آئینی طور ہر فیصلے پارلیمنٹ میں نہیں تو کیا راجہ بازار میں ہوں، قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم نے اپوزیشن کے اعتراضات کو مسترد کر دیئے

منگل 14 جولائی 2020 16:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جولائی2020ء) سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں نے ملک میں صدارتی نظام لانے کی باتوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے حکومت پر واضح کیا ہے کہ صدارتی نظام کسی صورت قابل قبول نہیں،حکومت اٹھارہویں ترمیم سے چھیڑ چھاڑ سے بھی باز رہے ،اگر اٹھارہویں ترمیم پر نظرثانی کی بات کرنی ہے تو ہم تمام ٹیکس صوبوں کی جمع کرنے کا مطالبہ کریں گے، اس وقت چھ چھ وزیراعظم گھوم رہے ہیں اور یہ چلے ہیں صدارتی نظام لانے ، پلے نہیں دھیلا کرتی میلہ میلہ جبکہ سینیٹ نے بیرسٹر سیف کی جانب سے نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ میں ترمیم سے متعلق بل پیش کرنے کی تحریک کثرت رائے سے مسترد کردی۔

پیر کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا جس میں متعدد پرائیوٹ ممبر بل پیش کیے گئے۔

(جاری ہے)

بیرسٹر محمد علی سیف نیقومی مالیاتی کمیشن میں ترمیم کا بل پیش کرنے کے لیے تحریک پیش کی۔ بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پی پی پی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اٹھارہویں ترمیم پر شب خون مارنے کی کوشش کی جارہی ہے، اس وقت حکومتی بنچوں سے پارلیمنٹ پر حملہ کیا جارہا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ پاکستان کی اشرافیہ کی جنگ یہی رہی ہے کہ تمام ملکی وسائل پر اسلام آباد کا قبضہ برقرار رہے۔انہوںنے کہاکہ اگر اٹھارہویں ترمیم پر نظرثانی کی بات کرنی ہے تو ہم تمام ٹیکس صوبوں کی جمع کرنے کے مطالبہ سے بات شروع کریں گے ۔سینیٹر میر کبیر شاہی نے کہا کہ اگر اٹھارویں ترمیم کو چھیڑا گیا تو اس کے نتائج مثبت نہیں آئے گے۔

سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہاکہ اٹھارہویں ترمیم نے صوبوں کو حقوق دئے ہیں کسی کی غلامی نہیں مانیں گے۔ ہمیں کسی بھی حالت میں صدارتی نظام منظور نہیں ۔سینیٹر مشاہداللہ خان نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہاکہ ملک میں صدارتی نظام کی باتیں کس لیے ، صدارتی نظام نے اس ملک کے ٹکڑے کردئیے، آپ سلیکٹڈ ہیں اور انگلی پر سوار ہوکر آئے ہیں، پہلے اپنا گھر درست کریں چھ چھ وزیراعظم گھوم رہے ہیں اور بات کر رہے ہیں صدارتی نظام کی ۔

سینیٹرمولانا غفور حیدری اور سینیٹر مولانا عطا الرحمان نے بھی اٹھارہویں ترمیم کو چھیڑنے کی مخالفت کی اور کہا کہ اگر ایسا کیا گیا تو ملک کے لیے خطرناک ہوگا۔حکومتی ارکان نے مولانا عطا الرحمان کی جانب سے فوج پر تنقید پر اعتراض کیا۔بیرسٹر سیف اور مولانا عطاء الرحمن کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم نے اپوزیشن کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئینی طور ہر فیصلے پارلیمنٹ میں نہیں تو کیا راجہ بازار میں ہوں۔

اپوزیشن ایشوز سے نہ بھاگے اور اٹھارہویں ترمیم سمیت دیگر امور پر دلیل سے بات کرے۔ انہوں نے اس معاملہ پر ہول کمیٹی کا اجلاس بلانے کی تجویز بھی دی۔ بیرسٹر سیف نے وضاحت کی کہ ان کے بل کا مقصد اٹھارہویں ترمیم کو رول بیک کرنا ہرگز نہیں ، میں نے تو کمزور صوبوں کی بات کی ہے۔ کثرت رائے سے بل پیش کرنے کی تحریک مسترد کردی گئی۔ بل کی حمایت میں 17 اور مخالفت میں 25 ووٹ آئے،بعد میں سینیٹ کا اجلاس بدھ کی شام چار بجے تک ملتوی کردیا گیا۔