جج ارشد ملک دبائو ثابت نہیں کرسکے، ملاقاتیں اپنی مرضی سے کرتے رہے۔ انکوائری رپورٹ

انکوائری رپورٹ میں جج کو قصور وار قرار دیتے ہوئے نوکری سے برطرف کرنے کی سفارش کی گئی ہے

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ اتوار 12 جولائی 2020 13:40

جج ارشد ملک دبائو ثابت نہیں کرسکے، ملاقاتیں اپنی مرضی سے کرتے رہے۔ ..
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔12جولائی 2020ء) جج ارشد ملک دبائو ثابت نہیں کرسکے، ملاقاتیں اپنی مرضی سے کرتے رہے۔ احتساب عدالت کے جج کے خلاف ویڈیو اسکینڈل کی انکوائری رپورٹ سامنے آگئی ہے۔اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے خلاف انکوائری رپورٹ میں جج کو قصوروار قرار دیتے ہوئے نوکری سے برطرف کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار احمد نعیم نے جج ارشد ملک کے خلاف 13 صفحات پر مشتمل انکوائری رپورٹ تیار کی ہے۔

انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ ارشد ملک نے جرائم پیشہ گروپوں میں رضاکارانہ طور پر شمولیت اختیار کی۔ارشد ملک نے ایسا کوئی ثبوت نہیں دیا جس سے ظاہر ہو کے خوفزدہ یا ہراساں کیا گیا تھا۔مزید کہا کہ ملزم ارشد ملک یہ بھی ثابت نہیں کرسکے کہ انہوں نے اپنی مرضی کے خلاف تمام متنازع کام کیے۔

(جاری ہے)

ناصر بٹ ،ناصر جنجوعہ اور مہر ناصر کی جوڈیشل آفیسر سے ملاقات سے ثابت ہوتا ہے کہ ارشد ملک تک ان کی رسائی ہمیشہ سے تھی۔

انکوائری رپورٹ میں جج کو قصور وار قرار دیتے ہوئے نوکری سے برطرف کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کا فیصلہ کرنے کے بعد ملزم جاتی امرا میں نواز شریف سے ملا۔جج ارشد ملک نے کیسز کا فیصلہ کرنے کے دوران حسین نواز شریف سعودی عرب میں بھی ملاقات کی۔اس ملاقات کو اچانک نہیں قرار دیا جاسکتا بلکہ یہ طے شدہ تھی۔

انکوائری رپورٹ کے مطابق ملزم افسر نے نواز شریف کے خلاف اپنے ہی جاری کئے گئے فیصلے پر تیار کی گئی اپیل کا جائزہ بھی خود لیا۔ ملزم ارشد ملک نے تسلیم کیا کہ 2000 سے 2003 تک ملتان تعیناتی کے دوران متنازع ویڈیو بنانے والے میاں محمد طارق سے جان پہچان ہوئی، جج ارشد ملک نے ناصر بٹ سمیت دیگر سے ملنے والی دھمکیوں اور بلیک میلنگ سے متعلق کبھی بھی اپنے افسران کو آگاہ نہیں کیا۔