افغانستان میں بم دھماکے ، خواتین، بچوں سمیت چھ افراد جاں بحق

مشرقی صوبہ لوگر کے ضلع عذرا میں فوجی چوکیوں پرطالبان کے حملوں کو پسپا کردیا،افغان وزارت دفاع

اتوار 12 جولائی 2020 14:00

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جولائی2020ء) افغانستان کے مشرقی صوبے میں سڑک کے کنارے نصب بم پھٹنے سے گاڑی میں سوار خواتین اور بچوں سمیت چھ شہری جاں بحق ہوگئے۔میڈیارپورٹس کے مطابق صوبہ غزنی کے گورنر کے ترجمان وحید اللہ نے بتایا کہ ضلع جاگاتو میں گاڑی مسافروں کو لے کر منزل کی طرف جارہی تھی کہ روڈ پر نصب بم سے ٹکرا گئی اور دھماکے میں آٹھ شہری زخمی بھی ہوگئے۔

تاحال کسی تنظیم یا گروہ نے فوری طور پر حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔گزشتہ روز اسی صوبے میں طالبان کے ایک حملے میں سڑک کے کنارے نصب بم کے ذریعے ضلع ڈیاک میں پولیس سربراہ اور ان کے دو محافظوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔افغان چیک پوسٹ کے معائنے کے دوران حملہ ہوا۔اس کے علاوہ وزارت دفاع نے کہا کہ افغان فوجیوں نے مشرقی صوبہ لوگر کے ضلع عذرا میں فوجی چوکیوں پرطالبان کے حملوں کو پسپا کردیا۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا کہ حملے میں کم از کم 8 طالبان ہلاک اور 4 زخمی ہوگئے۔دوسری جانب طالبان نے افغان فوجیوں پر الزام عائد کیا کہ وہ ان کے گھروں اور اہلخانہ کو اپنی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔اس ضمن میں کابل نے طالبان پر الزام لگایا کہ وہ عام شہریوں اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف حملوں میں تیزی لائے ہیں۔واضح رہے کہ تقریبا 19 برس تک طالبان سے جنگ کے بعد امریکا، افغانستان سے انخلا، امریکی حمایت یافتہ حکومت اور ملک کے مختلف حصوں پر قابض جنگجو گروہ کے درمیان امن کے حصول کی کوششوں کے طریقوں پر غور کر رہا ہے۔

رواں سال 29 فروری کو امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدہ ہوا تھا جس میں امریکی فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کیا گیا تھا۔امریکی عہدیداران اور نیٹو نے مئی کے اواخر میں کہا تھا کہ اس وقت کورونا وائرس کے پھیلا کے سبب طالبان سے اتفاق کردہ شیڈول سے قبل افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد 8 ہزار 600 کے قریب ہے۔یاد رہے کہ معاہدے پر دستخط کے بعد سے طالبان امریکا پر جیت کا دعوی کر رہے ہیں۔معاہدے کے تحت اگر طالبان سیکیورٹی ضمانتیں دیں گے اور کابل سے مذاکرات کریں گے تو غیر ملکی فورسز کا افغانستان سے 14 ماہ میں انخلا ہوگا۔