عراقی زراعت میں نمو کا عمل جاری

منگل 14 جولائی 2020 16:22

بغداد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جولائی2020ء) عراق کے زرعی شعبے میں نمو کا عمل جاری ہے جس کی وجہ کورونا لاک ڈائون کے دوران سرحدی راستوں کی بندش سے ملکی زراعت پر انحصار کرنے کے اقدامات ہیں، اس وقت ملک میں 9.3 ملین ہیکٹر(23 ملین ایکڑ) زمین زراعت کے قابل ہے جو ضرورت سے بہت کم ہے جبکہ ایران میں 46 ملین جبکہ شام میں 14 ملین ہیکٹر زمین کاشتکاری کے قابل ہے۔

عراق کے شہر افق کے رہائشی اور خربوزے کے کاشتکار احمد محسن نے بتایا کہ کورونا وائرس کے باعث مارچ کے وسط میں حکومت نے ایران، ترکی، شام، اردن اور سعودی عرب کے ساتھ 32 سرحدی راستے بند کرتے ہوئے اشیاء کی درآمد پر پابندی عائد کردی تھی، اس کے بعد وزارت زراعت نے ملکی فوڈ مارکیٹ کو خود انحصار بنانے کے لیے مہم چلائی جو زرعی شعبے میں بہتری کی وجہ بنی، اس سے قبل سالہا سال تک ملک غیر ملکی مصنوعات پر انحصار کرتا رہا۔

(جاری ہے)

انھوں نے بتایا کہ ملک میں 9.3 ملین ہیکٹر زمین زراعت کے قابل ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ملکی آبادی 4 کروڑ سے زیادہ جبکہ اس کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ اب بھی زراعت پر انحصار کرتا ہے۔ یاد رہے کہ عراق ہرسال ایران سے 2.8 ارب ڈالر اور ترکی سے 2.2 ارب ڈالر کی اشیاء درآمد کرتا ہے، جبکہ حکومت صدام دور سے ملکی کاشتکاروں کو پانی، کھاد اور دیگر ضروریات کے لیے سبسڈی فراہم کرتی ہے۔