چیف جسٹس آزاد کشمیر ہائیکورٹ نے کریمنل لاء دوسراترمیمی ایکٹ کیخلاف دائررٹ پٹیشن کی سماعت کیلئے دورکنی ڈویژنل بینچ قائم کرنے کی منظوری دیدی

پیر 20 جولائی 2020 10:01

میرپور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جولائی2020ء) آزادجموں وکشمیرہائیکورٹ کے چیف جسٹس اظہرسلیم بابر نے کریمنل لاء دوسراترمیمی ایکٹ (سائبرکرائم ایکٹ)کیخلاف دائررٹ پٹیشن کی سماعت کیلئے دورکنی ڈویژنل بینچ قائم کرنے کی منظوری دیدی۔ڈویژنل بینچ ہائیکورٹ میرپورسرکٹ میں 23جولائی کواس اہم کیس کی سماعت کریگا۔فریقین کونوٹسزجاری ۔

پیراوائزجواب جمع کرانے کی ہدایت۔آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کی طرف سے وفاق پاکستان کا آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے کریمنل تفصیلات کے مطابق آزاد جموں و کشمیر میں 2 جون 2018 ء کو 13 ویں آئینی ترمیم کی بعد عبوری آئین 1974ء میں 31 جنوری 2020ء کو آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی نے الیکٹرانکس ٹرانزیکشن افینسیز کے نام سے آزاد پینل کوڈ 1860 ء کوڈ کریمنل پروسیجر 1896ء میں کریمنل لاء سیکنڈ ایمنڈمنٹ ایکٹ 2020ئ(سائبرکرائم ) میں عنوان کے تحت 18-A چیپٹر جو اضافے کا ایکٹ پاس کیا ہے اور اسے صدر ریاست سردار مسعود خان کی منظوری کے بعد 16 فروری 2020 ء کو گزٹ میں زیر نمبری No: LD/Legis - Act - 89/2020 کے تحت مورخہ 21 فروری 2020 کو شامل کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جسے آزاد جموں و کشمیر کے معروف متحرک قانون دان قاضی عدنان قیوم نے نیشنل یونین آف جرنلسٹس پاکستان کے مرکزی سینئر نائب صدر و سابق پریس سیکرٹری برائے وزیراعظم آزادکشمیرمعروف تحقیقاتی صحافی ظفر مغل کی ایک رٹ پٹیشن بعنوان ظفر مغل وغیرہ بنام وفاق پاکستان وغیرہ آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ میرپور سرکٹ میں آئین سے متصادم /بنیادی انسانی حقوق کے منافی اور بدوں اختیار آزاد جموں و کشمیر اسمبلی کی طرف سے وفاق پاکستان کا آئینی اختیار استعمال کرنے کی بناء پر چیلنج کرتے ہوئے ابتدائی سماعت میں ووکیشن جج جسٹس محمد شیراز کیانی کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آزاد پینل کوڈ 1860ء کوڈ کریمنل پروسیجر 1896 ء میں کریمنل لاء سیکنڈ ایمنڈمنٹ ایکٹ 2020 ء (سائبرکرائم ایکٹ) کے عنوان سے 18-A چیپٹر کا اضافہ غیر آئینی اور بدوں اختیار ہے۔

اور یہ اضافہ عبوری آئین 1974 ء کے آرٹیکل 31 ذیلی آرٹیکل 3 کی تھرڈ شیڈول کی لسٹ A میں درج کیے گئے مضامین میں متذکرہ ترمیم کردہ ایکٹ 2020 ئ18-A چیپٹر والامضمون بھی شامل ہے اور آئین کے مطابق اس آرٹیکل کی شیڈول لسٹ میں شامل اس معاملہ میں قانون سازی کا اختیار آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کو حاصل ہونے کے بجائے وفاقی حکومت پاکستان کو حاصل ہے۔

اس طرح 18-A چیپٹر عبوری آئین 1974 ئسے متصادم ہونے اور آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کی طرف سے بدوں آئین اختیار حاصل نہ ہونے کی بنا پر غیر آئینی اور غیر قانونی اور قابل منسوخی ہے اور مروجہ آئین میں درج تھرڈ شیڈول کی لسٹ A کے تمام سبجیکٹس میں ترمیم کا اختیار بلا شرکت غیرے وفاقی حکومت پاکستان کو ہی حاصل ہے۔ رٹ میں مزید مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کریمنل پروسیجر کوڈ میں شامل کی گئی دفعہ 176-A,B کے تحت آزاد جموں و کشمیر حکومت نے قانونی تقاضے پورے کرنے اور اس پر عمل درآمد کی غرض سے کسی ایجنسی اور پولیس سمیت کسی بھی محکمہ کے افسر کو تفتیش کرنے کے اختیارات تفویض کرنے کا کوئی نوٹیفیکیشن بھی جاری نہ کیا ہے۔

اس لیے قانون کے مطابق ایسے نوٹیفیکیشن کی عدم موجودگی میں کسی کو گرفتار کرکے تفتیش کی جانی بھی خلاف قانون اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے زمرے میں آتا ہے۔ جو کہ ریاستی قوانین کے تحت قابل گرفت ہے اور اس کی کوئی قانونی حیثیت نہ ہے۔ قاضی عدنان قیوم نے مزیددلائل دیتے ہوئے کہاکہ آئین میں درج وفاق پاکستان کے دائرہ کارمیں آنیوالے مضامین کی لسٹ میں سائبرکرائم سے متعلقہ معاملہ بھی شامل ہے اوراس سے قبل کبھی بھی آزادکشمیراسمبلی کواس معاملے میں قانون سازی کااختیارحاصل نہیں رہابلکہ تیرہویں آئینی ترمیم سے قبل کشمیرکونسل نے ہی یکے بعددیگرے اس معاملے میں قانون سازی کرتے ہوئے انٹری نمبر2، 49اور53کے تحت اس مضمون بارے قوانین بنارکھے ہیں،آ زاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد شیراز کیانی نے ابتدائی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس آزادجموں وکشمیرکوکیس ریفرکرتے ہوئے ڈویژنل/لارجربینچ کی تشکیل کی تحریک کی تھی۔

ووکیشنل جج نے قراردیاتھاکہ معاملہ انتہائی اہم اورآئینی مفادعامہ ہے ۔جس کے پیش نظرچیف جسٹس ہائیکورٹ اظہرسلیم بابر نے ڈویژنل بینچ قائم کرنے کی منظوری دیتے ہوئے آئندہ سماعت 23جولائی کیلئے مقررکی ہے فریقین کونوٹسزجاری کرتے ہوئے پیراوائزجواب جمع کرانے کی ہدایت بھی عمل میں لائی گئی ہے۔پٹیشنرز کی طرف سے ہائی کورٹ میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میرپور کے سابق صدور چودھری محمد صدیق، ذوالفقار احمد راجہ، سردار اعجاز نذیر اور قاضی عدنان قیوم ایڈووکیٹس پینل میں شامل ہیں۔