طالبان امریکہ امن معاہدے بہترنتائج نکل رہے ہیں. زلمے خلیل زاد

عمل درآمد میں فوجیوں کی تعداد میں کمی اور پانچ اڈے خالی کرنا شامل ہے.امریکی خصوصی نمائندہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 14 جولائی 2020 12:19

طالبان امریکہ امن معاہدے بہترنتائج نکل رہے ہیں. زلمے خلیل زاد
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 جولائی ۔2020ء) افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان امریکہ امن معاہدے کو 135 دن ہو چکے ہیں جو ایک سنگ میل ہے‘انہوں نے منگل کو اپنے ٹوئٹر پیغامات میں کہا کہ امریکہ نے معاہدے کے تحت پہلے مرحلے کے وعدے پورے کرنے کے لیے بہت محنت سے کام کیا ہے جس میں فوجیوں کی تعداد میں کمی اور پانچ اڈے خالی کرنا شامل ہے.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اب افغانستان میں اتحادی فوجیوں کی تعداد کم ہو کر ایک تناسب میں آ گئی ہے قیدیوں کی رہائی اگرچہ سست روی کا شکار ہے اس کے باوجود اس میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے طالبان اور افغان حکومت کی مذاکراتی ٹیموں کے درمیان بات چیت میں افغان فریقوں کے درمیان مذاکرات کے طریقے کے حوالے سے بھی پیش رفت ہوئی ہے. انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کی پرتشدد کارروائیوں میں کسی امریکی کی جان نہیں گئی اور علاقائی سطح پر تعلقات میں بہتری آئی ہے لیکن دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مزید تعاون کی ضرورت ہے‘زلمے خلیل زاد نے کہا کہ خاص طور پر حالیہ دنوں اور ہفتوں میں پرتشدد کارروائیاں زیادہ ہو رہی ہیں افغان شہری کسی وجہ کے بغیر بڑی تعداد میں ہلاک ہو رہے ہیں صوبائی دارالحکومت میں طالبان کا آج کا حملہ افغان فریقوں کے درمیان مذاکرات کے ذریعے مستقل جنگ بندی ہونے تک ان کے تشدد میں کمی کے وعدے کی خلاف ورزی ہے ہم اس حملے کی مذمت کرتے ہیں.

انہوں نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت میں گاڑی میں بم رکھ کر کیا گیا بڑا دھماکہ قابل قبول نہیں اس سے وہ عناصر مضبوط ہوں گے جو امن کے مخالف ہیں اور فسادیوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں تمام فریقوں کو تشدد میں کمی لانی ہو گی ‘زلمے خلیل زاد نے کہا کہ ہماری نظر معاہدے پر عمل درآمد کے اگلے مرحلے پر ہے ہمارے اقدامات مشروط رہیں گے ہم قیدیوں کی رہائی، تشدد میں کمی، جامع معاہدے کی شرائط پر مکمل عمل درآمد اور افغان فریقوں کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت کے آغاز پر زور دیں گے.

اس سے قبل افغان طالبان نے امریکہ اور افغان حکومت کے درمیان امن معاہدے کے طے ہونے کے بعد اس پر مکمل عمل درآمد ہونے سے قبل جنگ بندی کے مطالبے کو غیر منطقی قرار دیا تھا‘افغان طالبان کے جنگی امور کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا تھا کہ افغان طالبان کے پاس جنگ کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں دوحہ معاہدے کے بعد بین الافغان مذاکرات کا آغاز ضروری ہے کیونکہ ہم جنگ کو کم کر کے ختم کرنے کے راستے تلاش کر رہے ہیں .

افغان طالبان کے ترجمان نے یہ بات رواں سال فروری میں دوحہ میں منعقدہ افغانستان امن مذاکرات میں طے پانے والی شرائط کے تناظر کہی یاد رہے کہ رواں سال فروری کے آخر میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان امن معادہ طے پایا تھا.