ریفنڈ ادائیگی کے بغیر پیداوار اور برآمدات میں اضافہ خود فریبی ہے: میاں زاہد حسین

ریفنڈ کا خودکار نظام ناکام ۔برآمدکنندگان ڈیمانڈ شاک سے پریشان ہیں، جا وید غنی کا چیئر مین ایف بی آر کی حیثیت سے تقرر خوش آئند ہے ۔مستقل کیا جائے

بدھ 8 جولائی 2020 17:21

ریفنڈ ادائیگی کے بغیر پیداوار اور برآمدات میں اضافہ خود فریبی ہے: میاں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 جولائی2020ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ، ایف پی سی سی آئی میں بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئرمین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ سازگار کاروباری ماحول اور ریفنڈ زکی فوری ادائیگیوں کے بغیر پیداوار اور برآمدات میں اضافہ خود فریبی ہے۔کاروباری برادری موجودہ حالات میں توانائی کی بڑھتی قیمتوں ،وائرس کی تباہ کاریوں اور بین الاقوامی مارکیٹ میں ڈیمانڈ شاک سے پہلے ہی بہت پریشان ہیں اور ان حالات میں ریفنڈز روکنا انھیں دیوالیہ کرنے کے مترادف ہے۔

میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ برآمدات اور صنعتی روزگار فراہم کرنے والا شعبہ ٹیکسٹائل سمیت تمام برآمدی شعبے مالی دباؤ میں ہیں جس کا حل نکالنا ضروری ہے ورنہ شرح سود میں کمی اور دیگر اقدامات کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا جبکہ صنعتی یونٹ بند ہونے سے بے روزگاری میں اضافہ ہو گا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ برآمدکنندگان عرصہ دراز سے زیرو ریٹنگ یا ریفنڈز کی فوری ادائیگیوں کا مطالبہ کر رہے ہیں مگر حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی ۔

حکومتی وزراء اور ایف بی آر نے کئی بار 72 گھنٹوں کے اندر اندر ریفنڈز ادائیگیوں کی یقین دہانیاں کروائی ہیں مگر ان پر عمل درآمد نہیں ہو رہا اورفاسٹر کے نام سے متعارف کروایا گیا ریفنڈ کا خود کار نظام خراب ہوئے ایک مہینے سے زیادہ گزر گیا ہے جس پر برآمدکنندگان کی مالی حالت کمزور ہو گئی ہے اور انکے لئے آرڈرز کی تکمیل مشکل ہو گئی ہے۔جو برآمدکنندگان اپنی ساکھ برقرار رکھنا چاہتے ہیں یا دیگر ممالک کے درآمد کنندگان کے جرمانے سے بچنا چاہتے ہیں وہ مارکیٹ سے مہنگا قرضہ لینے پر مجبور ہیں جس سے انھیں منافع کے بجائے گھاٹا ہو رہا ہے۔

ریفنڈز کے ایسے نظام کا کوئی فائدہ نہیں جو بار بار خراب ہو جائے یا کر دیا جائے اس لئے کوئی نیا اور فعال سسٹم روشناس کروایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ملکی برآمدکنندگان کی حالت زار کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اس لئے ان حالات میں غیر ملکیوں کی جانب سے صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری کا امکان نا ہونے کے برابر ہے۔میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ جا وید غنی کا چیئر مین ایف بی آر کی حیثیت سے تقرر خوش آئند ہے۔

جا وید غنی ایک سینئر ،تجربہ کار اور دیانتدار آفیسر ہیں۔بز نس کمیونٹی ان کے تقرر کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔اگر جا وید غنی کو کام کرنے دیا گیا تو وہ اپنی پیشہ ورانہ قا بلیت سے ایف بی آر کو ایک نئی جہت دینے کی صلا حیت رکھتے ہیں جس سے ریو نیو میں اضا فہ ہوگا اور بز نس کمیونٹی کے مسائل حل ہو سکیں گے۔