کورونا وائرس کے سبب فقیر قادر بخش بیدل کا سالانہ عرس ملتوی کر دیا گیا ، دو روزہ بیدل آن لائن عالمی کا نفرنس کا انعقاد
جمعرات 9 جولائی 2020 23:46
(جاری ہے)
اس موقع پر منظور کی جانیوالی قراردادوں میں کہا گیا کہ بیدل کی مساوات اور رواداری کا نظریہ سندہ کی پرانی پہچان ہے جس کی کو قائم رکھنے اور عام کرنے کی سخت ضرورت ہے۔
کورونا کے باعث سالانہ میلوں پر پابندی کو نئے آن لائین طریقوں سے قائم رکھے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے بزرگوں کے آفاقی اور روشن خیال پیغام کو عام کرے اور نئے نسل کو منتقل کرنے کے لئے تعلیمی نصاب میں ڈالا جائے۔پروگرام کے آغاز میں رمیش راجہ نے کہا کہ قادر بخش بیدل کو یہ دو روزہ آن لائین خراج دراصل انٹرنیٹ سے جڑے ہوئے نوجوان نسل کی آگاہی کیلئے ہے۔ اس نے مرید کہا کہ بیدل کی مساوات اور رواداری کا نظریہ سندہ کی پرانی پہچان ہے جس کی کو قائم رکھنے اور عام کرنے کی سخت ضرورت ہے۔صوفی دانشور اور ماہر موسیقی اختر درگاہی نے بیدل کے فن اور فکر پر لیکچر دیتے ہوئے کہا کہ فقیر قادر بخش بیدل(1815-1873) اس خطے کے ایک اعلی پائے کے صوفی مفکر، بڑی عالم اور بی باک شاعر تھی، علاقائی زبانوں کے علاوہ ان کو عربی اور فارسی پر عبور تھا۔ ان کی اب بھی موجود لکھی ہوئی 30 کتابوں پر تحقیق کی ضرورت ہے۔ وہ سندھ کے کلاسیکل دور کے آخری عالم شاعر تھی۔ وہ تصوف کی انقلابی اور منصوری روایت وحدت الوجود کے پرچارک تھے۔ وہ تارک الدنیا بزرگ نہیں تھے بہت ملنسار، عاشق مزاج اور سیر سفر کرنے والے ایک عام آدمی تھی۔امریکا سے نوجوان دانشور ظفر بھٹو نے روہڑی شہر میں درگاہ بیدل کے قریب رہنے کی یادائشیں شیئر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں رواداری اور سکون والا ماحول ہوتا تھا ہندو مسلم ساتھ لنگر پکانا کھانا اور ساتھ ہی دھمال اور محفل سماع سننا ایک پر مزہ لمحات تھے۔لیکن گدی نشینی پر لمبا جھگڑا ایک غیر فقیری عمل تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ کرونا میلے کے ہجوم کو تو روکتی ہے لیکن ادارے اور گدی نشین، اپنے بزرگوں کے آفاقی پیغام کو عام کرنے کیلئے ٹی وی پروگرام کرنے، اخباری ضمیمہ نکالنے، سووینر چھاپنے یا کتابیں مارکیٹ کرنے سے کیوں غافل ہیں۔سول سوسائٹی کی نیتو وادھوانی نے کہا کہ آج سے دو سو سال پہلے بیدل کے دور میں جس امن، مساوات اور رواداری سے زندگی بسر ہو رہی تھی آج جدید علم کے دور میں رواداری ناپید ہو گئی ہے۔ تمام گدی نشین ان بزرگوں کے فکر کو آگے بڑھانے کے برعکس اپنے پیٹ کے فکر میں ہیں۔ اس دھرتی کے ہندئوں کو مندر نہیں صرف دل میں جگہ درکار ہے۔میزبان منظور اجن نے دو روزہ کانفرنس کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ عوامی تاریخ کے مطابق بیدل عشق سے سرشار عوامی شاعر تھے سندھی اور سرائیکی کافی کی صنف کو بہت آگے بڑھایا۔ ماضی کے اس کلاسیکل ادب کو آگے بڑھانے اور اجاگر کرنے کی زیادہ ضرورت ہے اور ہم اپنے حصے کا کام کر رہے ہیں اور کریں گے۔ان کے علاوہ فن لینڈ سے رخسانہ علی، آمریکا سے ڈاکٹر خوشحال، ہنگری سے دانش پرمار، روس سے ڈاکٹر زیشان، بحرین سے منظور سیٹھار، دبئی سے دودو کھٹیان اور پاکستان سے کئی شہروں سے ادیب اور شاعروں نے بیدل فقیر کو خراج تحسین پیش کیا۔مزید قومی خبریں
-
وزیر اعلی ٰبلوچستان میر سرفراز بگٹی سے سیکرٹری ویلفیئر فنڈ منسٹری آف اوورسیز پاکستانی ذوالفقار خان کی ملاقات
-
ملک بھر میں این ایچ اے روڈ انفراسٹرکچر کو بڑھانے کے لئے پرعزم ہیں ،نئی پالیسی لائیں گے، عبدالعلیم خان
-
گوجرخان پولیس کی موثر کارروائی، سکولوں اور کالجوں میں منشیات سپلائی کرنے والا منشیات فروش گرفتار
-
سوات ،نوجوان نے خودکو گولی مارکر خودکشی کرلی
-
وزیراعلی سندھ نے کابینہ میں توسیع کرتے ہوئے مزید 8وزرا کو شامل کرلیا
-
گورنرسندھ کے زیر صدارت سندھ انڈسٹریل لائڑن کمیٹی کا اعلیٰ سطح اجلاس
-
پی ٹی آئی نے مزار قائد پر حاضری دیکر کراچی جلسہ کی تیاریاں شروع کر دی،
-
ایم کیو ایم کا وزیر اعلیٰ ہائوس کا گھیرائوکرنے کا فیصلہ
-
سندھ ہائی کورٹ : پی ٹی اے کو ایکس کی بندش کی معقول وجہ بتانے کا حکم
-
چارسدہ، پولیس نے رمضان میں دکان سے چوری کرنے والا ملزم گرفتارکرلیا
-
موجودہ نظام میں کسی بھی شفاف اور قابل لیڈر کی کوئی جگہ نہیں،علی امین گنڈاپور
-
800 لیٹر ایرانی تیل برآمد،ملزمان گرفتار،مقدمہ درج
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.