چین کے انتباہ کے باوجود ووٹنگ کے ذریعے ہانگ کانگ میں علامتی احتجاج

شہری ستمبر میں ہونے والے انتخابات میں اپنے، اپنے حلقوں کی نمائندگی کرنے والے لیڈروں کاانتخاب کریں گے

منگل 14 جولائی 2020 16:27

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جولائی2020ء) ہانگ کانگ میں لاکھوں شہریوں نے چین کے سرکاری انتباہ کے باوجود ووٹ ڈالے۔ جس کا مقصد جمہوریت نواز لیڈروں کا انتخاب کرنا تھا جو ستمبر میں ہونے والے انتخابات میں اپنے اپنے حلقوں کی نمائندگی کریں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ہانگ کانگ کے تقریبا چھ لاکھ شہریوں نے غیر سرکاری پرائمری انتخابات میں حصہ لیا اور اپنے اپنے علاقوں کے لیے جمہوریت دوست نمائندوں کے بارے میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

جب کہ چین نے انتباہ کیا تھا کہ یہ ہانگ کانگ میں لاگو سیکیورٹی قانون کی خلاف ورزی ہوگی۔یہ ووٹنگ ایک طرح سے ہانگ کانگ کے شہریوں کا متنازع نئے سیکیورٹی قوانین کے خلاف احتجاج تھا۔ اس کا اہتمام حزب اختلاف کی جماعتوں نے کیا تھا۔

(جاری ہے)

ہانگ کانگ کے عوام نے ستمبرمیں ہونے والے قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کے لیے اپنے نمائندوں کا انتخاب کیا۔

چین نے انتباہ کیا تھا کہ یہ ووٹنگ نئے سیکیورٹی قانون کی خلاف ورزی ہو گی۔چین نے اس نئے سیکیورٹی قانون کا اطلاق 30 جون کو کیا تھا۔ اس سے پیشتر اور اس کے نفاذ کے بعد ہانگ کے شہریوں، سیاسی رہنماں اور بین الاقوامی برادری نے اس پر شدید احتجاج کیا تھا۔ ان سب کا کہنا ہے کہ یہ ہانگ کانگ کی آزادی سلب کرنے کے مترادف ہے۔برطانیہ نے 1997 میں ہانگ کانگ کو مشروط طور پر چین کے حوالے کیا تھا۔

اس نئے قانون سے ہانگ کانگ کی علاقائی نیم خود مختاری اور آزادی پر ضرب لگی ہے۔ اب چین ہانگ کانگ میں ان لوگوں کی قانونی گرفت کر سکے گا جو حکومت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہوں گے۔ہانگ کانگ کے شہریوں نے اپنی آزادی قائم رکھنے کے لیے مسلسل احتجاج کیے ہیں۔ہانگ کانگ میں آخری بار باقاعدہ سرکاری پولنگ ضلعی کونسل کی نشستوں کے لیے ہوئی تھی۔ اس میں بہت سے جمہوریت نواز امیدواروں کو فتح حاصل ہوئی تھی۔