ملک میں یورو 5 پٹرول متعارف کروانے کی وجہ سے پٹرولیم مصںوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کا امکان

آئل کمپنیوں نے ایک اورحکومتی فیصلے کی مخالفت کردی، یورو 5 لانے سےپٹرولیم مصنوعات کی قیتموں میں 7 روپے لٹر تک اضافہ ہوجائے گا، آئل کمپنیز کا حکومت کو خط

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ بدھ 8 جولائی 2020 19:12

ملک میں یورو 5 پٹرول متعارف کروانے کی وجہ سے پٹرولیم مصںوعات کی قیمتوں ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔07 جولائی 2020ء) ملک میں یورو 5 پٹرول متعارف کروانے کی وجہ سے پٹرولیم مصںوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کا امکان، تفصیلات کے مطابق آئل کمپنیوں نے ایک اورحکومتی فیصلے کی مخالفت کردی ہے۔ آئل کمپنیوں نے یورو 5پٹرولیم مصنوعات لانے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورو5 لانے سےپٹرولیم مصنوعات کی قیتموں میں 7 روپے لٹر تک اضافہ ہوجائے گا، آئل کمپنیوں نے حکومت کو خط میں کہا ہے کہ ہ ہمیں اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے پٹرولیم مصنوعات یورپ دے، درآمد کرنا ہوں گی یورپ سے درآمد کرنے کی صورت میں ٹرانسپورٹیشن کاسٹ بڑھ جائے گی اوریورپ سے یورو5 درآمد کرنے سے قیمت میں 5 سے 7 روپے فی لٹر اضافہ ہوجائے گا۔

عرب ممالک یورو 5 کوالٹی کی مصنوعات کی ہماری ضروریات پوری نہیں کرسکتے۔

(جاری ہے)

آئل کمپنیز نے کہاہے کہ یورپ سےتیل درآمد سے قومی خزانے پر سالانہ 25 سے 33 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا اوسی اے سی نے اپنے خط میں کہاہے کہ ہماری آئل ریفائنریاں یورو5 کے لیے مطلوبہ ضروریات پوری نہیں کرسکتیں یورو5 کی دستیابی کو یقینی بنانےمیں تین سے چھ ماہ کا عرصہ درکارہوگا۔

کمپنی نے کہا ہے کہ "اس ضابطے نے آٹو صنعت کو یورو زیرو سے یورو 2 میں تبدیل کرنے میں دو سال کا وقت دیا تھا''۔ کمپنی نے مزید کہا ہے کہ ایندھن کے معیار کا انجن کی طاقت اور کارکردگی ، گاڑیوں کے اخراج اور ایندھن کے اخراج سے براہ راست ربط ہے۔ کمپنی نے کہا ہے "اکثر دھاتی RON بوسٹر جیسے ایندھن کے اضافے ہائی ٹیک انجن کی کارکردگی کو منفی اثر انداز کرتے ہیں۔

اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آٹوموٹو انڈسٹری کی سپلائی چین میں تبدیلی پیچیدہ ہے۔ لہذا مارکیٹ میں دستیاب ایندھن کی بنیاد پر انجن کی کارکردگی کو جانچنے کے لیے مناسب وقت کی ضرورت ہے۔ کمپنی نے حکومت سے درخواست کی کہ وہ گاڑیوں کی صنعت کو فیول کوالٹی ریگولیٹری ضروریات میں شامل کرے اور موجودہ صورتحال کو بانٹ سکے۔ کمپنی نے مزید کہا ہے کہ "اس بات چیت کے ذریعے آٹو انڈسٹری طویل مدتی منصوبہ بندی تیار کرسکتی ہے اور اس کی سپلائی چین کا انتظام کرسکتی ہے۔