحت ہارٹیکلچر کی برآمدات کو بڑھایا جا سکتا ہے جبکہ امریکا، چین، جاپان، جنوبی کوریا اور آسٹریلیا سمیت دیگر کئی ممالک اچھی منڈیں ثابت ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں، آبپاشی کے پانی کی قلت، تحقیق و ترقی کی سہولیات کا فقدان، روایتی زرعی حکمت عملی، کولڈ سٹوریج کی نامناسب سہولیات اور ٹرانسپورٹ کے مسائل کی وجہ سے ہارٹیکلچر کے شعبہ کی استعداد سے حقیقی استفادہ نہں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ زرعی اور بالخصوص ہارٹیکلچر کے شعبہ کو درپیش مسائل کے خاتمہ اور نئی منڈیوں کی تلاش سے زرعی مصنوعات، پھلوں اور سبزیوں کی تجارت میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے جس سے نہ صرف دیہی معیشت بلکہ قومی معیشت پر بھی انتہائی مثبت اثرات ہوں گے۔