جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف دھمکی آمیز ویڈیو اور انکے قتل پر اکسانے والے ملزم نے توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا

بدھ 8 جولائی 2020 20:40

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف دھمکی آمیز ویڈیو اور انکے قتل پر اکسانے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 جولائی2020ء) جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف دھمکی آمیز ویڈیو اور انکے قتل پر اکسانے والے شیعہ عالم ملزم آغا افتخار الدین مرزا نے اپنے خلاف توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا ہی. آغا افتخار کی جانب سے ایڈووکیٹ مسز سرکار عباس نے جواب جمع کرایا جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ توہین عدالت کے مقدمے کا سامنا کرنے والے کی عمر 67 ہے، افتخار الدین مرزا کی مرکزی شریانیں بند ہیں،اوپن ہارٹ سرجری کرانے کا کہا گیا ہے، افتخار الدین مرزا باقاعدگی سے ادویات لیتے ہیں جس کے سبب انکے دماغ پر برا اثر پڑتا ہے،ادویات کے استعمال سے افتخار الدین بعض اوقات ہائپر ہو جاتے ہیں، ادویات کے استعمال کے سبب افتخار الدین مرزان بے عقلی اور مایوسی والی باتیں کرنا شروع کر دیتے ہیں، افتخار الدین مرزا ہائیپو ٹنشن اور اس سے ملتی جلتی بیماریوں میں مبتلا ہیں. جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ افتخار الدین مرزا گزشتہ انتیس سالوں سے مورگاہ راولپنڈی میں امام گاہ میں پیش امام ہیں،افتخارالدین عمومی طور پر مغرب کی نماز کے بعد اپنے چند طالب علموں سے حالات حاضرہ پر گفتگو کرتے تھے، چودہ جون کو ملزم کی زبان پھسل گئی اس نے جسٹس قاضی فائز عیسی اور سپریم کورٹ کے بارے میں جو کہا اس پر ندامت ہے، جیسے ہی غلطی کا احساس ہوا سپریم کورٹ معافی نامہ جمع کرایا جسے مسترد کردیا گیا. جواب میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اللہ تعالٰی نے قرآن میں بھی معاف کرنے کا کہا ہے، افتخارالدین مرزا یہ عہد کرتے ہیں وہ مستقبل میں کبھی ایسی بات نہیں کریں گی. جواب میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ معافی نامہ قبول کرکے توہین عدالت کی کارروائی ختم کردی. گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ نے ملزم افتخار الدین کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا تھا�

(جاری ہے)

۔۔۔توصیف