قدرتی دولت سے مالا مال سمندرکو کچرا کنڈی میں تبدیل کیا جا رہا ہے،عبدالبر

ماحولیاتی آلودگی کے ساتھ ساتھ سمندری حیات کو بھی خطرات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین فشریز

جمعہ 10 جولائی 2020 19:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2020ء) چیئرمین فشر مینز کو آپریٹو سوسائٹی عبدالبر نے کہا ہے کہ قدرتی دولت سے مالا مال سمندرکو کچرا کنڈی میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔جس کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی کے ساتھ ساتھ سمندری حیات کو بھی خطرات پیدا ہوتے جا رہے ہیں۔پورے کراچی کا گندا پانی سمندر میں پھینکا جا رہا ہے۔اور ساحلی مقامات پر کچرا پھینک کر اسے مسلسل آلودہ کیاجانا انتہائی افسوس ناک امر ہے۔

ماحولیاتی آلودگی اور سمندری حیات کے تحفظ کے اداروں کی خاموشی بھی معنی خیز ہے۔ان خیالات کا اظہارچیئرمین فشر مینز کو آپریٹو سوسائٹی عبدالبر نے سمندری جزیروں پر اپنی مدد آپ کے تحت شروع کی جانے والی صفائی مہم کے آغاز کے موقع پر ایف سی ایس کے افسران اور ماہی گیر رہنماوں کو ہدایات دیتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

چیئرمین عبدالبر نے کہا کہ فشر مینز کو آپریٹو سوسائٹی اپنے ماہی گیروں کے تعاون سے اپنی مدد آپ کے تحت تمام سمندری جزیروں پر صفائی ستھرائی کے کام انجام دے گی۔

چیئرمین عبدالبر نے کہا کہ سمندر ی جزیروں اور ساحل سمندر کی صفائی فشر مینز کو آپریٹو سوسائٹی اور ماہی گیروں کی زمہ داری نہیں ہے۔سمندری حیات کے تحفظ،ماحولیاتی آلودگی کے اداروں کی مجرمانہ خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔جبکہ سمندر کی صفائی کی اصل ذمہ داری کراچی پورٹ ٹرسٹ کی ہے جو کہ ایک وفاقی ادارہ ہے۔ماہی گیروں نے اپنی مدد آپ کے تحت صفائی مہم کا آغاز کر کے ماحول دوستی کا ثبوت دیا ہے۔

ابتدائی طور پرجمعہ کے روز بھٹ آئی لینڈ پر فشر مینز کو آپریٹو سوسائٹی کے ڈائریکٹر ز آصف اقبال بھٹی اور حاجی عبدالروف ابراہیم کی سربراہی میں صفائی مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔جبکہ دیگر سمندری جزیروں پر بھی اپنی مدد آپ کے تحت صفائی ستھرائی مہم کو جاری رکھا جائے گا۔صفائی مہم کے ذریعے قدرتی دولت سے مالا مال سمندری حیات کو محفوظ اور ماحولیاتی آلودگی میں کمی لانے میں بڑی مدد ملے گی۔

بھٹ آئی لینڈ پر صفائی مہم کے آغاز پر ڈائریکٹر ایف سی ایس آصف اقبال بھٹی نے ماہی گیروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سمندری جزیروں پر رہنے والے ماہی گیروں کو بھی جینے کا اتنا ہی حق ہے جتنا کہ شہروں میں بسنے والے ہم وطنوں کو ہے۔ہمارے جزیرے بھی گندگی اور غلاظت کی وجہ سے مختلف وبائی امراض کی آماجگاہ بنے ہوئے ہیں۔جزیروں پر صفائی ستھرائی کا کوئی انتظام نہیں ہے۔

پورے کراچی کا گندا اورفیکٹریوں کا زہریلہ پانی سمندر میںشامل ہو کر نہ صرف اسے آلودہ کر رہا ہے ۔بلکہ ماحولیاتی آلودگی کے ساتھ ساتھ سمندری حیات کے لیے خطرے کی گھنٹیاں بجا رہا ہے۔مگر اس کی پکار سننے والا کوئی ادارہ دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ڈائریکٹر حاجی عبدالروف ابراہیم نے کہا کہ ماہی گیروں کا روزگار سمندر سے وابستہ ہے۔اگر ماحولیاتی آلودگی اور سمندری حیات کے تحفظ کے ذمہ دار اداروں نے اپنی آنکھیں اسی طرح بند رکھیں تو جہاں ماہی گیروں کو روزگار کے لالے پڑ سکتے ہیں۔

اسی طرح پاکستانیوں کے لیے سی فوڈ بھی نایاب ہو سکتا ہے۔اور ایکسپورٹ کی مد میں پاکستان کو کروڑوں ڈالرز کے ریونیو کے نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔خدارا خواب خرگوش کے مزے لینے والے اداروںکو جگا کر سمندری حیات کو محفوظ بنا یا جا سکتا ہے۔اورسمندر کی صفائی سے ماحولیاتی آلودگی کے مسائل کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔