ترک صدر نے 24 جولائی کو نماز جمعہ آیا صوفیہ میں ادا کرنے کا اعلان کر دیا

خدا کی رضا سے ہم سب 24 جولائی کو آیا صوفیہ میں نماز جمعہ ادا کریں گے اور آیا صوفیہ کو دوبارہ عبادت کے لئے کھولیں گے۔ طیب ادگان کا قوم سے خطاب

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 11 جولائی 2020 11:18

ترک صدر نے 24 جولائی کو نماز جمعہ  آیا صوفیہ میں ادا کرنے کا اعلان کر ..
استبول (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11جولائی2020ء) ترک صدر نے 24 جولائی کو نماز جمعہ ایا صوفیہ میں ادا کرنے کا اعلان کر دیا۔تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے عدالت کی جانب سے جدید ترکی کے بانی کے ایا صوفیہ میوزیم بنانے کو غیرقانونی قرار دیئے جانے کے بعد اس کو مسجد قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کو نماز کیلئے کھولنے اعلان کردیا۔انہوں نے کہا کہ آیا صوفیہ میں نماز کا آغاز 24جولائی کو ہو گا۔

ترک صدر نے کہا کہ خدا کی رضا سے ہم سب 24 جولائی کو آیا صوفیہ میں نماز جمعہ ادا کریں گے اور آیا صوفیہ کو دوبارہ عبادت کے لئے کھولیں گے۔طیب اردگان نے مزید کہا کہ ہماری تمام مساجد کی طرح آیا صوفیہ کے دروازے بھی مقامی لوگوں ۔غیر ملکیوں ، مسلمانوں اور غیر مسلموں کے لئے کھلے ہوں گے۔

(جاری ہے)

غیر ملکی میڈیا کے مطابق طیب اردوان عالمی سطح پر ایا صوفیہ کی حیثیت تبدیل نہ کرنے کیلئے دباؤ کے باوجود عدالتی حکم آتے ہی مسجد کا اعلان کردیا۔

طیب اردوان نے کہا کہ 'ایا صوفیہ مسجد کی انتظامیہ کو مذہبی امور کے ڈائریکٹوریٹ کے حوالے کرنا کا فیصلہ کیا گیا ہے اور عبادت کیلئے کھلی ہوگی۔واضح رہے کہ جدید ترکی کے سیکیولربانی مصطفی کمال اتاترک نے اپنی حکمرانی کے ابتدائی دنوں میں ہے ایاصوفیہ مسجد کو میوزیم میں تبدیل کردیا تھا۔ انقرہ میں ترکی سپریم عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اس جگہ کو مسجد کیلئے تعین کردیا گیا تھا اس لئے اس کو قانونی طور پر کسی اور مقصد کیلئے استعمال کرنا ممکن نہیں ہے۔

فیصلے میں کمال اتاترک کے دستخط شدہ فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ 1934 میں کابینہ کی جانب سے مسجد کو ختم کرکے اس کو میوزیم قرار دینا قانون کے زمرے میں نہیں آیا۔ایاصوفیہ کے لیے 16 برسوں سے قانونی جنگ لڑنی والی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ایا صوفیہ عثمانی رہنماء کی جائیداد تھی اور انہوں نے شہر پر1453 میں قبضہ کرلیا تھا اور 900 سال پرانے بازنطینی چرچ کو مسجد میں تبدیل کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اردوان ایک سچے مسلمان ہیں اور انہوں نے گزشتہ برس مقامی انتخابات سے قبل عمارت کی حیثیت تبدیل کرنے کیلئے شروع ہونے والی مہم کی حمایت کی تھی۔