اقلیتوں کو پاکستان میں برابر شہری کی حیثیت حاصل ہے، مولانا فضل الرحمان

مندر کی تعمیر پر رائے دی ہے کہ اس پر بحث کی بجائے مسئلے کو اسلامی نظریاتی کونسل یا وفاقی شرعی عدالت بھیج دیا جائے، پھر ان کے فیصلوں پر عمل کیا جائے۔ سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 9 جولائی 2020 19:40

اقلیتوں کو پاکستان میں برابر شہری کی حیثیت حاصل ہے، مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جولائی 2020ء) جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اقلیتوں کو پاکستان میں برابر شہری کی حیثیت حاصل ہے، ہم نے رائے دی ہے کہ مندر کی تعمیر پر ہر کوئی رائے نہ دے بلکہ مسئلے کو اسلامی نظریاتی کونسل یا وفاقی شرعی عدالت بھیج دیا جائے، پھر ان کے فیصلوں پر عمل کیا جائے۔ انہوں نے آل پارٹیز کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حکومت ملک میں تبدیلی نہیں تباہی لا رہی ہے، پہلی بار ملک کا بجٹ پچھلے سال کی نسب اگلے سال میں کم ہے۔

ہمیشہ کیلئے اگلے سال کے محصولات کا حجم اگلے سال کے ہدف سے زیادہ ہوتا ہے، لیکن اس بار وہ بھی کم کردیا گیا ہے۔ ملک کی برآمدات تباہ ہوچکی، مزید کتنا ملک کو تباہ کرنا ہے؟ ہمیں دیکھنا چاہیے اگر ریاست کی بقاء کا مدار کوئی چیز ہوسکتی ہے تو معاشی طاقت ہوسکتی ہے، جاپان کی فوج نہیں نہیں معاشی لحاظ سے طاقتور ہے، سویت یونین معاشی طور پرتباہ ہوا تو اپنا وجود کھوبیٹھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی جنگ کی بنیاد پر فتح نہیں کیا گیا بلکہ برصغیر کے لوگوں کے درمیان صلح کی بنیاد پر تقسیم ہوئی تھی،اس لیے یہاں پر اقلیتوں کی برابر شہری کی حیثیت ہے۔لیکن کسی اسلامی شہر میں غیرمسلموں کے عبادت گاہیں بنانا، ہم نے اس پر کہا ہے کہ بجائے اس کے ہر شخص اپنی اپنی رائے دیتا رہے،اس کو اسلامی نظریاتی کونسل بھیج دیا جائے یا پھر وفاقی شرعی عدالت مسئلہ حل کردے، پھر اس پر عمل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں کووڈ 19 کی بات کی جا رہی ہے ہم کووڈ 18کی بات کررہے ہیں، حکومت کے پانچ پورے کرنے کی بات قوم کو بددعا دینے کی بات ہے۔آئین پاکستان ہمارے درمیان میثاق ملی ہے۔ووٹ قوم کی امانت ہے، یہ دور اب ختم ہونا چاہیے، ایک بار شفاف الیکشن قوم کو دیا جائے، ووٹ کی چوری نہ کی جائے، جو بھی قوم فیصلہ کرے اس کو قبول کیا جائے۔ایک انڈے کو نکالنے سے کچھ نہیں ہوگا پورا ٹوکرا خراب ہے۔

مائنس ون کی نہیں مائنس آل کی بات کریں۔انہوں نے کہا کہ جس طرح فاٹا کا انضمام کیا گیا بالکل اسی طرح کشمیر کا انضمام کرلیا گیا۔عجیب پالیسی ہے ایک طرف کشمیر کے محاذ پر کشیدگی اور کرتار پور کے محاذ پر دوستی اور محبت ہے۔کلبھوشن کا مسئلہ عدالت میں ہے، کلبھوشن چاہے ہمارا دشمن ہی ہے لیکن اس کو انصاف کا حق حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہے یا وزراعظم ہے ، وزیراعظم قوم کا بوجھ اٹھاتا ہے جبکہ وزراعظم قوم پر بوجھ ہوتا ہے۔

وزیراعظم کچھ کہتا ہے، فوج کوئی بیان دیتی ہے، یعنی ریاست اور ریاستی ادارے ایک پیج پر نہیں ہیں۔وفاق کچھ کہتا ہے صوبہ سندھ کی حکومت کچھ کہتی ہے، ایک صوبہ کچھ کہتاہے تین صوبے کچھ کہتے ہیں۔پورا حکومتی نظام ایک پیج پر نظر نہیں آرہا ہے۔کورونا کے حوالے سے پوری دنیا کنفیوژن کا شکار ہے، یہ وباء ہے، لیکن طبی مسئلے پر ایک رائے ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے مدارس کھولنے کا فیصلہ کیا ہے، جس طرح حکومت نے فیصلہ کیا ہے، ایک بات ذہن میں رہے کہ مدارس میں چھٹیوں کے مہینے شعبان، رمضان اور شوال ہوا کرتے ہیں، جبکہ سرکاری سکولوں میں چھٹیوں کے مہینے جون جولائی اور اگست ہوا کرتے ہیں۔ہم کسی تصادم کی طرف نہیں جا رہے، حکومت اور وفاق المدارس ادارے عیدالضحیٰ کے بعد کھولنے کا اعلان کررہے ہیں۔