ایک سال چار ماہ کی فرانزک انکوائری کے بعد 262پائلٹس کی ڈگریاں مشکوک قرار دی گئیں،

مختلف ایئر لائنز کے 102 پائلٹس گراونڈ کردیئے، اب تک 54کے خلاف ایکشن لے لیا، 28کو برطرف کردیا، اپنی جگہ دوسروں کو امتحان دینے والے 26کے خلاف ایکشن لے رہے ہیں‘ 34کو لائسنس معطلی کے نوٹس بھیج دیئے غیر ملکی ایئر لائنز میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس کے خلاف بھی تحقیقات کررہے ہیں ، متحدہ عرب امارات ایئر لائن کے 54پائلٹس میں سے 48کلیئر ہوگئے ‘ ویت نام ایئر لائن والے 11 سے 9 کلیئر ہوگئے ، ملائشیا اور ترک ایئر لائن میں کام کرنے پاکستانی پائلٹس پر تحقیقات کررہے ہیں وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان کا توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں قومی اسمبلی میں اظہارخیال

بدھ 8 جولائی 2020 23:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 جولائی2020ء) وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ ایک سال چار ماہ کی فرانزک انکوائری کے بعد 262پائلٹس کی ڈگریاں مشکوک قرار دی گئیں، مختلف ایئر لائنز کے 102 پائلٹس گراونڈ کردیئے، اب تک 54کے خلاف ایکشن لے لیا، اب تک 28کو برطرف کردیا، اپنی جگہ دوسروں کو امتحان دینے والے 26کے خلاف ایکشن لے رہے ہیں‘ اب تک 34کو لائسنس معطلی کے نوٹس بھیج دیئے،غیر ملکی ایئر لائنز میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس کے خلاف بھی تحقیقات کررہے ہیں ، متحدہ عرب امارات ایئر لائن کے 54پائلٹس میں سے 48کلیئر ہوگئے ‘ ویت نام ایئر لائن والے 11 سے 9 کلیئر ہوگئے ، بحرین ایئرلائن کے 4 میں سے 2 کلیئر ہوگئے، ملائشیا اور ترک ایئر لائن میں کام کرنے پاکستانی پائلٹس پر تحقیقات کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی میں یورپی یونین ایئرسیفٹی ایجنسی اور برطانیہ کے حکام کی جانب سے پی آئی اے کی یورپ میں کام کرنے کی اجازت 6 ماہ کے لیے معطل کرنے سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس مرتضیٰ جاوید عباسی اور دیگر نے پیش کیا۔ وفاقی وزیر شہری ہوابازی سرور خان نے کہا ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے پی آئی اے پر چھ ماہ کے لیے پابندی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اور اس کا پس منظر جاننا بھی ضروری ہے۔

انہوں نے مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی مرتضی جاوید عباسی کی جانب سے ایوان میں توجہ مبذول کرائے جانے کے نوٹس کے جواب میں کہا کہ 54 پائلٹس کے خلاف کل ایکشن لے لیا ہے‘ان میں 28 ٹرمینیٹ ہو گئے،کریمنل کارروائی ہو گی۔ 34 کو مزید لائسنس معطلی کے نوٹسز بھیج دیئے۔ انہوں نے کہا کہ 54 پائلٹس کی لسٹ یو اے ای نے بھیجی اسی طرح ملائیشیا، ترکی، ویتنام، مصر، بحرین نے بھی لسٹ بھیجی اس پر کام ہو رہا ہے۔

غلط طریقے سے امتحان اور پیسے دے کر نوکریاں دی گئیں۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ یورپی یونین ایئر سیفٹی ایجنسی دنیا بھر میں ایئرلائنز اور مسافروں کی حفاظت پر نظر رکھتی ہے۔ پروازوں کی معطلی پہلی بار نہیں ہوئی۔ کبھی انسانی جانوں کے تحفظ سے متعلق توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 2007ء میں بھی حفاظتی انتظامات نہ ہونے پر آپریشن معطل ہوا تھا۔

اس ایجنسی نے 5 نکات ہمارے سامنے رکھے۔ تقریبا 5 پر ہی جواب دے دیا مگر کراچی طیارہ حادثہ ہو گیا اور اس میں پائلٹ کی غلطی سامنے آئی اور 100 جانیں ضائع ہو گئیں۔ انہوں نے کہا کہ کبھی انسانی جانوں کی حفاظت کی طرف توجہ نہیں دی گئی آپریشن پہلی بار معطل نہیں ہوا۔ ماضی میں بھی آپریشن معطل ہو چکے ہیں۔ یہ سلسلہ 2008ء کے بعد سے شروع ہوا ہے‘حالیہ جہاز حادثے میں پائلٹ کی غلطی سامنے آئی۔

جب معاملے کا جائزہ لیا تو618 لوگوں کی ڈگریاں جعلی تھیں اور 17 پائلٹ اور 96 انجینئرز کی بھی جعلی ڈگری تھی۔ انہوں نے کہا کہ حقائق سے پردہ اٹھاتا ہوں تو ہمارے دوست ناراض ہو جاتے ہیں 658 لوگوں کی ڈگریاں جعلی نکلیں۔ 28 پائلٹ کی ڈگریاں بھی جعلی نکل آئیں۔ گزشتہ سال انکوائری بورڈ میں جعلی ڈگریوں کی تعداد بڑھتی گئی۔ اداروں کو ٹھیک کرنا اور سابق گندگی کو صاف کرنا بھی ہماری زمہ داری ہے ۔

پی آئی اے میں 2008ء سے 2018ء تک خسارہ بڑھا۔ گزشتہ سال انکوائری بورڈ میں جعلی ڈگریوں کی تعداد بڑھتی گئی ۔ مرتضیٰ جاوید عباسی نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ آپ گند صاف کریں‘ لیکن جن جن پائلٹس کے نام لئے گئے ان میں سے بہت سے نوکریاں پہلے چھوڑ کر جاچکے ہیں۔ ایوان کو بتایا جائے کہ حکومت کے اس اعلان سے کتنا نقصان ہوا۔ بہتر تھا کہ پہلے تحقیق کرلیتے پھر بات کرلیتے۔

اس پر وفاقی وزیر غلام سرور خان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ حقائق بیان کرتا ہوں تو ایوان میں شور مچ جاتا ہے‘ہماری حکومت اصلاحات کی حکومت ہے‘اداروں کو ٹھیک کرنا اور پچھلا گند صاف کرنا ہمارا مینڈیٹ ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت پی آئی اے 462 ارب روپے کی مقروض ہے۔ کل 54 پائلٹس کو فارغ کردیا گیا ہے۔ غلام سرور خان نے کہا کہ کرپٹ ترین ٹاپ ٹین میں نواز شریف شامل تھے ۔ ملک کو بدنام تو انہوں نے کیا۔ چور کو چور نہیں تو اور کیا کہیں ۔دو نمبر کو دو نمبر نہ کہیں تو کیا کہیں ۔ ہم تو ان کا گند صاف کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اے ٹی آر کی فلائٹ پر ایس او پی کو فالو نہیں کیا گیا تو یہ تحفظات درست ہیں۔ پہلے لائسنس کچھ لے کر رینیو ہوتے تھے‘ بھرتی بھی کچھ لے کر ہوتی تھیں۔