پاکستان اور فلپائن میں ایڈز 57فیصد کی رفتار سے پھیل رہا ہے ، مریم اور نگزیب کا انکشاف

لوگ ایڈز کا ٹیسٹ ہی نہیں کراتے کل تعداد 1لاکھ83ہزار ہے جس میں سے رجسٹرڈ صرف 25ہزار ہیں، نوشین حامد

جمعہ 10 جولائی 2020 15:10

پاکستان اور فلپائن میں ایڈز 57فیصد کی رفتار سے پھیل رہا ہے ، مریم اور ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2020ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان اور سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اور فلپائن میں ایڈز 57فیصد کی رفتار سے پھیل رہا ہے جبکہ پارلیمانی سیکرٹری صحت نوشین حامد نے کہا ہے کہ لوگ ایڈز کا ٹیسٹ ہی نہیں کراتے کل تعداد 1لاکھ83ہزار ہے جس میں سے رجسٹرڈ صرف 25ہزار ہیں۔

جمعہ کو قومی اسمبلی اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا۔ مسلم لیگ (ن )کی رکن مریم اورنگ زیب سمیت دیگر خواتین ارکان کی طرف سے ملک میں ایڈز کے بڑھتے ہوئے کیسز پر توجہ دلائو نوٹس پیش کیا گیا۔ مریم اورنگ زیب نے کہا کہ دنیا میں بڑی حد تک ایڈز کنٹرول ہورہا ہے مگر ہمارے ہاں ایڈز کے لئے وہی فنڈز لگائے جارہے ہیں جو بیرون ملک سے ملتے ہیں ہم اپنا کوئی پیسہ نہیں رکھ رہے جس طرح کرونا کے مریضوں کے ٹیسٹ کم کرکے سمجھا جارہا ہے کہ مریض کم ہوگئے اسی طرح ایڈز کے مریضوں کے ٹیسٹ تو اس سے بھی بہت کم ہیں مگر ایڈز پاکستان اور فلپائن میں 57فیصد کے حساب سے پھیل رہا ہے ۔

(جاری ہے)

پارلیمانی سیکرٹری صحت نوشین حامد نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے ایڈز کے خلاف کبھی پیسہ نہیں رکھا ایڈز کے فنڈز بیرونی انحصار پر ہی رہے لوگ اس بیماری کی نشاندہی نہیں کرتے۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں کل ایک لاکھ تراسی ہزار مریض ہیں مگر رجسٹرڈ صرف 25ہزار ہیں بیرونی ایڈز فنڈ جو آتے ہیں بیرون ممالک سے دوملین ڈالر ایڈز کنٹرول کے لئے آنے والے ہیں نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام اور آغا خان ہسپتال ملک بھر میں ایڈز کے ٹیسٹ بڑھانے کا بڑا منصوبہ لارہے ہیں ۔

سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ ایس جی ڈیز کمیٹی برائے ایڈز کنٹرول کو متحرک کررہے ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری صحت نوشین حامد نے ایوان کو بتایا کہ ایڈز پر 2030تک کی قومی پالیسی لارہے ہیں اب تک پمز میں ایک بھی بچہ ایسا پیدا نہیں ہوا جسے ماں سے ایڈز منتقل ہوا ہو۔ اجلاس میں نوید قمر اور دیگر ارکان نے اسپیکر سے اپیل کی کہ وہ وزیر اعظم کو قائل کریں کہ وہ ملک میں زراعت کے مسائل حل کریں۔۔عمر ایوب نے کہا کہ تمام بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو کہہ دیا ہے کہ وہ کسانوں کے ٹیوب ویل میٹر نہیں اتاریں گے