عدلیہ اور معزز ججز صاحبان بارے آغا افتخار الدین مرزا کے توہین آمیز ویڈیو کلپ پر ایف آئی اے نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی
منگل 14 جولائی 2020 18:29
(جاری ہے)
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے ملزم آغا افتخارالدین مرزا کا سفری ریکارڈ بتاتا ہے کہ وہ ایران، عراق، شام، کویت اور سعودی عرب جاتے رہے ہیں جبکہ ملزم آغا افتخارالدین مرزا کا سفری ریکارڈ غیر عمومی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جن موبائل فونز کے ذریعے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ویڈیوز اپلوڈ کی گئیں ان کا سی ڈی آر حاصل کر لیا گیا ہے، سی ڈی آر کے تجزیے سے یہ بات عیاں ہوئی ہے کہ ملزم آغا افتخارا لدین مرزا نے ایران، سعودی عرب، ساؤتھ کوریا، ملائیشیا، چائنہ، زمبابوے اور انگلینڈ کالیں کیں، ملزم کے کال ریکارڈ سے مزید لنکس کی شناخت کے لیے تجزیہ بھی کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چنیوٹ اور راولپنڈی کی ریونیو اتھارٹی سے ملزم کی غیر منقولہ جائیدادوں کی تفصیلات مانگی گئی ہیں، متعلقہ ریونیو اتھارٹیز سے جواب کا انتظار ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم آغا افتخارا لدین مرزا اقرا ویلفیئر آرگنائزیشن نامی ٹرسٹ چلا رہے ہیں، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی سے اقرا ویلفیئر آرگنائزیشن کا مکمل ریکارڈ بھی مانگا گیا ہے جبکہ فیڈرل بورڈ سے اقرا پبلک سکول اینڈ کالج کا ریکارڈ حاصل کر لیا گیا ہے، فیڈرل بورڈ کے ریکارڈ کے مطابق اقرا پبلک اسکول اینڈ کالج میں 532 طلبہ نے 2010-18 تک میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کا امتحان پاس کیا، ادارے میں یتیم بچوں کے لیے اقرا ہاسٹل قائم کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر سے ملزم آغا افتخارالدین کے ٹیکس ریٹرن اور ویلتھ سٹیٹمنٹ کی تفصیلات مانگی گئی ہیں جبکہ ملک بھر کے تمام بینکوں سے ملزم آغا افتخارالدین مرزا کے اکاونٹس کی تفصیلات اور اقرا ویلفیئر آرگنائزیشن کے اکاؤنٹس کی بینک تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں، بینکوں کی جانب سے تفصیلات ملنے کا انتظار ہے۔ ایف آئی اے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم آغا افتخارالدین مرزا پیدائشی طور پر بلتستان سے تعلق رکھتا ہے، ملزم آغا افتخارالدین مرزا نے 1972 میں چناب نگر سے بی ایس سی کی، ملزم آغا افتخار الدین نے قادیانیت ترک کر کے شیعہ مسلک اپنایا اور ایران سے مذہبی تعلیم حاصل کی، ملزم افتخارالدین مرزا اس وقت پراپرٹی کے کاروبار سے بھی وابستہ ہیں جبکہ ملزم کی اقرا ویلفیئر آرگنائزیشن ملک کے ساتھ ساتھ بیرون ملک سے بھی فنڈز لے رہی ہے۔ رپور ٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم آغا افتخارالدین مرزا کے ایران، آسٹریلیا، امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا میں طالب علموں، دوستوں اور رشتہ داروں سے رابطے رہے، ملزم کا سب سے بڑا بیٹا سعودی عرب میں جرمن کمپنی شلمبرجر میں کام کر رہا ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ملزم آغا افتخارالدین مرزا کی تمام ویڈیوز سوشل میڈیا پر اکبر علی اپلوڈ کرتا تھا، دوران تفتیش اکبر علی نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ انہیں ملزم آغا افتخارالدین مرزا نے عدلیہ اور معزز ججز کیخلاف توہین آمیز ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کا کہا تھا، اکبر علی نے بتایا ہے کہ ویڈیو ایک یوٹیوب صارف کے کہنے پر ڈیلیٹ کی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عراق کے جنرل سلیمانی کے قتل کی ویڈیو اپلوڈ کرنے پر یوٹیوب اور فیس بک نے ملزم آغا افتخارا الدین مرزا کے اکاؤنٹس کو بلاک کیا۔ جس کے بعد ملزم آغا افتخارالدین نے معرفت الٰہی اور دین شناس کے نام سے نئے فیس بک پیجز بنائے۔مزید قومی خبریں
-
ایف آئی اے کی مختلف کارروائیوں میں 2 انسانی سمگلرز گرفتار
-
رائیونڈ میں سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
-
فواد چودھری کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کی درخواست دو رکنی بنچ کو ارسال
-
ضمنی الیکشن میں ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا نعرہ دفن ہو گیا ‘ یاسمین راشد
-
ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ، پاکستان نے ہمیشہ کشمیراور فلسطین کے مسئلہ کو ہر فورم کر اجاگر کیا ہے، فیصل کریم کنڈی
-
زبانی، تحریری طلاق پر قانون کیا کہتا ہے ہائی کورٹ کا عدت نکاح کیس میں سزا کیخلاف اپیل پراستفسار
-
بدین میں 2 نوعمرلڑکوں کا گینگ ریپ، پولیس اہلکار اورسیاستدان کیخلاف مقدمات درج
-
پشاو،بڈھ بیرپولیس کی کارروائی، چوری میں ملوث ملزم گرفتار
-
صوابی ، گھریلو تنازعے پر بھائی نے بھا ئی کوقتل کردیا
-
حکومت گندم خریدنے کے ہدف میں4 ملین ٹن کا اضافہ کرے ‘ جمشید اقبال چیمہ
-
ایرانی صدر کی کراچی آمد،سکیورٹی ڈویژن کے 800سے زائد اہلکارتعینات
-
ایبٹ آباد میں پروٹیکٹوریٹ آف امیگرینٹس کا دفتر جون 2024ء سے اپنا کام شروع کر دے گا، اعظم نذیرتارڑ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.