لاہور، پولیو وائرس کا شکار ہوکر 26 مہینے کا بچہ انتقال کر گیا

ننھا محمد علی لاہور کے علاقے راوی ٹاون یوسی 12 کا رہائشی تھا اور چلڈرن اسپتال میں زیر علاج تھا، ترجمان انسداد پولیو

Khurram Aniq خُرم انیق منگل 14 جولائی 2020 16:43

لاہور، پولیو وائرس کا شکار ہوکر 26 مہینے کا بچہ انتقال کر گیا
لاہور(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-14جولائی2020ء) لاہور میں پولیس وائرس کا شکار ہو کر 26 مہینے کا بچہ انتقال کر گیا ہے۔ اس حوالے سے انسداد پولیو کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ لاہور میں 2 سال 2 مہینے کا ایک اور بچہ انتقال کر گیا ہے۔ ترجمان کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ننھا محمد علی لاہور کے علاقے راوی ٹاون یوسی 12 کا رہائشی تھا اور چلڈرن اسپتال میں زیر علاج تھا۔

انسداد پولیو پروگرام کےمطابق بچہ جون میں فالج کا شکار ہوا اور نیشنل لیبارٹری نے منگل کو وائرس کی تصدیق کی لیکن محمد علی اس وائرس سے لڑ نہ سکا اور اس کا شکار ہو کر اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔ خیال رہے کہ ملک بھر میں کورونا کے بعد اب پولیو نے بھی سر اٹھانا شروع کر دیا ہے جس کے بعد اس کے متاثرین میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز کے بعد حکومت نے ملک بھر میں پولیو مہم شروع کونے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کورونا وباء کے وجہ سے چار مہینوں کے بعد 20 جولائی سے چھوٹے پیمانے پر دوبارہ پولیو مہم کا آغاز ہو رہا ہے، اس سلسلہ میں فیصل آباد، اٹک، جنوبی وزیرستان کے اضلاع کے علاوہ کراچی اور کوئٹہ کے مخصوص اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر 8 لاکھ بچوں کو انسداد پولیو کو قطرے پلائیں جائیں گے۔ وزارت صحت اور گلوبل پولیو وریڈیکشن انیشی ایٹیو(جی پی ای آئی) کی ہدایات کی روشنی میں پاکستان پولیو پروگرام نے تمام مہمات کو ملتوی کردیا تھا اور پروگرام کو کورونا وبا کی مؤثر نگرانی کی ذمہ داری دی گئی۔

پاکستان انسداد پولیو پروگرام نے پاکستان بھر سے مؤثر طور پر کورونا، پولیو اور دوسری بیماریوں کی نگرانی کی،لاک ڈاؤن، اوپی ڈی کی بندش اور آمدورفت کی سہولت کی عدم دستیابی کی وجہ سے بیماریوں کی انسداد کی مہمات نہیں ہوسکیں۔ ایک اندازے کے مطابق ماہانہ اوسط سات لاکھ نومولود بچوں کو ضروری ویکسین دینے کا سلسلہ متاثر ہوا جبکہ دوسر ی جانب گھر گھر جاکر مہم متاثر ہونے سے بچوں میں قوت مدافعت کے مسائل نے جنم لیا، دسمبر 2019ء اور مارچ 2020ء میں کامیاب پولیو مہمات چلانے کے بعد مہم نہ ہونے کی وجہ سے برا اثر پڑا، اس لئے ڈبلیو پی وی ون اور ٹائپ ٹو وائرس کے بڑھنے کا رسک بڑھ گیا ہے۔