پی اے سی کی ذیلی کمیٹی مانیٹرنگ و عملدرآمد کا ایاز صادق کی زیر صدارت اہم اجلاس

کمیٹی کا وزارت اوورسیز کے ذیلی اداروں او پی ایف ، ای او بی آئی اور ڈبلیو ڈبلیو ایف میں کرپشن کے آڈٹ پیراز پر برہمی کا اظہار 15سال گزرنے کے باوجود وزارت کا ان پیراز کو ایڈجسٹ نہ کرنا اس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، کہیں زمین کی خریداری میں کرپشن اور کہیں بغیر ٹینڈر اربوں روپے کے ٹھیکے اور کہیں مزدوروں کے فنڈز کی وزارت فنانس کو منتقلی جیسے کئی غیر قانونی اقدامات اور پیپرا رولز کی خلاف ورزی پر وزارت نے ایکشن کیوں نہیں لیا کنونیئر کمیٹی ایاز صادق

جمعرات 9 جولائی 2020 22:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 جولائی2020ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی(پی اے سی )کی ذیلی کمیٹی مانیٹرنگ اینڈ عملدرآمد نے وزارت اوورسیز کے ذیلی اداروں او پی ایف ، ای او بی آئی اور ڈبلیو ڈبلیو ایف میں کرپشن کے آڈٹ پیراز پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 15سال گزرنے کے باوجود بھی وزارت ان پیراز کو ایڈجسٹ نہیں کرسکتی، کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں، کہیں زمین کی خریداری میں کرپشن اور کہیں بغیر ٹینڈر اربوں روپے کے ٹھیکے اور کہیں مزدوروں کے فنڈز کی وزارت فنانس کو منتقلی جیسے کئی غیر قانونی اقدامات اور پیپرا رولز کی خلاف ورزی پر وزارت نے ایکشن کیوں نہیں لیا وزیراعظم انسپکشن کمیشن رپورٹ میں واضح تعین کردیا گیا ہے کہ او پی ایف کے ٹینڈرز اور زون فائیو کی زمین خریداری میں خورد برد کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کی جائے لیکن وزارت ، وزارت قانون سے رائے طلب کرکے وقت گزار گئی۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز رکن قومی اسمبلی ایاز صادق کی صدارت میں پی اے سی کی ذیلی کمیٹی مانیٹرنگ اینڈ عملدرآمد کا اجلاس منعقد ہوا جس میں راجہ پرویز اشرف ، خواجہ محمد آصف ، ریاض فتیانہ کے علاوہ او پی ایف ، ای او بی آئی ، وزارت داخلہ ، نیب ، وزارت قانون ، آڈٹ ، ایف آئی اے اور وزارت ایچ آر ڈی کے سیکرٹریز نے شرکت کی ۔ اس موقع پر کنونیئر کمیٹی ایاز صادق نے کہا کہ انہیں حیرانگی ہوئی ہے کہ 2007ء کے آڈٹ پیراز پر تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور یہ گھوم پھر کر پی اے سی میں آتے رہتے ہیں کیونکہ اب اس کمیٹی کا مقصد مانیٹرنگ اینڈ عملدرآمد ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے پاس آنیوالے ہر ٹیڑھے کیس کو سیدھا کرکے ختم کیا جائے ۔

انہوں نے ابتدائی طورپر ورکر ویلفیئر فنڈ کے 20ارب روپے کی وزارت فنانس میں منتقلی کا نوٹس لیتے ہوئے پوچھاتو سیکرٹری ایچ آر ڈی ہاشم پوپلزئی نے بتایا کہ اس سلسلے میں سابق حکومتوں کے دور میں بھی مذاکرات کا سلسلہ جاری رہا لیکن وزارت خزانہ سے پیسوں کو لینے کے لئے کافی جدوجہد درکار ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ کمیٹی ان کو ڈائریکٹ کرے تاکہ یہ پیسے واپس آ جائیں ۔

اس پر رکن اسمبلی ریاض فتیانہ نے کہا کہ یہ مزدوروں کا پیسہ ہے منسٹری کا نہیں ، یہ انہیں انسٹرسٹ کے ساتھ واپس کرنا ہوگا ۔اس موقع پر کمیٹی نے سیکرٹری خزانہ ، سیکرٹری ایچ آر ڈی ، اکائونٹنٹ جنرل اور آڈیٹر جنرل کو ہدایت کی کہ وہ مزدوروں کا پیسہ واپس لانے کے لئے دو ہفتوں کے اندر فیصلہ کریں اور ہماری خواہش ہے کہ مارک اپ کے ساتھ پیسے کی ریکوری ہونی چاہیے ، ای او بی آئی میں زمین خریداری پر 108ملین سے زائد رقم خورد بردکی گئی جس پر ایف آئی اے نے جانبدارانہ کارروائی کرکے سپریم کورٹ کے احکامات کا سہارا لے کر دباء دیا ۔

ایف آئی اے سے جب اس کیس سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کیس سے متعلق زیادہ آگاہ نہیں ہیں جس پر ایاز صادق نے حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ واحد ادارہ ایف آئی اے ہے جو کہتا ہے کہ ویسا کرتا ہے ، ایف آئی آر کے اندر دو مرکزی ملزمان کو غائب کرنا آسان نہیں ، اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے آف پاکستان کے واضح احکامات ہیں اور ہم ایک ہفتے کا وقت دے رہے ہیں اس کیس کو سلجھانے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں ۔

او پی ایف اوورسیز پاکستانیز فائونڈیشن کی جانب سے زون فائیو میں دو ارب سے زائد کا بغیر ٹینڈر ایف ڈبلیو او کو ٹھیکہ دینے پر سیکرٹری وزارت نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ بات ہم تسلیم کرتے ہیں کہ اس ٹھیکے میں پیپرا رولز کو خاطر میں نہیں رکھا گیا جس پر کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ کیا آپ اس معاملے کو حل کرسکتے ہیں تو سیکرٹری نے کہا کہ یہ میرے بس کی بات نہیں ، ہم نے وزارت قانون سے رائے طلب کی تھی کہ پیپرا رولز کی خلاف ورزی پر کیا کارروائی ہو سکتی ہے انہوں نے جواب دیا کہ اگر کرپشن کے ثبوت موجود ہیں تو یہ مقدمہ ایف آئی اے یا نیب کو جاسکتا ہے ۔

ایم ڈی او پی ایف ڈاکٹر عامرشیخ نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف ڈبلیو او کو بغیر ٹینڈر ٹھیکے دینے کا مطلب یہ تھا کہ زون فائیو میں اوورسیز پاکستانیز کے نام پر لی جانیوالی زمین پر بے دریغ قبضے کیے جارہے تھے اور کوئی کمپنی ان سے قبضے چھڑانے کے لئے تیار نہیں تھی اس کو رسک ٹینڈر کا نام دے کر ٹھیکہ دیا گیا تو کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ ہم آپ کی بات کو تسلیم کرتے ہیں لیکن اس آڈٹ پیراز کو بھی کہیں ٹھکانے لگانا ہے لہذا ہمارا مشورہ ہے کہ ایک ماہ کے اندر اندر اس کی سمری تیار کرکے وفاقی کابینہ سے منظوری لی جائے ۔

اس پر سیکرٹری وزارت نے کہا کہ اگر کمیٹی ہدایات دیدے تو ہمارے لئے آسانی پیدا ہو جائے گی ۔کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ یہ ہمارا کام نہیں ہے ، اس آڈٹ پیراز کو ہر صورت سلھایا جائے ۔ای او بی آئی نے شیئر خریدنے کے معاملے پر 4.82ارب روپے کا نقصان ہوا ، شیئر خریدتے وقت تقاضے پورے نہیں کیے گئے جس کے باعث اربوں روپے کا نقصان ہوا ، کمیٹی نے اس معاملے کی بھی سات دن میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ جامع کرانے کی ہدایت کی ہے ۔