داتا دربار حملے کے سہولت کار کو سزا سنا دی گئی

عدالت نے مجرم محسن کو دو دفعہ عمرقید اور ایک بار 14 سال قید کی سزا سنائی،تمام جائیداد بھی ضبط کرنے کا حکم

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 11 جولائی 2020 16:57

داتا دربار حملے کے سہولت کار کو سزا سنا دی گئی
لاہو ر (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-11جولائی2020ء) داتا دربار حملے کے سہولت کار کو سزا سنا دی گئی۔تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے داتا دربار بم دھماکے کے سہولت کار محسن کو بارودی مواد رکھنے کے جرم میں سزا سنا دی ہے۔عدالت نے مجرم محسن کو دو دفعہ عمرقید اور ایک بار 14 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ انستداد دہشت گردی کی عدالت نے مجرم کی تمام جائیداد ضبط کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مجرم نے داتا دربار حملے میں سہولت کار کا کردار ادا کیا تھا۔۔28 نومبر2019ء کو عدالت نے سانحہ داتا دربار لاہور کا فیصلہ سنایا، عدالت نے اپنے فیصلے میں مجرم محسن خان کو 22 بار سزائے موت اور ایک بار عمرقید اور 4لاکھ روپے کرجرمانہ عائد کردیا۔

(جاری ہے)

اسی طرح عدالت نے مجرم کو 40،40 ہزار روپے دیت 24 زخمیوں کو بھی ادا کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔

واضح رہے سانحہ داتا دربار کا مرکزی مجرم محسن خان کو لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا۔ محسن خان دہشتگردی کے واقعے میں سہولتکار تھا۔ محسن خان کا تعلق چارسدہ کے علاقے شب قدر سے ہے۔ سکیورٹی اداروں نے اس کے قبضے سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔ اسی طرح سانحے کے خود کش حملہ آورکی شناخت بھی ہوگئی ہے۔ سی ٹی ڈی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ خود کش حملہ آور صادق اللہ مہمند افغانستان کا رہائشی تھا اور افغانی پاسپورٹ پر پاکستان میں داخل ہوا۔

یاد رہے کہ 8 مئی کو بدھ کی صبح تقریباً 8 بج کر 45 منٹ کے قریب داتا دربار کے گیٹ نمبر 2 پر ایلیٹ فورس کی گاڑی کے قریب ایک زور دار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت 13 افراد شہید جبکہ 30 افراد زخمی ہو گئے تھے۔ سانحہ داتا دربار کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی۔ جے آئی پانچ رکنی ممبران پر مشتمل تھی۔ محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق جے آئی ٹی کے سربراہ سی ٹی ڈی کے ایس پی صہیب اشرف اور دیگر ممبران میں آئی بی ،آئی ایس آئی اور ایم آئی کے نمائندے شامل تھے۔ محمد خالد انسپکٹر انویسٹی گیشن آفیسر سی ٹی ڈیلاہور بھی ممبر تھے ۔ جے آئی ٹی سانحہ داتا دربار کے حوالے سے اپنی رپورٹ مکمل کرکے محکمہ داخلہ کو پیش کر دی تھی۔