سعودی دوشیزہ نے مارشل آرٹ میں مقبولیت کے جھنڈے گاڑ دیئے

تائی چی میں مہارت حاصل کرنے والی اُمة اللہ کی کوچنگ اور ماہرانہ داؤ پیچ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 9 جولائی 2020 16:07

سعودی دوشیزہ نے مارشل آرٹ میں مقبولیت کے جھنڈے گاڑ دیئے
جدہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 9 جولائی 2020ء) موجودہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی درجنوں اصلاحات کے نتیجے میں گھروں تک محدود رہنے والی سعودی خواتین اب زندگی کے ہر شعبے میں آگے بڑھ کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہے اور سعودی معیشت کی ترقی میں بھی اپنا نمایاں حصہ ڈال رہی ہیں۔ سعودی خواتین کھیل، تجارت، ملازمت اور میڈیا سمیت کئی میدانوں میں بڑے بڑے معرکے مار رہی ہیں۔

ایک اور سعودی دوشیزہ نے تائی چی میں اپنی قابلیت اور مقبولیت کے جھنڈے گاڑ دیئے ہیں۔ سعودیہ سے تعلق رکھنے والی ایک دوشیزہ اُمة اللہ نے چین کے "تائی شی" نامی مارشل آرٹ گیم میں مہارت حاصل کرنے کے بعد مشرق وسطیٰ میں باقاعدہ اس کی کوچنگ شروع کی ہے۔اُمةاللہ انتہائی مہارت اور ذہنی توجہ کے ساتھ "تائی شی" کے طریقے سکھانے کے لیے پرسکون انداز میں اپنے ہاتھوں کو حرکت میں لاتی ہے جس سے اس کھیل میں اس کی مہارت تامہ کی عکاسی ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

العربیہ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اس نے کہا کہ "تائی شی" چینی کونگ فو کھیل کے ایک طریق کار میں سے ایک ہے۔ یہ تقریبا تین ہزار سال پرانا کھیل ہے۔ مگر دلچسپ یہ ہے کہ اس میں جسم کو پرسکون اور آرام سے حرکت میں لانا ہوتا ہے۔ اس نے بتایا کہ "تائی شی" کے طریقہ کار کو برطانیہ میں کمر کے درد اور دیگر دائمی بیماریوں کے علاج کے لیے ایک تھراپی کے طورپر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

سنہ 2010 ء سے میں نے بھی نہ صرف اسے علاج کے ایک طریقے کے طور پر اختیار کیا بلکہ اسے اپنا پسندیدہ مشغلہ بنا کر اس کے تمام گر سیکھنا شروع کر دیے۔اس نے مزید کہا کہ میں نے اس کھیل سے صبر اور سکون سیکھا۔ کھیل کھیل میں میں نے ایک لمحے کو زندہ رہنے اور اس میں اپنے آپ پر توجہ مرکوز کرنے کا فن سیکھا۔ میں نے سیکھا کہ اپنے جذبات کو کس طرح سنبھالنا اور قابو میں رکھنا ہے۔

اس کے علاوہ میں نے اپنے جسم کے کچھ حصوں کو بھی دریافت کرنا شروع کیا۔ مجھے اندازہ ہوا کہ جسمانی اعضا کو کئی انداز میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ میں نے اپنے جوڑوں کو کنٹرول کرنا سیکھا۔ تاکہ ان کے تحفظ اور ان میں ہونے والی تکلیف اور چوٹوں کی روک تھام کو یقینی بنایا جاسکے۔اُمة اللہ نے کہا کہ "تائی شی" کا کھیل انسانی جسم کے لیے اہم ہے کیوں کہ یہ ایک ہی وقت میں ذہنی اور جسمانی کھیل ہے۔

دماغ کو جسم کے ساتھ بات چیت کرنے کی تربیت دیتا ہے۔ اس میں صحیح سانس لینے کے طریقے کا پتا چلتا ہے۔ جس کے نتیجے میں جسم کی حیثیت میں درست ہوتی ہے اور حرکت کے دوران اس کی تفصیلات کے استعمال کا پتا چلتا ہے۔ اس فن کے نتیجے میں جسم میں توازن اور ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے۔امة اللہ نے کہا کہ طبی مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ تائی شی کی مشق کے دوران شعوری طور پر آہستہ چلنے سے جسم کے مختلف رقیقوں سائل مادوں کے بہاوٴ میں مدد ملتی ہے۔ جس کے نتیجے میں خون کی گردش مائعات میں بہتری واقع ہوتی ہے اور انسان کی عمومی صحت پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔