اسلام آباد میں مندر کی منظوری دینے والا این سی ایچ آر خود غیر فعال

انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنے والے واحد سرکاری ادارے کی تشکیل نو ایک حکم امتناہی کے نتیجے میں ایک سال سے رکی ہوئی ہے

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ جمعرات 9 جولائی 2020 20:01

اسلام آباد میں مندر کی منظوری دینے والا این سی ایچ آر خود غیر فعال
اسلام آباد(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-09جولائی2020ء) اسلام آباد میں مندر کی منظوری دینے والا این سی ایچ آر خود غیر فعال ہے۔ تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنے والے واحد سرکاری ادارے کی تشکیل نو ایک حکم امتناہی کے نتیجے میں ایک سال سے رکی ہوئی ہے۔ین سی ایچ آر ایک آزاد سرکاری ادارہ ہے جو براہ راست پارلیمان کو جوابدہ ہے۔

اس ادارہ کے بجٹ کی منظوری اور دوسرے معاملات بھی پارلیمان کے تحت ہی چلتے ہیں۔ این سی ایچ آر کے چیئرمین اور سات اراکین کی مدت ملازمت گذشتہ سال مئی میں مکمل ہوئی تھی، جس کے بعد وفاقی کابینہ نے کمیشن کی تشکیل نو کے لیے اشتہار کے ذریعے درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ کیا لیکن سرکاری ادارے کی تشکیل نو ایک حکم امتناہی کے نتیجے میں ایک سال سے رکی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ این سی ایچ آر ہی وہ ادارہ ہے جس نے وفاقی حکومت کو اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کے لیے زمین مختص کرنے پر مجبور کیا تھا۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں اور سول سوسائٹی نے حکومت سے این سی ایچ آر کی فوری تشکیل کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ این ایچ سی آر کے سابق چیئرمین جسٹس (ر) علی نواز چوہان کے مطابق اس وقت ملک میں انسانی حقوق سے متعلق کئی ایسے مسائل ہیں جن پر این سی ایچ آر زیادہ موثر انداز میں کام کر سکتا ہے۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ میں مندر کی تعمیر کے خلاف درخواستیں ناقابل سماعت قرار دے دی ہیں۔ سماعت کرتے ہوئے جسٹس عامر فاروق کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے ہیں کہ ہم نے درخواستوں کو خارج کیا کیونکہ معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل میں ہے، سی ڈی اے کو فیصلہ کرنے دیں، وہاں سے رپورٹ آنے دیں، ان کا کہنا تھا کہ کیا پتہ کہ سی ڈی اے خود ہی اس پلاٹ کو واپس لے لے، اس لئے ہمیں سی ڈی کو فیصلہ کرنے کے لئے وقت دینا چاہیئے۔