عدلیہ اور معزز ججز صاحبان بارے آغا افتخار الدین مرزا کے توہین آمیز ویڈیو کلپ پر ایف آئی اے نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی

منگل 14 جولائی 2020 18:29

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جولائی2020ء) عدلیہ اور معزز ججز صاحبان بارے آغا افتخار الدین مرزا کے توہین آمیز ویڈیو کلپ کیخلاف ازخودنوٹس کیس میں ایف آئی اے نے پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے۔ منگل کو ایف آئی اے کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے چار رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی گئی، ملزم آغا افتخارالدین مرزا اور شریک ملزم اکبر علی کو گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا، ملزم آغا افتخارالدین مرزا ویڈیو سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنے کے سوال کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔

ایف آئی اے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم آغا افتخارالدین مرزا نے سوشل میڈیا پر 698 ویڈیوز اپلوڈ کیں۔ تمام وڈیوز کی سکروٹنی کی جا رہی ہے، سکروٹنی اور تجزیے سے یہ دیکھا جائے گا کہ مزید کس کس ویڈیو میں قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے ملزم آغا افتخارالدین مرزا کا سفری ریکارڈ بتاتا ہے کہ وہ ایران، عراق، شام، کویت اور سعودی عرب جاتے رہے ہیں جبکہ ملزم آغا افتخارالدین مرزا کا سفری ریکارڈ غیر عمومی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جن موبائل فونز کے ذریعے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ویڈیوز اپلوڈ کی گئیں ان کا سی ڈی آر حاصل کر لیا گیا ہے، سی ڈی آر کے تجزیے سے یہ بات عیاں ہوئی ہے کہ ملزم آغا افتخارا لدین مرزا نے ایران، سعودی عرب، ساؤتھ کوریا، ملائیشیا، چائنہ، زمبابوے اور انگلینڈ کالیں کیں، ملزم کے کال ریکارڈ سے مزید لنکس کی شناخت کے لیے تجزیہ بھی کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چنیوٹ اور راولپنڈی کی ریونیو اتھارٹی سے ملزم کی غیر منقولہ جائیدادوں کی تفصیلات مانگی گئی ہیں، متعلقہ ریونیو اتھارٹیز سے جواب کا انتظار ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم آغا افتخارا لدین مرزا اقرا ویلفیئر آرگنائزیشن نامی ٹرسٹ چلا رہے ہیں، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی سے اقرا ویلفیئر آرگنائزیشن کا مکمل ریکارڈ بھی مانگا گیا ہے جبکہ فیڈرل بورڈ سے اقرا پبلک سکول اینڈ کالج کا ریکارڈ حاصل کر لیا گیا ہے، فیڈرل بورڈ کے ریکارڈ کے مطابق اقرا پبلک اسکول اینڈ کالج میں 532 طلبہ نے 2010-18 تک میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کا امتحان پاس کیا، ادارے میں یتیم بچوں کے لیے اقرا ہاسٹل قائم کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر سے ملزم آغا افتخارالدین کے ٹیکس ریٹرن اور ویلتھ سٹیٹمنٹ کی تفصیلات مانگی گئی ہیں جبکہ ملک بھر کے تمام بینکوں سے ملزم آغا افتخارالدین مرزا کے اکاونٹس کی تفصیلات اور اقرا ویلفیئر آرگنائزیشن کے اکاؤنٹس کی بینک تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں، بینکوں کی جانب سے تفصیلات ملنے کا انتظار ہے۔

ایف آئی اے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم آغا افتخارالدین مرزا پیدائشی طور پر بلتستان سے تعلق رکھتا ہے، ملزم آغا افتخارالدین مرزا نے 1972 میں چناب نگر سے بی ایس سی کی، ملزم آغا افتخار الدین نے قادیانیت ترک کر کے شیعہ مسلک اپنایا اور ایران سے مذہبی تعلیم حاصل کی، ملزم افتخارالدین مرزا اس وقت پراپرٹی کے کاروبار سے بھی وابستہ ہیں جبکہ ملزم کی اقرا ویلفیئر آرگنائزیشن ملک کے ساتھ ساتھ بیرون ملک سے بھی فنڈز لے رہی ہے۔

رپور ٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم آغا افتخارالدین مرزا کے ایران، آسٹریلیا، امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا میں طالب علموں، دوستوں اور رشتہ داروں سے رابطے رہے، ملزم کا سب سے بڑا بیٹا سعودی عرب میں جرمن کمپنی شلمبرجر میں کام کر رہا ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ملزم آغا افتخارالدین مرزا کی تمام ویڈیوز سوشل میڈیا پر اکبر علی اپلوڈ کرتا تھا، دوران تفتیش اکبر علی نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ انہیں ملزم آغا افتخارالدین مرزا نے عدلیہ اور معزز ججز کیخلاف توہین آمیز ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کا کہا تھا، اکبر علی نے بتایا ہے کہ ویڈیو ایک یوٹیوب صارف کے کہنے پر ڈیلیٹ کی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عراق کے جنرل سلیمانی کے قتل کی ویڈیو اپلوڈ کرنے پر یوٹیوب اور فیس بک نے ملزم آغا افتخارا الدین مرزا کے اکاؤنٹس کو بلاک کیا۔ جس کے بعد ملزم آغا افتخارالدین نے معرفت الٰہی اور دین شناس کے نام سے نئے فیس بک پیجز بنائے۔