ایغور سے چین کے رویے کو تنقید کا نشانہ بنانے پر بیجنگ کا انتہائی اقدام اٹھانے کا فیصلہ

تین سینئر ریپبلیکن قانون سازوں اور ایک امریکی ایلچی پر پابندیاں عائد کردی ، یہ اقدام امریکا کے غلط اقدامات کے جواب میں اٹھایا گیا ہے، چینی وزارت خارجہ

پیر 13 جولائی 2020 22:37

ةبیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 جولائی2020ء) چین نے سنکیانگ میں ایغور سے چین کے رویے کو تنقید کا نشانہ بنانے والے تین سینئر ریپبلیکن قانون سازوں اور ایک امریکی ایلچی پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔چین کے خلاف سب سے زیادہ بولنے والے سینیٹرز مارکو روبیو اور ٹیڈ کروز کے ساتھ ساتھ کانگریس کے رکن کرس اسمتھ کو بھی نشانہ بنایا گیا اور ساتھ ہی بین الاقوامی مذہبی آزادی کے لیے امریکی سفیر سیم براؤن بیک بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔

چین کی جانب سے ان پابندیوں کا اعلان اس وقت کیا گیا جب امریکا نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سنکیانگ میں کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ چین کینگو سمیت متعدد چینی حکام کے ویزا پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ اثاثے بھی منجمد کرنے کا بھی کردیا تھا۔

(جاری ہے)

وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چونئنگ نے بریفنگ میں کہا کہ یہ اقدام امریکا کے غلط اقدامات کے جواب میں اٹھایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم امریکا سے اپنے غلط فیصلے کو فوری طور پر واپس لینے اور چین کے داخلی معاملات میں مداخلت اور چین کے مفادات کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی الفاظ اور اقدامات کو روکنے کی اپیل کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر پیشرفت کو دیکھتے ہوئے اس پر مزید کوئی بیان جاری کرے گا۔چین میں انسانی حقوق پر نگاہ رکھنے والی ایک ایجنسی 'امریکی کانگریشنل ایگزیکٹو کمیشن فار چائنا' پر بھی پابندیوں کا اطلاق ہوگا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے دونوں ممالک ایک دوسرے پر ہانگ کانگ میں سیکیورٹی قانون، تبت اور سنکیانگ میں چینی پالیسیوں اور کورونا وائرس کے معاملے پر ایک دوسرے پر الزامات عائد کرنے کے ساتھ ساتھ تجارتی پابندیاں بھی عائد کرچکے ہیں۔عینی شاہدین اور انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ چین نے سنکیانگ میں 10لاکھ سے زیادہ ایغور اور دیگر ترک مسلمانوں کو بڑے حراستی مراکز میں یرغمال بنا لیا ہے جس کا مقصد ملک کی ہان اکثریت کو زبردستی اقلیتوں کو زبردستی اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ امریکا مغربی خطے میں جبری مشقت، اجتماعی نظربندی اور غیررضاکارانہ بنیادوں پر آبادی پر قابو پانے ہتھکنڈوں سمیت تمام خوفناک اور منظم زیادتیاں کرنے والوں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔چین نے ان الزامات کو مسترد کردیا تھا لیکن ایغور مسلمانوں کو ووکیشل ایجوکیشنل سینٹرز بھیجنے کا اعتراف کیا تھا جس کا مقصد انہیں مینڈیرن زبان اور کوئی ہنر سکھانا ہے تاکہ خطے میں ہونے والے پرتشدد واقعات کے بعد جنم لینے والی عیحدگی پسندی کی لہر سے انہیں دور کیا جا سکے۔