سینیٹ کمیٹی نے فلم 'زندگی تماشا' ریلیز کرنے کی منظوری دے دی

کمیٹی کو فلم میں کچھ بھی غلط نہیں دکھا اور سینسر بورڈ کو کورونا کے بعد اس فلم کو ریلیز کرنے کی اجازت دیتے ہیں، مصطفی نواز کھوکھر

منگل 14 جولائی 2020 23:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جولائی2020ء) سینیٹ کی کمیٹی برائے انسانی حقوق نے فلم زندگی تماشا' پر لگائے گئے تمام تر اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے اس کی اسکریننگ کی اجازت دے دی ہے۔پینل کی سربراہی کرنے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے سماجی رابطوں کی ویب ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں کہا کہ کمیٹی کو فلم میں کچھ بھی غلط نہیں دکھا اور سینسر بورڈ کو کورونا کے بعد اس فلم کو ریلیز کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔

زندگی تماشا کا پریمیئر بوسان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں کیا گیا تھا لیکن یہ اس وقت تنازعات کا شکار ہو گئی تھی جب تحریک لبیک پاکستان نے 24 جنوری کو فلم کی ریلیز کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسے توہین آمیز قرار دیا تھا۔جنوری میں تحریک لبیک پاکستان نے ملک میں فلم کی ریلیز کے خلاف احتجاج کیا تھا لیکن انہوں نے اپنے منصوبوں کو اس وقت منسوخ کردیا تھا جب حکومت نے کہا تھا کہ فلم کو اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجنے کا اعلان کیا تھا حالانکہ سینسر بورڈ نے اسے دو مرتبہ کلیئر کردیا تھا۔

(جاری ہے)

بعدازاں مارچ میں سینیٹ پینل برائے انسانی حقوق نے معاملہ اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا اور اسلامی نظریاتی کونسل کو فلم پر نظرثانی سے روک دیا تھا، پینل نے سینٹرل بورڈ آف فلم سینسرز کو ہدایت کی تھی کہ وہ کمیٹی کو مووی کی ایک نقل اسکریننگ کے لیے فراہم کریں تاکہ اراکین یہ فیصلہ کرسکیں کہ اس کا مواد قابل اعتراض ہے یا نہیں۔اس وقت مصطفی نواز کھوکھر نے کہا تھا کہ اگر کمیٹی کو فلم میں کوئی قابل اعتراض چیز نظر آئی تو اسے اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا جائے گا۔