کورونا کی وجہ سے دماغی بخار، واہمے، اعصابی توڑ پھوڑ اور دل کا دورہ پڑنے جیسی بیماریاں پیدا ہوسکتی ہیں

کورونا سے شدید متاثرہ مریضوں کے اعصابی نظام میں پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہیں البتہ کرونا وائرس کے معمولی کیسوں والے افراد میں بھی سنگین دماغی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں: ماہرین

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ جمعرات 9 جولائی 2020 00:37

کورونا کی وجہ سے دماغی بخار، واہمے، اعصابی توڑ پھوڑ اور دل کا دورہ پڑنے ..
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 08 جولائی2020ء) کورونا کی وجہ سے دماغی بخار، واہمے، اعصابی توڑ پھوڑ اور دل کا دورہ پڑنے جیسی بیماریاں پیدا ہوسکتی ہیں کورونا سے شدید متاثرہ مریضوں کے اعصابی نظام میں پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہیں البتہ کرونا وائرس کے معمولی کیسوں والے افراد میں بھی سنگین دماغی مسائل پیدا ہوسکتے ہی۔ پہلے ماہرین کا کہنا تھا کہ جو لوگ کورونا وائرس سے شدید متاثر ہوتے ہیں انہیں مستقبل میں صحت کے حوالے سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے البتہ اب برطانوی مارین نے ایک تحقیق میں یہ پتا لگایا ہے کہ کورونا سے معمولی متاثر ہونے والے افراد میں بھی دماغی پیچیدگیاں جنم لے سکتی ہیں۔

ماہرین نے ہسپتال میں داخل اعصابی علامتوں کے حامل کورونا کے 43 مریضوں کا تفصیلی طبی معائنہ کیا اور ان میں بعض کرونا وائرس کے مشتبہ کیس بھی تھے۔

(جاری ہے)

تحقیق سے پتا چلا کہ 10 مریضوں کا عارضی طور پر دماغ کام نہیں کررہا تھا۔12 افراد دماغی بخار کا شکار تھے جبکہ آٹھ مریضوں کو دل کا دورہ پڑا اور آٹھ کے اعصابی نظام کو نقصان پہنچا تھا۔ اس ٹیم میں شامل یونیورسٹی کالج لندن کے کوئین اسکوائر انسٹی ٹیوٹ آف نیورالوجی کے ڈاکٹر مائیکل زیندی نے بتایا ہے کہ انہوں نے توقع سے بھی کہیں زیادہ اعصابی مسائل سے دوچار افراد کی شناخت کی ہے۔

ان کے دماغ میں گرمی کی حدت تھی اور اکثر ان کا نظام تنفس کی شدید علامات سے تعلق نہیں ہوتا۔ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہےکہ اعصابی مسائل سے دوچار کسی بھی مریض کے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے مائع مواد میں کورونا نہیں تھا۔اس سے یہ پتا چلتا ہے کہ وائرس نے ان کے دماغوں پر براہ راست حملہ نہیں کیا تھا۔ ایک اور محقق ڈاکٹر راس پیٹرسن کا کہنا ہے کہاس بیماری کو نمودار ہوئے ابھی چند ماہ ہوئے ہیں،اس لیے شاید ہم ابھی یہ نہیں جانتے کہ کوروناکے طویل المیعاد کیا نقصانات ہوسکتے ہیں۔ڈاکٹروں کو ممکنہ اعصابی اثرات سے آگاہ ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ ابتدا میں تشخیص سے مریض کے علاج میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔