بھارت کوایک اور دھچکا، ایران نے چابہار ریل منصوبے سے نکال باہرکردیا

منگل 14 جولائی 2020 17:45

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جولائی2020ء) بھارت کو اپنے ایک وقت کے دوست ممالک کی طرف سے مسلسل دھچکوں کا سامنا ہے اوراس فہرست میںتازہ ترین ملک ایران ہے جس نے چابہار ریل منصوبے سے بھارت کو نکال باہرکردیا اور چابہار سے زاہدان تک ریلوے لائن خودتعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق چین کے ساتھ کئی ارب ڈالر کے معاہدے کو ایران کے تازہ فیصلے کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔

ایران نے مالی امداد کے مسئلے کا حوالہ دیتے ہوئے بغیر کسی بھارتی امداد کے چابہار بندرگاہ سے زاہدان تک ریلوے لائن کی تعمیر میں آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ افغانستان اور ایران کے ساتھ سہ فریقی معاہدے کے حصے کے طور پر اس منصوبے کو حتمی شکل دیئے جانے کے چار سال بعدبھارت کو نکال باہرکیاگیا ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق یہ سارا منصوبہ مارچ 2022ء تک مکمل ہوجائے گا اور اس منصوبے کے لئے ایرانی قومی ترقیاتی فنڈکی طرف سی40کروڑ ڈالر کی منظوری دی جائے گی۔

تاہم یہ منصوبہ بھارت کی طرف سے بغیر کسی مدد کے مکمل کیا جائے گا۔ریلوے لائن کامنصوبہ افغانستان اور ایران کے ساتھ سہ فریقی معاہدے کا حصہ تھا اور اس کا مقصد افغانستان اور وسطی ایشیا کے لئے ایک متبادل تجارتی راستہ بنانااور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا مقابلہ کرنا تھا۔ 2016 ء میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ تہران کے دوران ایرانی صدر حسن روحانی اور افغانستان کے صدر اشرف غنی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد اس معاہدے کو حتمی شکل دی گئی تھی۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے جب ایران چین کے ساتھ 25 سالہ اقتصادی اور سکیورٹی شراکت داری کو حتمی شکل دینے کے لئے کوشاں ہے اور یہ معاہدہ 400 ار ب ڈالرکا ہے۔ ایران اور چین کے درمیان ہونے والے اس معاہدے کے نتیجے میں بینکاری ، ٹیلی مواصلات ، بندرگاہوں ، ریلوے اور ایران کے متعدد دوسرے منصوبوں میں وسیع بنیادوں پر چینی شراکت داری ہوسکتی ہے۔

اس کے بدلے میں چین کو آئندہ 25 سالوں تک باقاعدگی سے بھاری رعایت پر ایرانی تیل فراہم ہوگا۔ اطلاعات کے مطابق 18 صفحوں پر مشتمل دستاویز میں مجوزہ معاہدے کی فہرست میں گہرے فوجی تعاون کے بارے میں بھی بات کی گئی ہے۔ ایران نئی دہلی کے لئے ایک اہم اسٹریٹجک اتحادی رہا ہے۔ اس معاہدے سے خطے میں بھارت کے مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہے خاص طور پر ایسے وقت میں جب لداخ میں حالیہ تعطل کے بعد چین کے ساتھ اس کے تعلقات مزیدخراب ہو گئے ہیں۔