مقبوضہ کشمیر کی عدالت نے شہید کشمیری نوجوان کی معمر والدہ کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی

منگل 14 جولائی 2020 19:24

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جولائی2020ء) مقبوضہ کشمیر کی ایک عدالت نے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ (یو اے پی ای) کے تحت غیر قانونی نظربند 57 سالہ خاتون کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج اور پولیس اہلکاروں کی مشترکہ ٹیم نے ضلع کولگام میں ایک شہید نوجوان کی والدہ نسیمہ بانو کو جون کے آخری ہفتے میں ان کی رہائش گاہ پر ایک گھر میں چھاپے کے دوران حراست میں لیا تھا۔

ان پر اپنے شہید بیٹے توصیف شیخ کی بندوق کے ساتھ تصویر کی وجہ سے حراست میں لیاگیا تھا ۔بھارتی فوجیوں نے توصیف کومئی 2018 میں شوپیان میں شہید کردیا تھا۔بھارتی قابض انتظامیہ نے نسیمہ بانو کے خلاف جدوجہد آزادی کیلئے کردار ادا کرنے کا جھوٹا مقدمہ قائم کیاتھا۔

(جاری ہے)

رواں ماہ کے آغاز میں انہیں طبیعت خراب ہونے پر جی ایم سی ہسپتال اسلام آبادمنتقل کرنا پڑاتھاکیونکہ انکی شوگر تیزی سے بڑھ گئی تھی جس کے بعد ان کے بیٹے نے اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی ۔

ان کے بیٹے کا کہنا ہے کہ ان کی والدہ کو جھوٹے مقدمے میں ملوث کیاگیا ہے تاہم خصوصی عدالت کے جج نے دونوں اطراف کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد انکی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔ نظربند خاتون کے وکلاء نے اپنے دلائل میں کہاکہ ان کی نظربندی بلاجواز ہے اور انکی صحت تیزی سے گررہی ہے اور انہیں ہسپتال منتقل کیا جانا چاہیے ۔ تاہم استغاثہ نے اس بنیاد پر انکی ضمانت پر رہائی کی سختی سے مخالفت کی اور دعویٰ کیا کہ وہ بھارت کی خودمختاری اور سا لمیت کے خلاف سنگین جرائم میں ملوث ہیں۔